ماسکو: روس کی وزارت دفاع نے بدھ کے روز کہا کہ روسی فوجیوں کے ممنوعہ موبائل فون کے استعمال کی وجہ سے یوکرین کے میزائل حملے میں 89 فوجی مارے گئے۔ دراصل نئے سال کے دن یوکرین کے مقبوضہ ڈونیٹسک کے علاقے میں ایک میزائل حملہ ہوا، جس میں کم از کم 89 روسی فوجی ہلاک ہو گئے۔ Donetsk Drone Strike
روسی وزارت دفاع نے کہا کہ یوکرین کے چار میزائلوں نے مشرقی یوکرین میں روسی مقبوضہ علاقائی دارالحکومت ڈونیٹسک کے شہر ماکیوکا میں ایک عارضی روسی بیرک کو نشانہ بنایا۔ حملے کی باضابطہ تحقیقات شروع کر دی گئی ہے تاہم حملے کی بنیادی وجہ بظاہر فوجیوں کی جانب سے موبائل فونز کا غیر قانونی طور پر بڑے پیمانے پر استعمال کرنا تھا۔ موبائل فون کے استعمال نے دشمن کو میزائل حملوں کے لیے فوجیوں کی جگہ کا پتہ لگانے اور اس کا تعین کرنے میں مددگار ثابت ہوئی۔
مرنے والوں میں رجمنٹ کے ڈپٹی کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل بچورین بھی شامل ہیں، بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ واقعے کے حالات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن قائم کر دیا گیا ہے اور قصوروار پائے جانے والے افسران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: Donetsk Drone Strike یوکرین کا دعویٰ، مقبوضہ ڈونیٹسک حملے میں چار سو روسی فوجی ہلاک
یہ 24 فروری 2022 کو جنگ کے آغاز کے بعد روس کی جانب سے تسلیم کی جانے والی ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد تھی۔ اس حملے میں روسی فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ماسکو نے اس سے قبل کہا تھا کہ یوکرین کے حملے میں 63 روسی فوجی مارے گئے تھے۔ وہیں یوکرین کی فوج نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن کہا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد 400 کے قریب ہوسکتی ہے۔ سوشل میڈیا پر زیادہ تر لوگوں کا غصہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے بجائے فوجی کمانڈروں پر پھٹ رہا ہے۔