ویلنگٹن: بھارتی نژاد ڈیری ورکر جنک پٹیل کو گزشتہ ہفتے نیوزی لینڈ میں چاقو سے وار کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔ بھارتی ملازم کے قتل کے خلاف پیر کو نیوزی لینڈ میں ملک گیر مظاہرے پھوٹ پڑے۔تاہم پولیس اس معاملے میں اب تک تین ملزم کو گرفتار بھی کر چکی ہے۔Protests in New Zealand
نیوزی لینڈ ہیرالڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق دوپہر 12:30 بجے ملک بھر میں احتجاج شروع ہوا۔ آکلینڈ کے ماؤنٹ البرٹ میں وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کے انتخابی دفتر کے سامنے لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہوئی۔ اس دوران مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز لے کر 'بس بہت ہو گیا' کے نعرے بلند کئے۔ مظاہرین نے پلے کارڈز پر 'قانون میں تبدیلی' کا پیغام لکھا تھا۔
ملک بھر کی ڈیریوں نے اپنے اسٹور دو گھنٹے کے لیے احتجاجاً بند کر کے ملزمان کو سخت سزا دینے کا مطالبہ بھی کیا۔ ویلنگٹن میں نائب وزیر اعظم گرانٹ رابرٹسن کے انتخابی دفتر کے باہر جنک پٹیل کی حمایت میں ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔ مظاہرے کے باعث مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
تقریباً 60 لوگ وانگاری میں لیبر الیکٹورل آفس کے باہر احتجاج کے لیے جمع ہوئے۔ ان میں سے زیادہ تر ڈیری ورکرز اور مالکان تھے۔ نارتھ لینڈ انڈین ایسوسی ایشن کے رالف کوریا نے ایک بیان میں کہا کہ ہم ایک محفوظ کمیونٹی چاہتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کو انصاف ملے۔ انہوں نے کہا کہ پٹیل کے قتل کے بعد ڈیری مالکان اب کام پر جانے سے ڈر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Notary Public in New Zealand نیوزی لینڈ میں نوٹری پبلک مقرر ہونے والی پہلی بھارتی نژاد خاتون آشیما سنگھ
پٹیل کو ایک بار نہیں بلکہ 34 بار چاقو سے وار کیا گیا۔ پٹیل نے علاج کے دوران اسپتال میں دم توڑ دیا۔ جس کے بعد پولیس نے 48 گھنٹوں کے اندر دو ملزم کو گرفتار کر لیا۔ ان ملزمین پر قتل اور ڈکیتی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ پولس نے اتوار کو اس معاملے میں تیسری گرفتاری بھی کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق آکلینڈ ڈسٹرکٹ کورٹ میں ان کی ضمانت کی سماعت 5 دسمبر کو مقرر کی گئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ GiveLittle نامی ایک تنظیم نے پٹیل کے خاندان کے لیے تقریباً 65,000 ڈالر جمع کیے ہیں۔ کیونکہ اس کی حال ہی میں شادی ہوئی ہے اور اس کی بیوی حاملہ ہے۔