یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے روس کے ساتھ جاری تنازع کے درمیان چین سے حمایت ملنے کی امید ظاہر کی ہے۔"میں چاہتا ہوں کہ عوامی جمہوریہ چین ہمارے ساتھ ہو، لیکن یہ ان کی خواہشات پر منحصر ہوگا، زیلنسکی نے جمعہ کو فاکس نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا چین اور امریکہ کے درمیان براہ راست بات چیت کے بغیر ایسا کچھ کرنا مشکل ہے۔ زیلنسکی نے کہا کہ ان کا ملک دنیا کے باقی سرکردہ ممالک سے توقع کرتا ہے کہ اگر روس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی معاہدہ طے پا جاتا ہے تو وہ یوکرین کی سلامتی کا مکمل خیال رکھنے کے اپنے عہد کو پورا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ روس کے ساتھ معاہدے پر راضی ہیں۔ اس نے اپنے اس یقین کا بھی اعادہ کیا کہ یوکرین کیلئے نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (ناٹو) کیلئے فائدہ مند ہو گا۔Russia Ukraine War
انہوں نے کہا ’’ہمارے لیے ناٹو کے بارے میں بات کرنا مشکل ہے کیونکہ ناٹو ہمیں قبول نہیں کرنا چاہتا۔ میرے خیال میں یہ ایک غلطی ہے کیونکہ اگر ہم نا ٹو میں شامل ہوتے ہیں تو ہم نا ٹو کو مضبوط بناتے ہیں۔ ہم کمزور ریاست نہیں ہیں۔ ہم تجویز پیش نہیں کر رہے ہیں۔ میرے خیال میں ہم یوروپی براعظم کے اہم اجزاء میں سے ایک ہیں۔" اس سے قبل چین نے یوکرین پر حملہ کرنے پر روس پر عائد مغربی پابندیوں میں شامل ہونے سے انکار کر دیا تھا۔
وہیں چین نے ہفتے کے روز واضح کیا کہ اسے یوکرین کی جانب سے ایسی کوئی درخواست نہیں کی گئی کہ چین اس کا سیکورٹی گارنٹر بنے۔ چین کی وزارت خارجہ کے یورپی امور کے شعبہ کے ڈائریکٹر جنرل وانگ لوٹونگ نے یہ اطلاع دی۔ مسٹر وانگ نے کہا’’ یوکرین کی طرف سے ایسی کسی درخواست کی معلومات مجھے نہیں ہے ‘‘۔ روس کے ساتھ مذاکرات کرنے والے یوکرینی وفد کے رکن ڈیوڈ ارخامیا نے منگل کے روز بتایا تھا کہ یوکرین کے لیے سکیورٹی گارنٹی کا ایک نیا نظام تجویز کیا گیا ہے ساتھ ہی کہا تھا کہ ترکی، جرمنی، کینیڈا، اٹلی، پولینڈ اور اسرائیل کے ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک کو یوکرین اپنے سکیورٹی گارنٹر کے طور پر دیکھتا ہے۔
وانگ نے کہا کہ چین اور یورپی یونین کے درمیان جمعہ کو ہونے والی میٹنگ کے دوران اس معاملے پر بات نہیں ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ چین یوکرین اور روس کے درمیان صلح کی کوشش کر رہا ہے لیکن اس کے کردار کو زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کرنا چاہیے کیونکہ جنگ صرف اس لیے نہیں رک جائے گی کہ چین ایسا چاہتا ہے۔