ETV Bharat / international

Russia Ukraine War 36th Day: روسی جارحیت کو نہ روکا گیا تو دنیا پر اس کے تباہ کن نتائج مرتب ہوسکتے ہیں: جرمنی

آج روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کا 36واں دن ہے، Russia Ukraine War 36th Day جرمنی کا خیال ہے کہ اگر یوکرین کے خلاف روسی حملے کو نہ روکا گیا تو دنیا پر اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔دوسری جانب چین کا کہنا ہے کہ اس کے اور روس کے درمیان تعاون کی کوئی حد نہیں ہے۔ اس سب کے درمیان یوکرین کے مشرق میں روسی فوج کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مغربی ممالک اب بھی روس کے کیف سے دستبرداری کے دعوے پر شک کی نگاہ سے دیکھ رہا ہے۔ ناٹو کا کہنا ہے کہ یوکرین میں روسی افواج واپس نہیں جا رہی ہیں بلکہ دوبارہ منظم ہو رہی ہیں۔Russia Ukraine War

Russia Ukraine War 36th Day
Russia Ukraine War 36th Day
author img

By

Published : Mar 31, 2022, 8:59 PM IST

آج روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کا 36واں دن ہے Russia Ukraine War 36th Day اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان امن مذاکرات ہوئے ہیں لیکن بہت سے ممالک روس پر اعتماد نہیں کر رہے ہیں۔ ادھر یوکرین کی فوج نے کہا کہ روسی فوج نے اس کے ملک کے مشرقی حصے میں اپنی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔ یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روس نے خارکیف کے جنوب میں ایزوم کے قریب اپنی فوجی سرگرمیاں بڑھا دی ہیں اور مشرقی ڈونسک کے علاقے میں بمباری اور حملے تیز کر دیے ہیں۔Russia Ukraine War

جنگ کے درمیان یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے ناروے کی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روس یورپ کی بنیاد کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔ زیلنسکی نے بائیڈن انتظامیہ اور دیگر مغربی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرین کو فوجی لڑاکا طیارے فراہم کریں۔تاہم، امریکہ اور دیگر نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے ممالک ابھی تک اس درخواست کو ماننے کو تیار نہیں ہیں کیونکہ اس سے جنگ کا دائرہ وسیع ہو سکتا ہے۔زیلنسکی نے کہا کہ یورپ کے مستقبل کا تعین کیا جا رہا ہے۔ یوکرین میں روسی فوجی سرگرمیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ روس کے لیے یہاں کوئی محدود ہدف نہیں ہے۔ اس سے قبل وہ امریکا، برطانیہ، سویڈن، جرمنی، کینیڈا، اسرائیل، جاپان اور یورپی یونین سے خطاب کر چکے ہیں۔

یوکرین جنگ کے دوران بیجنگ کا دورہ کرنے والے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کی میزبانی کرتے ہوئے، چین نے بدھ کو کہا کہ دونوں اتحادیوں کے درمیان تعاون کی کوئی حد نہیں ہے۔ روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'ٹاس' کی خبر کے مطابق لاوروف افغانستان کے بارے میں وزرائے خارجہ کے تیسرے اجلاس میں شرکت کے لیے مشرقی چین کے صوبہ انہوئی کے شہر تونسی پہنچے تھے۔چین اور روس کے تعلقات کی حدود کے بارے میں پوچھے جانے پر، وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے ایک میڈیا بریفنگ میں کہا، ’’چین روس تعاون کی کوئی حد نہیں ہے، ہمارے لیے امن کے لیے کوشش کرنے کی کوئی حد نہیں ہے۔‘‘ ہماری سلامتی کی کوئی حد نہیں ہے۔ اور تسلط کے خلاف مزاحمت کی کوئی حد نہیں ہے۔ترکی کے شہر استنبول میں روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کے حالیہ دور پر تبصرہ کرتے ہوئے وین بن نے دونوں فریقوں کی طرف سے ظاہر کیے گئے مثبت اشارے کو نوٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ "ہم نے ہمیشہ یقین کیا ہے کہ یوکرین کے بحران کے حل کے لیے بات چیت ہی واحد صحیح راستہ ہے۔"

یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے جمعرات کو روس کے ساتھ بات چیت کے تعلق سے شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین ڈونباس کے مشرقی علاقے میں حملوں کی نئی لہر کی تیاری کر رہا ہے۔ زیلنسکی نے اپنے تازہ ترین ویڈیو پیغام میں کہا، "ہاں، ہمارے پاس مذاکرات کا عمل ہے، لیکن یہ صرف الفاظ ہیں، کچھ بھی ٹھوس نہیں ہے۔" انہوں نے کہا، ’’کیف اور چیرنیہیو سے روسی فوجیوں کے مبینہ انخلاء اور ان علاقوں میں قبضہ کرنے والوں کی سرگرمیوں میں کمی کے بارے میں بھی بات چیت جاری ہے۔ یہ پیچھے ہٹنا نہیں ہے، یہ ہمارے محافظوں کے کام کا نتیجہ ہے، جنہوں نے انہیں پیچھے دھکیل دیا۔ انہوں نے کہا کہ روس از سرِ نو حملہ کرنے کے لیے ڈونباس علاقے میں اپنی افواج تعینات کر رہا ہے۔

یوکرین میں روسی افواج واپس نہیں جا رہی ہیں بلکہ دوبارہ منظم ہو رہی ہیں، ناٹو کے سیکرٹری جنرل نے ماسکو کے کیف اور چرنیہیو کے ارد گرد فوجی کارروائیوں کو کم کرنے کے اعلانات کے جواب میں کہا ہے۔"ہماری انٹیلی جنس کے مطابق، روسی یونٹس انخلاء نہیں کر رہے ہیں بلکہ دوبارہ جگہ لے رہے ہیں۔ روس ڈونباس کے علاقے میں اپنے حملے کو دوبارہ منظم کرنے، دوبارہ سپلائی کرنے اور مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے،" جینز اسٹولٹنبرگ نے برسلز میں صحافیوں کو بتایا۔"ایک ہی وقت میں، روس کیف اور دیگر شہروں پر دباؤ برقرار رکھتا ہے. اس لیے ہم اضافی جارحانہ کارروائیوں کی توقع کر سکتے ہیں جس سے اور بھی زیادہ تکلیفیں آئیں گی۔

جرمنی کے سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مشیر جینز پلاٹنر نے کہا کہ یوکرین کے خلاف روس کی جاری جارحیت کو نہ روکا گیا تو اس کے دنیا کے لیے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں۔ پلاٹنر نے یہ بھی کہا کہ دنیا کو یوکرین پر روس کے حملے کے جغرافیائی سیاسی اثرات کو سمجھنا چاہیے اور اگر اسے نہ روکا گیا تو دنیا کے لیے اس کے بڑے نتائج ہوں گے۔جرمن عہدیدار نے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال، وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور خارجہ سکریٹری ہرش وردھن شرنگلا کے ساتھ بات چیت کرنے سے چند گھنٹے قبل میڈیا سے بات چیت میں یہ تبصرہ کیا۔

برطانوی انٹیلی جنس چیف جیریمی فلیمنگ نے جمعرات کو کہا کہ کچھ روسی فوجیوں نے ہتھیاروں اور حوصلے کی کمی کی وجہ سے یوکرین میں اپنے صدر ولادیمیر پوتن کے احکامات کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ برطانوی خفیہ ایجنسی جی سی ایچ کیو فلیمنگ نے کینبرا میں بتایاکہ ’’ایسا لگتا ہے کہ پوتن نے صورتحال کا بڑے پیمانے پر غلط اندازہ لگایا ہے۔ یہ واضح ہے کہ اس نے یوکرین کے لوگوں کی مزاحمت کا غلط اندازہ لگایا۔" انہوں نے کہا کہ "ہم نے دیکھا ہے کہ روسی فوجیوں کو ہتھیاروں اور حوصلے کی کمی کی وجہ سے احکامات کو پورا کرنے سے انکار کرتے ہوئے اپنے ہی آلات کو سبوتاژ کرتے ہوئے اور یہاں تک کہ غلطی سے اپنے ہی طیارے کو مار گراتے ہوئے دیکھا ہے۔مجھے یقین ہے کہ پوتن کے مشیر انہیں سچ بتانے سے ڈرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے بتایاکہ روس یوکرین میں کرائے کے فوجیوں اور غیر ملکی جنگجوؤں کو استعمال کر رہا ہے بشمول واگنر گروپ، یہ گروپ روسی فوج کے شیڈو ونگ کے طور پر کام کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Russia Ukraine war 35th day: روس نے کیف میں فوجی کارروائی کم کرنے کا اعلان کیا، لیکن مغربی ممالک کو یقین نہیں

