ETV Bharat / international

Russia Ukraine War امریکی جنرل کا یوکرین کو روس سے بات کرنے کا مشورہ - یوکرین اور روس

امریکی فوج کے ریٹائرڈ بریگیڈیئر جنرل مارک کمیٹ نے یوکرین کے تنازع پر کہا کہ یوکرین کے لیے بہتر ہے کہ وہ اب روس کے ساتھ مذاکرات کرنے پر غور کرے۔ Russia Ukraine War

Russia Ukraine War, US general advises Ukraine to talk to Russia
امریکی جنرل کا یوکرین کو روس سے بات کرنے کا مشورہ
author img

By

Published : Sep 5, 2022, 9:02 PM IST

Updated : Sep 5, 2022, 10:45 PM IST

واشنگٹن: غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی فوج کے ریٹائرڈ بریگیڈیئر جنرل مارک ٹی کمیٹ نے کہا کہ یوکرین کے تنازع کو برقرار رکھنا نیٹو کے لیے مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ اس لیے کیف کو ماسکو کے ساتھ بات چیت کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ سابق امریکی جنرل کمیٹ نے میگزین میں لکھے گئے اپنے مضمون میں کہا کہ گزشتہ ماہ یوکرین کے لئے واشنگٹن کے تازہ ترین فوجی امدادی پیکیج میں پرانے اور کم جدید ہتھیار شامل تھے، جو اس بات کی نشاندہی کرسکتے ہیں کہ میدان جنگ میں یوکرین کو فراہم کردہ اضافی ہتھیار تقریباً ختم ہو رہے ہیں۔Russia Ukraine War

اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یوکرین اور روس کے درمیان طویل تنازع کا مطلب ہوگا کہ نیٹو ممالک کے پاس اہم ہتھیاروں کے ذخیرے ختم ہو جائیں گے اور اس طرح کی صورت حال کے نتیجے میں مغربی ممالک کو زیادہ دباؤ، مسلسل افراط زر، سردیوں میں گرم رہنے کے لیے گیس کی قلت کا سامنا کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی دنیا بھر میں مقبولیت بھی کم ہوسکتی ہے۔ 2008 میں امریکا کے اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ برائے سیاسی و عسکری امور کے طور پر خدمات انجام دینے والے جنرل ریٹائرڈ مارک ٹی کمیٹ نے روس یوکرین تنازع کے حل کو تیز کرنے کے لیے چار تجاویز پیش کیے ہیں۔

کمیٹ کے پہلے تین آپشن جنگ کو طول دینے سے متعلق ہیں اور اس بارے میں وہ کہتے ہیں کہ امریکا، یورپی یونین اور اتحادی ممالک سے اے ٹی اے سی ایم میزائل، ایف 16 جیٹ طیارے، پیٹریاٹس جیسے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل سمیت نیٹو کے ذخیرے میں یوکرین کو درکار ہتھیاروں کی فراہمی کے ساتھ روس میں اہداف پر حملہ کرنے کی حکمت عملی اپنائی جائے۔ تاہم ان تجاویز کے ساتھ ہی سابق امریکی جنرل نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کی حکمت عملی اپنانے سے یقینی طور پر ماسکو کی طرف سے زبردست ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا اور یورپ میں باقاعدہ جنگ پھیلنے کا خطرہ پیدا ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: Boris Johnson in Ukraine روسی افواج کے پیچھے ہٹنے تک یوکرین کی حمایت جاری رکھنی چاہیے

ان تین جنگی آپشن کے بعد جنرل کمیٹ کا چوتھا آپشن بات چیت ہے، ان کے مطابق موجودہ صورتحال کے تناظر میں اس تنازع کے حل کے لئے یوکرین اس جنگ کے سفارتی حل پر زور دے۔ اس وقت بات چیت کے لیے بہت کم امکانات ہیں لیکن یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو اس بات کو تسلیم کرنا چاہیے کہ دوبارہ ہتھیاروں کی رسد میں کمی سے ان کی فوج پر تباہ کن اثر پڑے گا، نہ صرف میدان جنگ میں کارروائیوں کے لیے بلکہ یوکرین کے لئے باہر کے ممالک کی حمایت میں بھی کمی دیکھنی پڑے گی۔

