ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پوتن نے بدھ کے روز کہا کہ ماسکو یوکرین میں اپنی فوجی کارروائی اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک اس کے مقاصد حاصل نہیں ہو جاتے۔ انہوں نے پابندیوں کے ذریعے روس کو تنہا کرنے کی مغربی کوششوں کا بھی مذاق اڑایا۔ پوتن نے مشرق بعید کے بندرگاہی شہر ولادی ووستوک میں اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس میں دعویٰ کیا کہ روس نے یوکرین کے ساتھ تنازع میں کچھ بھی نہیں کھویا ہے اور نہ ہی کبھی ایسا ہوگا۔ تاہم پوتن نے تسلیم کیا کہ جنگ کی وجہ سے دنیا میں پولرائزیشن ہوا ہے۔Ukraine War
پوتن نے یہ بھی کہا کہ یوکرین پر فوجی کارروائی روسی خودمختاری کے لیے جائز ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین میں فوج بھیجنے کا بنیادی مقصد یوکرین کے مشرقی علاقے میں شہریوں کی حفاظت کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'ہم وہ لوگ نہیں جنہوں نے فوجی کارروائی شروع کی بلکہ ہم اسے ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پوتن نے اپنے اس استدلال کی تصدیق کی کہ اس نے یوکرین میں روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسند علاقوں کے دفاع کے لیے فوجیں یوکرین بھیجیں، جو 2014 میں روس کے کریمیا کے الحاق کے بعد شروع ہونے والے تنازعہ میں یوکرینی افواج کے ساتھ لڑ چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
Russia Ukraine War امریکی جنرل کا یوکرین کو روس سے بات کرنے کا مشورہ
Boris Johnson in Ukraine روسی افواج کے پیچھے ہٹنے تک یوکرین کی حمایت جاری رکھنی چاہیے
پوتن نے کہا، 'ہمارے تمام اقدامات کا مقصد ڈانباس میں رہنے والے لوگوں کی مدد کرنا ہے، یہ ہمارا فرض ہے اور ہم اس مقصد کو حاصل کریں گے۔ پوتن نے کہا کہ روس نے مغربی پابندیوں کے باوجود اپنی خودمختاری کو مضبوط کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس نے مغرب کے اقتصادی، مالی اور تکنیکی حملے کا جواب دیا ہے۔انہوں نے کہا، 'مجھے پورا یقین ہے کہ ہم نے کچھ نہیں کھویا اور نہ ہی کچھ کھوئے گا۔ سب سے مثبت بات یہ ہے کہ ہماری خودمختاری مزید مضبوط ہوئی ہے۔
روسی رہنما نے کہا کہ روس میں اقتصادی اور مالیاتی صورتحال مستحکم ہوئی ہے، صارفین کی قیمتوں میں افراط زر کم ہوا ہے اور بے روزگاری کی شرح کم ہے۔انہوں نے کہا کہ روس اپنے عالمی تسلط کو برقرار رکھنے کے لیے امریکا اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے کسی بھی قسم کی مہم جوئی کے پیش نظر اپنی خودمختاری کا دفاع جاری رکھے گا۔