آسٹریلیا 25 اپریل سے روس اور بیلاروس سے تمام درآمدات پر 35 فیصد اضافی ڈیوٹی عائد کرے گا۔آسٹریلیائی حکومت نے جمعرات کو ایک بیان میں یہ اطلاع دی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ "یکم اپریل 2022 سے آسٹریلیا روس اور بیلاروس سے موسٹ فیورٹ نیشن (ایم ایف این) کا درجہ واپس لینے اور ان ممالک سے تمام درآمدات پر 35 فیصد اضافی ٹیرف ڈیوٹی لگانے کے لیے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کرے گا۔" اس کا اطلاق 25 اپریل 2022 سے ہوگا اور یہ عام ٹیرف کی شرحوں کے علاوہ ہوں گے جو اس وقت نافذ ہوگا۔‘‘20 مارچ کو آسٹریلوی حکومت نے کہا کہ یوکرین میں شہریوں کی مدد کے لیے آسٹریلیا کی طرف سے اضافی 30 ملین آسٹریلوی ڈالر مختص کیے جائیں گے۔ اب تک یہاں کی حکومت کی طرف سے 65 ملین آسٹریلوی ڈالر انسانی ہمدردی کی مد میں یوکرین کو دیے جاچکے ہیں۔

روس نے یوکرین کی متعدد عسکری تنصیبات پر اسکندر بیلسٹک میزائل داغے ہیں، جس سے اس حملے میں یوکرین کے ائیر ڈیفنس سسٹم تباہ ہوگئے۔روسی وزارت دفاع کے مطابق دو مختلف مقامات پر روسی فوج نے اسکندر بیلسٹک میزائل سے حملہ کیا، حملے میں یوکرین کے ایمونیشن ذخائر بھی تباہ ہوگئے۔ حملے میں تین ائیر ڈیفنس سسٹم، تین ملٹی بیرل راکٹ لانچرز، 2 ہاؤٹزر گنز اور 49 بکتر بند گاڑیاں اور ٹینک تباہ ہوگئے۔دریں اثنا روسی فوج نے کیف کا محاصرہ نرم کر کے فوج کو مشرقی محاذ پر بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

روس اور یوکرین کے درمیان تنازع پر امریکی صدر جوبائیڈن اور یوکرین کے صدر ولاد یمیر زیلینسکی کے درمیان ایک گھنٹہ طویل ٹیلی فونک گفتگو ہوئی۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق دونوں ملکوں کے صدور کے درمیان گفتگو میں یوکرینی فوج کی مدد کے لیے اضافی سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔جوبائیڈن نے گفتگو کے دوران یوکرین کو 50 کروڑ ڈالر براہ راست امداد دینے کا اعلان بھی کیا۔گفت و شنید سے متعلق یوکرین کے صدر کا کہنا تھا کہ جو بائیڈن سے مخصوص دفاعی حمایت، پابندیوں کے نئے پیکیج، مائیکرو فنانشل اور انسانی امداد کے بارے میں بات ہوئی۔

آج روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کا 36واں دن ہے Russia Ukraine War 36th Day اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان امن مذاکرات ہوئے ہیں لیکن بہت سے ممالک روس پر اعتماد نہیں کر رہے ہیں۔ ادھر یوکرین کی فوج نے کہا کہ روسی فوج نے اس کے ملک کے مشرقی حصے میں اپنی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔ یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روس نے خارکیف کے جنوب میں ایزوم کے قریب اپنی فوجی سرگرمیاں بڑھا دی ہیں اور مشرقی ڈونسک کے علاقے میں بمباری اور حملے تیز کر دیے ہیں۔Russia Ukraine War

جنگ کے درمیان یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے ناروے کی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روس یورپ کی بنیاد کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔ زیلنسکی نے بائیڈن انتظامیہ اور دیگر مغربی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرین کو فوجی لڑاکا طیارے فراہم کریں۔تاہم، امریکہ اور دیگر نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے ممالک ابھی تک اس درخواست کو ماننے کو تیار نہیں ہیں کیونکہ اس سے جنگ کا دائرہ وسیع ہو سکتا ہے۔زیلنسکی نے کہا کہ یورپ کے مستقبل کا تعین کیا جا رہا ہے۔ یوکرین میں روسی فوجی سرگرمیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ روس کے لیے یہاں کوئی محدود ہدف نہیں ہے۔ اس سے قبل وہ امریکا، برطانیہ، سویڈن، جرمنی، کینیڈا، اسرائیل، جاپان اور یورپی یونین سے خطاب کر چکے ہیں۔

