ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پوتن Russian President Vladimir Putin نے ایک بار پھر سے خبردار کیا ہے کہ جو بھی ملک یوکرین میں مداخلت کرنے کی کوشش کرے گا اسے ماسکو کی جانب سے سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ سینٹ پیٹرزبرگ میں قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے، پوتن نے کہا کہ روس کی اسٹریٹیجک سیکورٹی کو خطرے کی صورت میں کریملن کی جانب سے کیا ردعمل ظاہر کیا جائے گا اس بارے میں تمام فیصلے پہلے ہی کر لیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی یوکرین میں جو کچھ ہو رہا ہے اس میں باہر سے مداخلت کرنا چاہتا ہے تو اسے یہ جاننا ہوگا کہ روس کا ردعمل اور تیز ہوگا۔" ہمارے پاس ہر طرح کے اوزار ہیں جو مغرب حاصل نہیں کر سکتا، اور ہم اپنے ہتھیاروں پر فخر نہیں کریں گے لیکن ضرورت پڑنے پر ہم ان کا استعمال ضرور کریں گے اور میں چاہتا ہوں کہ ہر کوئی اسے جان لے۔Russia Ukraine War
وہیں برطانوی وزیر دفاع جیمز ہیپی نے روس پر یوکرین کے حملے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یوکرینی فوج کی کارروائیاں جائز ہیں۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ہیپی نے کہا، ’’سوال یہ ہے کہ کیا یوکرینیوں کے ذریعہ روسی فوج کے خلاف ہمارے ہتھیاروں کا استعمال قابل قبول ہے؟' انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے یوکرین کو خود فیصلہ کرنا ہے کہ کسے نشانہ بنانا ہے، نہ کہ انہیں جو ہتھیار بناتے یا برآمد کرتے ہیں۔ انہوں نے زور دیاکہ اپنے دشمن کے فوجی ساز و سامان اور رسد کو نقصان پہنچانے کے لیے ان کی حدود میں حملہ کرنا بالکل جائز ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Western Sanctions Against Putin: 'یوکرین کے معاملے میں پوتن کے خلاف مغربی پابندیاں غیر منصفانہ'
انہوں نے کہا، ’’اسی طرح، اگر روسی فوجی شہریوں کو نشانہ نہ بنائیں، تو ان کے لئے بھی یوکرین کی سپلائی لائنوں کو نقصان پہنچانے کے لیے مغربی یوکرین پر حملہ کرنا بالکل جائز ہے۔ یہ جنگ کا حصہ ہے اور روسی و یوکرینی دونوں ہی ایک دوسرے کے فوجی نظام کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔" رپورٹ کے مطابق روسی وزارت دفاع نے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے یوکرین میں 87 فوجی ٹھکانوں پر فضائی حملوں کے بعد راتوں رات 500 یوکرینی فوجیوں کو ہلاک کر دیا۔ اس حملے میں خارکیف میں اسلحہ ڈپو کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ دریں اثنا، یوکرین کی مسلح افواج نے کہا کہ روسی فوجیوں نے ماریوپول میں ازواسٹل پلانٹ میں یوکرینی یونٹوں کو روکنا جاری رکھا ہے۔