اسٹاک ہوم: سویڈن میں احتجاج کے دوران قرآن پاک کے نسخے نذر آتش کرنے پر پُرتشدد ہنگامہ آرائی کے بعد پولیس نے 2 افراد کو گرفتار اور تقریباً 10 افراد کو تحویل میں لے لیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اس احتجاج کا اہتمام عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا نے کیا تھا، جس نے اس سے پہلے بھی مقدس کتاب کی سرعام بے حرمتی کر کرچکا ہے اور اس کی وجہ سے پوری مسلم دنیا میں غم و غصہ پایا جارہا ہے۔
یہ احتجاج سویڈن کے جنوبی شہر مالمو کے ایک چوک میں منعقد کیا گیا جہاں تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد آباد ہے، مقامی میڈیا کے مطابق تقریباً 200 لوگ یہ مظاہرہ دیکھنے کے لیے آئے تھے۔ پولیس نے اپنے بیان میں کہا کہ مقدس کتاب جلانے کے بعد کچھ تماشائیوں نے ناراضگی کا اظہار کیا، دیکھنے والوں میں سے بعض افراد شدید غصے میں تھے، دوپہر ایک بج کر 45 منٹ پر ایک پرتشدد ہنگامہ شروع ہوگیا۔
پولیس کے مطابق منتظم کے جانے کے بعد یہ مظاہرہ ختم ہو گیا لیکن لوگوں کا ایک گروپ جائے وقوع پر موجود رہا۔ امن عامہ میں خلل ڈالنے کے الزام میں تقریباً 10 افراد کو حراست میں لیا گیا اور دیگر 2 کو گرفتار کیا گیا، جن پر پُرتشدد فسادات پھیلانے کا شبہہ ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق کچھ تماشائیوں نے سلوان مومیکا پر پتھر پھینکے اور جائے وقوع سے حاصل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا گیا ہے کہ پولیس کی جانب سے روکنے سے پہلے کچھ لوگ گھیرا توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- سویڈن کے وزیر اعظم نے مذہبی کتابوں کو جلانے پر پابندی کو مسترد کیا
- اکتیس جولائی کو قرآن کریم کی بے حرمتی پر او آئی سی کا اجلاس
- پوپ فرانسس کا قرآن پاک کی بے حرمتی پر غم و غصے کا اظہار
ایک اور ویڈیو میں ایک شخص پولیس کی کار کو روکنے کی کوشش کرتا دیکھا گیا جو سلوان مومیکا کو اس مقام سے لے جا رہی تھی۔ مظاہروں کی اس سیریز کے سبب سویڈن اور مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک کے درمیان سفارتی تناؤ پیدا ہوا ہے۔سویڈن کی حکومت نے قرآن کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہوئے آئینی طور پر آزادی اظہار اور اسمبلی کے قوانین کو تحفظ فراہم کیا ہے۔ (یو این آئی)