ETV Bharat / international

Russian FM Visits India: روس نے یوکرین بحران پر بھارت کے جامع نقطہ نظر کی ستائش کی - روسی وزیر خارجہ کا دورہ بھارت

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ روس بھارت تعلقات کی تاریخ کی وضاحت کے لیے دوستی سب سے اہم لفظ ہے، ماضی میں مشکل وقت میں بھی ہماری دوستی بہت مضبوط رہی ہے اور مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ مستقبل میں بھی ہمارے تعلقات باہمی احترام کے ساتھ بڑھیں گے۔ باہمی مفادات میں توازن تلاش کرنے کی اہمیت برقرار رہے گی۔ روس کی خارجہ پالیسی میں ہندوستان کے ساتھ شراکت کو خاص اہمیت حاصل ہے۔Russian FM Visits India

وس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف
وس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف
author img

By

Published : Apr 1, 2022, 10:43 PM IST

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے جمعہ کو بھارت کے ساتھ دیرینہ دوستی کا حوالہ دیتے ہوئے یوکرین کے بحران پر یکطرفہ نقطہ نظر کے بجائے ایک جامع نقطہ نظر اپنانے پر بھارت کی تعریف کی۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور بھارت کے دورے پر آئے لاوروف نے آج دہلی میں ملاقات کی۔ روس یوکرین جنگ کے درمیان لاوروف کے دورہ بھارت کو مغربی دنیا دیکھ بھی رہی ہے۔ اس وقت کئی مغربی ممالک کے اعلیٰ حکام اور سفارت کاروں کی مسلسل آمد بھارت میں ہے اور وہ بھارت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ روس کے خلاف مغربی پابندیوں کی حمایت کرے۔Russian FM Visits India

اسی دوران بھارت آئے مغربی سفیروں میں امریکہ کے قومی سلامتی کے نائب مشیر (این ایس اے) دلیپ سنگھ اور برطانیہ کی خارجہ سکریٹری لیز ٹرس بھی شامل ہیں۔امریکہ کی قیادت میں برطانیہ اور دیگر ترقی یافتہ مغربی ملک یوکرین پر روس کی فوجی کارروائی کے خلاف روس پر سخت پابندیاں نافذ کر رہےہیں۔ ان کی طرف سے دباؤ ہے کہ بھارت روس سے تیل نہ خریدے۔ان کے علاوہ جرمنی کے قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے)جینس پلاٹنر بھی بھارت آچکے ہیں۔ روس کے وزیر خارجہ کے ساتھ میٹنگ میں جے شنکر نے ابتدائی تقریر میں یوکرین کا ذکر کئے بغیر کہا کہ تنازعات کا حل بات چیت اور سفارتی طریقوں سے نکالا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہماری آج کی یہ میٹنگ وبا کے علاوہ ایک مشکل بین الاقوامی ماحول میں ہورہی ہے۔‘‘ وزیر خارجہ نے کہا، ’’بھارت ہمیشہ سے ہی بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے اختلافات اور تنازعات کو حل کرنے کے حق میں رہا ہے۔‘‘

لاوروف اپنے دو روزہ دورے پر جمعرات کی شام یہاں پہنچے۔ روس کا مقصد بھارت کے ساتھ تیل کی سپلائی اور باہمی تجارت میں روپیہ روبل استعمال کرنے کا معاہدہ کرنا ہے تاکہ مغربی ممالک کی پابندیوں سے بچا جا سکے۔ اپنے ابتدائی کلمات میں، لاوروف نے عالمی جغرافیائی سیاسی مساوات میں ایک نیا توازن قائم کرنے کے لیے روس کی کوششوں کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ روس بھارت تعلقات کی تاریخ کی وضاحت کے لیے دوستی سب سے اہم لفظ ہے، ماضی میں مشکل وقت میں بھی ہماری دوستی بہت مضبوط رہی ہے اور مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ مستقبل میں بھی ہمارے تعلقات باہمی احترام کے ساتھ بڑھیں گے۔ باہمی مفادات میں توازن تلاش کرنے کی اہمیت برقرار رہے گی۔ روس کی خارجہ پالیسی میں ہندوستان کے ساتھ شراکت کو خاص اہمیت حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Russian FM Visits India: ایس جے شنکر کی روسی وزیر خارجہ لاوروف کے ساتھ دہلی میں بات چیت

