کیف: روس اور یوکرین جنگ تقریبا آٹھ ماہ سے جاری ہے۔ حالیہ دنوں میں روس نے اپنے حملے تیز کردیے ہیں۔ اس دوران روس پر یہ الزام بھی عائد کیا جارہا ہے کہ وہ ان حملوں میں ایرانی ڈرونز کا استعمال کررہا ہے۔ یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا کہ روس نے یوکرین کی شہری آبادی پر تقریباً 400 ایرانی ڈرون استعمال کیے ہیں۔ جس میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
دی کیو انڈیپنڈنٹ کے مطابق 17 اکتوبر کو روس نے 43 ڈرونز سے یوکرین پر وحشیانہ حملہ کیا۔ روسی فوج نے اسی دن کیف پر حملہ کرنے کے لیے 28 ڈرونز کا استعمال کیا، جس میں پانچ شہری ہلاک ہوئے۔ چونکہ تہران اور ماسکو کے درمیان تعلقات مزید گہرے ہوتے جا رہے ہیں، اس اقدام کی دنیا بھر سے بڑے پیمانے پر مذمت ہوئی ہے۔ یوکرین کا دارالحکومت کیف اس سے قبل 17 اکتوبر کو کامیکاز ڈرونز کے ذریعے متعدد دھماکوں سے لرز اٹھا تھا اور اس حملے کے دوران کئی رہائشی عمارتوں کو نقصان پہنچا تھا جس کے بعد کیف نے دعویٰ کیا تھا کہ ماسکو نے حالیہ ہفتوں میں یوکرین کے بڑے شہروں کے خلاف حملوں میں ایرانی فراہم کردہ ڈرونز کا استعمال کیا۔
اس کے بعد یوکرین نے مغربی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اس نئے چیلنج سے نمٹنے کے لیے اپنی امداد میں اضافہ کریں۔ واضح رہے کہ حال ہی میں کریمیا پل پر ایک ٹرک میں دھماکے کے بعد روس اور یوکرین کے درمیان جنگ شدت اختیار کر گئی ہے۔ کریمیا پل میں ہونے والے دھماکے میں تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اسی دوران پل کے دو حصے بھی جزوی طور پر گر گئے تھے۔ یہ کریمیا پل 2018 میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کی نگرانی میں کھولا گیا تھا۔ اسے کریمیا کو روس کے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک سے جوڑنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