یوکرین جنگ کے دوران بیجنگ کا دورہ کرنے والے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کی میزبانی کرتے ہوئے، چین نے بدھ کو کہا کہ دونوں اتحادیوں کے درمیان تعاون کی کوئی حد نہیں ہے۔ روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'ٹاس' کی خبر کے مطابق لاوروف افغانستان کے بارے میں وزرائے خارجہ کے تیسرے اجلاس میں شرکت کے لیے مشرقی چین کے صوبہ انہوئی کے شہر تونسی پہنچے تھے۔چین اور روس کے تعلقات کی حدود کے بارے میں پوچھے جانے پر، وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے ایک میڈیا بریفنگ میں کہا، ’’چین روس تعاون کی کوئی حد نہیں ہے، ہمارے لیے امن کے لیے کوشش کرنے کی کوئی حد نہیں ہے۔‘‘ ہماری سلامتی کی کوئی حد نہیں ہے۔ اور تسلط کے خلاف مزاحمت کی کوئی حد نہیں ہے۔ترکی کے شہر استنبول میں روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کے حالیہ دور پر تبصرہ کرتے ہوئے وین بن نے دونوں فریقوں کی طرف سے ظاہر کیے گئے مثبت اشارے کو نوٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ "ہم نے ہمیشہ یقین کیا ہے کہ یوکرین کے بحران کے حل کے لیے بات چیت ہی واحد صحیح راستہ ہے۔"

یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے جمعرات کو روس کے ساتھ بات چیت کے تعلق سے شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین ڈونباس کے مشرقی علاقے میں حملوں کی نئی لہر کی تیاری کر رہا ہے۔ زیلنسکی نے اپنے تازہ ترین ویڈیو پیغام میں کہا، "ہاں، ہمارے پاس مذاکرات کا عمل ہے، لیکن یہ صرف الفاظ ہیں، کچھ بھی ٹھوس نہیں ہے۔" انہوں نے کہا، ’’کیف اور چیرنیہیو سے روسی فوجیوں کے مبینہ انخلاء اور ان علاقوں میں قبضہ کرنے والوں کی سرگرمیوں میں کمی کے بارے میں بھی بات چیت جاری ہے۔ یہ پیچھے ہٹنا نہیں ہے، یہ ہمارے محافظوں کے کام کا نتیجہ ہے، جنہوں نے انہیں پیچھے دھکیل دیا۔ انہوں نے کہا کہ روس از سرِ نو حملہ کرنے کے لیے ڈونباس علاقے میں اپنی افواج تعینات کر رہا ہے۔

یوکرین میں روسی افواج واپس نہیں جا رہی ہیں بلکہ دوبارہ منظم ہو رہی ہیں، ناٹو کے سیکرٹری جنرل نے ماسکو کے کیف اور چرنیہیو کے ارد گرد فوجی کارروائیوں کو کم کرنے کے اعلانات کے جواب میں کہا ہے۔"ہماری انٹیلی جنس کے مطابق، روسی یونٹس انخلاء نہیں کر رہے ہیں بلکہ دوبارہ جگہ لے رہے ہیں۔ روس ڈونباس کے علاقے میں اپنے حملے کو دوبارہ منظم کرنے، دوبارہ سپلائی کرنے اور مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے،" جینز اسٹولٹنبرگ نے برسلز میں صحافیوں کو بتایا۔"ایک ہی وقت میں، روس کیف اور دیگر شہروں پر دباؤ برقرار رکھتا ہے. اس لیے ہم اضافی جارحانہ کارروائیوں کی توقع کر سکتے ہیں جس سے اور بھی زیادہ تکلیفیں آئیں گی۔

جرمنی کے سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مشیر جینز پلاٹنر نے کہا کہ یوکرین کے خلاف روس کی جاری جارحیت کو نہ روکا گیا تو اس کے دنیا کے لیے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں۔ پلاٹنر نے یہ بھی کہا کہ دنیا کو یوکرین پر روس کے حملے کے جغرافیائی سیاسی اثرات کو سمجھنا چاہیے اور اگر اسے نہ روکا گیا تو دنیا کے لیے اس کے بڑے نتائج ہوں گے۔جرمن عہدیدار نے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال، وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور خارجہ سکریٹری ہرش وردھن شرنگلا کے ساتھ بات چیت کرنے سے چند گھنٹے قبل میڈیا سے بات چیت میں یہ تبصرہ کیا۔