جنرل کے مطابق روس سے سفارتی قرارداد کا آغاز ناگوار ہوگا اور شاید اسے یوکرین اور مغرب کو شکست خورد کے طور پر دیکھا جائے گا، لیکن چونکہ موجودہ دلدل سے باہر نکلنے کے امکانات بہت کم ہیں، اس لیے بہتر ہو گا کہ اب مذاکرات کیے جائیں۔ (یو این آئی)

واشنگٹن: غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی فوج کے ریٹائرڈ بریگیڈیئر جنرل مارک ٹی کمیٹ نے کہا کہ یوکرین کے تنازع کو برقرار رکھنا نیٹو کے لیے مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ اس لیے کیف کو ماسکو کے ساتھ بات چیت کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ سابق امریکی جنرل کمیٹ نے میگزین میں لکھے گئے اپنے مضمون میں کہا کہ گزشتہ ماہ یوکرین کے لئے واشنگٹن کے تازہ ترین فوجی امدادی پیکیج میں پرانے اور کم جدید ہتھیار شامل تھے، جو اس بات کی نشاندہی کرسکتے ہیں کہ میدان جنگ میں یوکرین کو فراہم کردہ اضافی ہتھیار تقریباً ختم ہو رہے ہیں۔Russia Ukraine War

اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یوکرین اور روس کے درمیان طویل تنازع کا مطلب ہوگا کہ نیٹو ممالک کے پاس اہم ہتھیاروں کے ذخیرے ختم ہو جائیں گے اور اس طرح کی صورت حال کے نتیجے میں مغربی ممالک کو زیادہ دباؤ، مسلسل افراط زر، سردیوں میں گرم رہنے کے لیے گیس کی قلت کا سامنا کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی دنیا بھر میں مقبولیت بھی کم ہوسکتی ہے۔ 2008 میں امریکا کے اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ برائے سیاسی و عسکری امور کے طور پر خدمات انجام دینے والے جنرل ریٹائرڈ مارک ٹی کمیٹ نے روس یوکرین تنازع کے حل کو تیز کرنے کے لیے چار تجاویز پیش کیے ہیں۔

کمیٹ کے پہلے تین آپشن جنگ کو طول دینے سے متعلق ہیں اور اس بارے میں وہ کہتے ہیں کہ امریکا، یورپی یونین اور اتحادی ممالک سے اے ٹی اے سی ایم میزائل، ایف 16 جیٹ طیارے، پیٹریاٹس جیسے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل سمیت نیٹو کے ذخیرے میں یوکرین کو درکار ہتھیاروں کی فراہمی کے ساتھ روس میں اہداف پر حملہ کرنے کی حکمت عملی اپنائی جائے۔ تاہم ان تجاویز کے ساتھ ہی سابق امریکی جنرل نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کی حکمت عملی اپنانے سے یقینی طور پر ماسکو کی طرف سے زبردست ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا اور یورپ میں باقاعدہ جنگ پھیلنے کا خطرہ پیدا ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: Boris Johnson in Ukraine روسی افواج کے پیچھے ہٹنے تک یوکرین کی حمایت جاری رکھنی چاہیے

ان تین جنگی آپشن کے بعد جنرل کمیٹ کا چوتھا آپشن بات چیت ہے، ان کے مطابق موجودہ صورتحال کے تناظر میں اس تنازع کے حل کے لئے یوکرین اس جنگ کے سفارتی حل پر زور دے۔ اس وقت بات چیت کے لیے بہت کم امکانات ہیں لیکن یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو اس بات کو تسلیم کرنا چاہیے کہ دوبارہ ہتھیاروں کی رسد میں کمی سے ان کی فوج پر تباہ کن اثر پڑے گا، نہ صرف میدان جنگ میں کارروائیوں کے لیے بلکہ یوکرین کے لئے باہر کے ممالک کی حمایت میں بھی کمی دیکھنی پڑے گی۔

جنرل کے مطابق روس سے سفارتی قرارداد کا آغاز ناگوار ہوگا اور شاید اسے یوکرین اور مغرب کو شکست خورد کے طور پر دیکھا جائے گا، لیکن چونکہ موجودہ دلدل سے باہر نکلنے کے امکانات بہت کم ہیں، اس لیے بہتر ہو گا کہ اب مذاکرات کیے جائیں۔ (یو این آئی)

Last Updated : Sep 5, 2022, 10:45 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.