یمنی باغی گروپ حوثی کے ترجمان کے مطابق، سعودی عرب کے اتحادی ممالک کے جنگجؤوں کے وسیع تر قیدیوں کی رہائی سے قبل ہی ایک درجن سے زائد حوثی قیدیوں کو رہا کر دیا ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ہفتے کے روز یہ رہائی ایسے وقت ہوئی جب عمانی حکام یمن کے برسوں سے جاری تنازع کو ختم کرنے کی بین الاقوامی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر یمنی دارالحکومت صنعا پہنچے ہیں۔ یمن کی خانہ جنگی میں قیدیوں کے تبادلے کی بات چیت کے انچارج حوثی عہدیدار عبدالقادر المرتضیٰ نے ٹوئٹر پر کہا کہ 13 حوثی قیدی صنعا پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قیدیوں کو ایک سعودی قیدی کے بدلے رہا کیا گیا ہے جسے حوثیوں نے پہلے ہی رہا کیا تھا لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ باغیوں نے سعودی قیدی کو کب رہا کیا۔
سعودی حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ المرتضیٰ نے کہا کہ سعودی جیلوں سے آج رہا ہونے والے قیدی اقوام متحدہ کے ذریعے طے پانے والے معاہدے کا حصہ ہیں اور اگلے جمعرات کو اس معاہدے پر مکمل عمل درآمد کیا جائے گا۔ دراصل المرتضیٰ گزشتہ ماہ سوئٹزرلینڈ میں اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کا حوالہ دے رہے تھے جس میں 887 قیدیوں کی رہائی بھی شامل تھی۔ یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ کئی پیش رفتوں میں سے ایک ہے جو آٹھ سالہ تنازعے کے خاتمے کی جانب تحریک کی عکاسی کرتا ہے جس میں دسیوں ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں جو دنیا کی بدترین انسانی آفات میں سے ایک ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
سعودی تکنیکی وفد سفارتی مشن کی بحالی پر بات چیت کیلئے ایران پہنچ گیا
حوثی کی طرف سے چلائی جانے والی خبر رساں ایجنسی سبا نے اتوار کو بتایا کہ قیدیوں کی رہائی ایسے وقت ہوئی جب عمان اور سعودی عرب کے وفود یمن کے دارالحکومت صنعا میں یمن کی حوثی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ سے بات چیت کے لیے پہنچے ہیں۔ مسقط میں مقیم حوثی چیف مذاکرات کار محمد عبدالسلام نے ہفتے کے روز ٹوئٹر پر کہا کہ وہ عمانی وفد کے ساتھ صنعاء پہنچے ہیں۔ عمان برسوں سے ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں اور سعودی عرب کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کرتا رہا ہے۔