PM Modi meet Russian FM: یوکرین بحران کے درمیان وزیراعظم مودی کی روسی وزیر خارجہ سے ملاقات

جمعرات کو نئی دہلی میں وزیر خارجہ جے شنکر اور برطانیہ کے وزیر خارجہ لز ٹرس کے درمیان ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے لاوروف نے کہا، ’’جیسا کہ آپ نے کل نئی دہلی میں ایک میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا، بین الاقوامی میدان اورمضبوط بنیادوں پر استوار کئے جارہے کثیر قطبی کے تناظر میں یکسانیت ہمارے کاموں میں شفافیت اور اعتماد کی خاص اہمیت ہے۔ ‘‘ روس کے وزیر خارجہ نے عالمی نظام میں توازن برقرار رکھنے پر اپنے ملک کے زور کا ذکر کیا اور کہا کہ تبھی دنیا مضبوط ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اقتصادی تعاون پر دونوں ملکون کے بین سرکاری کمیشن کی اگلی میٹنگ کی تاریخ کے بارے میں بھی بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا،’’ہم توانائی،سائنس اور ٹیکنولوجی،خلا،ادویات اور صنعت کے شعبوں میں آپس میں تعاون کررہے ہیں اور یقینی طورپر ہم نے کورونا وائرس کے انفیکشن کا سامنا کرنے میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کیا ہے۔‘‘

روسی وزیرخارجہ نے مغربی ملکوں کی تنقید کرتے ہوئے کہا،’’یقینی طور پر جیسا کہ آپ نے ذکر کیا ہے ،ہمارے مغربی ساتھی کسی بھی مثبت بین الاقوامی موضوع کو یوکرین کے بحران کے ساتھ جوڑ سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے یوکرین بحران پر ہندوستان کی ستائش کرتے ہوئے کہا،’’آپ ہماری حالت کو سمجھتے ہیں اور ہمارا کوئی تنازعہ نہیں ہے۔ ہم اس بات کی ستائش کرتے ہیں کہ ہندوستان صرف ایک طرفہ نظریہ نہیں اپنا رہا ہے بلکہ حقائق کو مجموعی طورپر دیکھ رہا ہے۔‘‘ (یو این آئی)

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے جمعہ کو بھارت کے ساتھ دیرینہ دوستی کا حوالہ دیتے ہوئے یوکرین کے بحران پر یکطرفہ نقطہ نظر کے بجائے ایک جامع نقطہ نظر اپنانے پر بھارت کی تعریف کی۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور بھارت کے دورے پر آئے لاوروف نے آج دہلی میں ملاقات کی۔ روس یوکرین جنگ کے درمیان لاوروف کے دورہ بھارت کو مغربی دنیا دیکھ بھی رہی ہے۔ اس وقت کئی مغربی ممالک کے اعلیٰ حکام اور سفارت کاروں کی مسلسل آمد بھارت میں ہے اور وہ بھارت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ روس کے خلاف مغربی پابندیوں کی حمایت کرے۔Russian FM Visits India

اسی دوران بھارت آئے مغربی سفیروں میں امریکہ کے قومی سلامتی کے نائب مشیر (این ایس اے) دلیپ سنگھ اور برطانیہ کی خارجہ سکریٹری لیز ٹرس بھی شامل ہیں۔امریکہ کی قیادت میں برطانیہ اور دیگر ترقی یافتہ مغربی ملک یوکرین پر روس کی فوجی کارروائی کے خلاف روس پر سخت پابندیاں نافذ کر رہےہیں۔ ان کی طرف سے دباؤ ہے کہ بھارت روس سے تیل نہ خریدے۔ان کے علاوہ جرمنی کے قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے)جینس پلاٹنر بھی بھارت آچکے ہیں۔ روس کے وزیر خارجہ کے ساتھ میٹنگ میں جے شنکر نے ابتدائی تقریر میں یوکرین کا ذکر کئے بغیر کہا کہ تنازعات کا حل بات چیت اور سفارتی طریقوں سے نکالا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہماری آج کی یہ میٹنگ وبا کے علاوہ ایک مشکل بین الاقوامی ماحول میں ہورہی ہے۔‘‘ وزیر خارجہ نے کہا، ’’بھارت ہمیشہ سے ہی بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے اختلافات اور تنازعات کو حل کرنے کے حق میں رہا ہے۔‘‘

