بغداد: عراق کے دارالحکومت بغداد میں بدھ کے روز مولوی مقتدیٰ الصدر کے سینکڑوں حامیوں نے گرین زون کی سکیورٹی رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے پارلیمنٹ کے اندر داخل ہو گئے۔ Protesters in Iraqi Parliament مظاہرین ایران کی حمایت یافتہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے وزارت عظمیٰ کے لیے امیدوار محمد شیعہ السودانی کے انتخاب کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ مظاہرین میں سے بعض کمپلیکس کے اطراف کی دیواروں پر چڑھنے کے بعد ''السودانی باہر نکلو'' جیسے نعرے لگا رہے تھے۔ ویڈیوز میں مظاہرین کو عمارت کی میزوں پر چلتے ہوئے اور پارلیمنٹ کے اندر عراقی پرچم لہراتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
جب مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاؤس پر دھاوا بولا تو اس وقت پارلیمنٹ میں کوئی موجود نہیں تھا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن اور آنسو گیس کے گولے بھی داغے کیونکہ اس انتہائی محفوظ علاقے میں مختلف ممالک کے سفارتخانوں سمیت کئی اہم عمارتیں بھی ہیں۔ سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے شروع میں مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے سکیورٹی گھیراؤ توڑتے ہوئے پارلیمنٹ پر دھاوا بول دیا۔ عراق کے نگراں وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے مظاہرین سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر گرین زون سے نکل جائیں۔ انہوں نے ایک بیان میں خبردار کیا کہ سکیورٹی فورسز ریاستی اداروں اور غیر ملکی اداروں کے سکیورٹی انتظامات کو کسی قسم کا نقصان پہنچانے سے روکیں۔
یہ بھی پڑھیں:
Strikes in Iraq: عراق نے سیاحتی مقام پر بمباری کا الزام ترکیہ پر عائد کیا
عراق کئی ماہ سے سیاسی تعطل کا شکار ہے، جس کا ابھی تک کوئی سیاسی حل نظر نہیں آ رہا۔ گزشتہ سال اکتوبر میں ہوئے عام انتخابات میں الصدر کے سیاسی اتحاد نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی تھیں۔ تاہم دوسری جماعتوں کے ساتھ مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئی جس کی وجہ سے مشرق وسطیٰ کا یہ ملک طویل مدت سے ایک باقاعدہ وزیراعظم کے بغیر ہے۔مقتدی الصدر اور ان کے حامی شیعہ ہیں، اس کے باوجود وہ محمد السودانی کی جماعت 'کوارڈینیشن فریم ورک' جیسی ایران نواز دوسری شیعہ جماعتوں کی مخالفت کرتے ہیں۔ اس سے پہلے بھی ایک بار مقتدی الصدر کے حامی سن 2016 میں اس وقت کے وزیر اعظم حیدر العبادی سے سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کرنے کے لیے پارلیمنٹ کے اندر داخل ہوگئے تھے۔