برطانوی انٹیلی جنس چیف جیریمی فلیمنگ نے جمعرات کو کہا کہ کچھ روسی فوجیوں نے ہتھیاروں اور حوصلے کی کمی کی وجہ سے یوکرین میں اپنے صدر ولادیمیر پوتن کے احکامات کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ برطانوی خفیہ ایجنسی جی سی ایچ کیو فلیمنگ نے کینبرا میں بتایاکہ ’’ایسا لگتا ہے کہ پوتن نے صورتحال کا بڑے پیمانے پر غلط اندازہ لگایا ہے۔ یہ واضح ہے کہ اس نے یوکرین کے لوگوں کی مزاحمت کا غلط اندازہ لگایا۔" انہوں نے کہا کہ "ہم نے دیکھا ہے کہ روسی فوجیوں کو ہتھیاروں اور حوصلے کی کمی کی وجہ سے احکامات کو پورا کرنے سے انکار کرتے ہوئے اپنے ہی آلات کو سبوتاژ کرتے ہوئے اور یہاں تک کہ غلطی سے اپنے ہی طیارے کو مار گراتے ہوئے دیکھا ہے۔مجھے یقین ہے کہ پوتن کے مشیر انہیں سچ بتانے سے ڈرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے بتایاکہ روس یوکرین میں کرائے کے فوجیوں اور غیر ملکی جنگجوؤں کو استعمال کر رہا ہے بشمول واگنر گروپ، یہ گروپ روسی فوج کے شیڈو ونگ کے طور پر کام کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Russia Ukraine war 35th day: روس نے کیف میں فوجی کارروائی کم کرنے کا اعلان کیا، لیکن مغربی ممالک کو یقین نہیں

آسٹریلیا 25 اپریل سے روس اور بیلاروس سے تمام درآمدات پر 35 فیصد اضافی ڈیوٹی عائد کرے گا۔آسٹریلیائی حکومت نے جمعرات کو ایک بیان میں یہ اطلاع دی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ "یکم اپریل 2022 سے آسٹریلیا روس اور بیلاروس سے موسٹ فیورٹ نیشن (ایم ایف این) کا درجہ واپس لینے اور ان ممالک سے تمام درآمدات پر 35 فیصد اضافی ٹیرف ڈیوٹی لگانے کے لیے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کرے گا۔" اس کا اطلاق 25 اپریل 2022 سے ہوگا اور یہ عام ٹیرف کی شرحوں کے علاوہ ہوں گے جو اس وقت نافذ ہوگا۔‘‘20 مارچ کو آسٹریلوی حکومت نے کہا کہ یوکرین میں شہریوں کی مدد کے لیے آسٹریلیا کی طرف سے اضافی 30 ملین آسٹریلوی ڈالر مختص کیے جائیں گے۔ اب تک یہاں کی حکومت کی طرف سے 65 ملین آسٹریلوی ڈالر انسانی ہمدردی کی مد میں یوکرین کو دیے جاچکے ہیں۔

روس نے یوکرین کی متعدد عسکری تنصیبات پر اسکندر بیلسٹک میزائل داغے ہیں، جس سے اس حملے میں یوکرین کے ائیر ڈیفنس سسٹم تباہ ہوگئے۔روسی وزارت دفاع کے مطابق دو مختلف مقامات پر روسی فوج نے اسکندر بیلسٹک میزائل سے حملہ کیا، حملے میں یوکرین کے ایمونیشن ذخائر بھی تباہ ہوگئے۔ حملے میں تین ائیر ڈیفنس سسٹم، تین ملٹی بیرل راکٹ لانچرز، 2 ہاؤٹزر گنز اور 49 بکتر بند گاڑیاں اور ٹینک تباہ ہوگئے۔دریں اثنا روسی فوج نے کیف کا محاصرہ نرم کر کے فوج کو مشرقی محاذ پر بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

روس اور یوکرین کے درمیان تنازع پر امریکی صدر جوبائیڈن اور یوکرین کے صدر ولاد یمیر زیلینسکی کے درمیان ایک گھنٹہ طویل ٹیلی فونک گفتگو ہوئی۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق دونوں ملکوں کے صدور کے درمیان گفتگو میں یوکرینی فوج کی مدد کے لیے اضافی سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔جوبائیڈن نے گفتگو کے دوران یوکرین کو 50 کروڑ ڈالر براہ راست امداد دینے کا اعلان بھی کیا۔گفت و شنید سے متعلق یوکرین کے صدر کا کہنا تھا کہ جو بائیڈن سے مخصوص دفاعی حمایت، پابندیوں کے نئے پیکیج، مائیکرو فنانشل اور انسانی امداد کے بارے میں بات ہوئی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.