لاوروف اپنے دو روزہ دورے پر جمعرات کی شام یہاں پہنچے۔ روس کا مقصد بھارت کے ساتھ تیل کی سپلائی اور باہمی تجارت میں روپیہ روبل استعمال کرنے کا معاہدہ کرنا ہے تاکہ مغربی ممالک کی پابندیوں سے بچا جا سکے۔ اپنے ابتدائی کلمات میں، لاوروف نے عالمی جغرافیائی سیاسی مساوات میں ایک نیا توازن قائم کرنے کے لیے روس کی کوششوں کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ روس بھارت تعلقات کی تاریخ کی وضاحت کے لیے دوستی سب سے اہم لفظ ہے، ماضی میں مشکل وقت میں بھی ہماری دوستی بہت مضبوط رہی ہے اور مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ مستقبل میں بھی ہمارے تعلقات باہمی احترام کے ساتھ بڑھیں گے۔ باہمی مفادات میں توازن تلاش کرنے کی اہمیت برقرار رہے گی۔ روس کی خارجہ پالیسی میں ہندوستان کے ساتھ شراکت کو خاص اہمیت حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Russian FM Visits India: ایس جے شنکر کی روسی وزیر خارجہ لاوروف کے ساتھ دہلی میں بات چیت

PM Modi meet Russian FM: یوکرین بحران کے درمیان وزیراعظم مودی کی روسی وزیر خارجہ سے ملاقات

جمعرات کو نئی دہلی میں وزیر خارجہ جے شنکر اور برطانیہ کے وزیر خارجہ لز ٹرس کے درمیان ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے لاوروف نے کہا، ’’جیسا کہ آپ نے کل نئی دہلی میں ایک میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا، بین الاقوامی میدان اورمضبوط بنیادوں پر استوار کئے جارہے کثیر قطبی کے تناظر میں یکسانیت ہمارے کاموں میں شفافیت اور اعتماد کی خاص اہمیت ہے۔ ‘‘ روس کے وزیر خارجہ نے عالمی نظام میں توازن برقرار رکھنے پر اپنے ملک کے زور کا ذکر کیا اور کہا کہ تبھی دنیا مضبوط ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اقتصادی تعاون پر دونوں ملکون کے بین سرکاری کمیشن کی اگلی میٹنگ کی تاریخ کے بارے میں بھی بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا،’’ہم توانائی،سائنس اور ٹیکنولوجی،خلا،ادویات اور صنعت کے شعبوں میں آپس میں تعاون کررہے ہیں اور یقینی طورپر ہم نے کورونا وائرس کے انفیکشن کا سامنا کرنے میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کیا ہے۔‘‘

روسی وزیرخارجہ نے مغربی ملکوں کی تنقید کرتے ہوئے کہا،’’یقینی طور پر جیسا کہ آپ نے ذکر کیا ہے ،ہمارے مغربی ساتھی کسی بھی مثبت بین الاقوامی موضوع کو یوکرین کے بحران کے ساتھ جوڑ سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے یوکرین بحران پر ہندوستان کی ستائش کرتے ہوئے کہا،’’آپ ہماری حالت کو سمجھتے ہیں اور ہمارا کوئی تنازعہ نہیں ہے۔ ہم اس بات کی ستائش کرتے ہیں کہ ہندوستان صرف ایک طرفہ نظریہ نہیں اپنا رہا ہے بلکہ حقائق کو مجموعی طورپر دیکھ رہا ہے۔‘‘ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.