ETV Bharat / international

Arshad Sharif Death Case ارشد شریف قتل کیس کی تفتیش میں پیش رفت

کینیا میں پاکستانی صحافی ارشد شریف کے قتل کی تفتیش کے لیے دارالحکومت نیروبی میں 2 گواہان کے بیانات قلمبند کر لیے گئے ہیں۔ Arshad Sharif's Death Case investigation

author img

By

Published : Oct 31, 2022, 3:22 PM IST

ارشد شریف قتل کیس کی تفتیش میں پیش رفت
ارشد شریف قتل کیس کی تفتیش میں پیش رفت

اسلام آباد: کینیا میں پاکستانی صحافی ارشد شریف کے قتل کی تفتیش کے لیے دارالحکومت نیروبی میں 2 گواہان کے بیانات قلمبند کر لیے گئے ہیں۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نجی ٹی وی چینلز نے بتایا کہ انکوائری کمیٹی نے نیروبی میں خرم احمد سے ملاقات کی جو اپنے بھائی وقار احمد اور مقتول صحافی کے زیراستعمال گاڑی کے مالک ہیں۔ انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ایک ایک اہلکار پر مشتمل یہ کمیٹی اس قتل کی تحقیقات کے لیے اس وقت کینیا میں موجود ہے۔ Arshad Sharif Murder Case

چینلز کی اطلاعات کے مطابق ارشد شریف جس جگہ ٹھہرے تھے وہ ان دونوں بھائیوں کی ملکیت ہے تاہم آئی بی یا ایف آئی اے کی جانب سے اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ کمیٹی نے ان سے پوچھ گچھ کی ہے۔ ٹیلی ویژن رپورٹس میں کہا گیا کہ خرم احمد اور وقار احمد نے ارشد شریف کے قتل کو غلط شناخت کا نتیجہ قرار دیا۔ وقار احمد نے مبینہ طور پر تحقیقاتی ٹیم کو بتایا کہ انہوں نے اپنے ایک دوست کے کہنے پر ارشد شریف کی میزبانی کی تھی لیکن انہوں نے اس شخص کا نام نہیں بتایا جس کے کہنے پر انہوں نے ارشد شریف کو رہائش فراہم کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: Pakistani Journalist Arshad Sharif Dies پاکستان کے مشہور صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل، اہلیہ کا دعویٰ

ٹیلی ویژن چینلز کے مطابق وقار احمد نے کہا کہ ’میں ارشد شریف سے صرف ایک بار نیروبی کے باہر ان کے لاج میں کھانے کے دوران ملا تھا‘۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق وقار احمد نے کہا کہ ’واقعے کے روز (23 اکتوبر کو) ارشد نے ہمارے ساتھ ہمارے لاج میں کھانا کھایا، کھانے کے بعد ارشد میرے بھائی خرم کے ساتھ گاڑی میں چلا گیا اور 30 منٹ بعد گاڑی پر فائرنگ کی اطلاع ملی‘۔

یو این آئی

اسلام آباد: کینیا میں پاکستانی صحافی ارشد شریف کے قتل کی تفتیش کے لیے دارالحکومت نیروبی میں 2 گواہان کے بیانات قلمبند کر لیے گئے ہیں۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نجی ٹی وی چینلز نے بتایا کہ انکوائری کمیٹی نے نیروبی میں خرم احمد سے ملاقات کی جو اپنے بھائی وقار احمد اور مقتول صحافی کے زیراستعمال گاڑی کے مالک ہیں۔ انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ایک ایک اہلکار پر مشتمل یہ کمیٹی اس قتل کی تحقیقات کے لیے اس وقت کینیا میں موجود ہے۔ Arshad Sharif Murder Case

چینلز کی اطلاعات کے مطابق ارشد شریف جس جگہ ٹھہرے تھے وہ ان دونوں بھائیوں کی ملکیت ہے تاہم آئی بی یا ایف آئی اے کی جانب سے اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ کمیٹی نے ان سے پوچھ گچھ کی ہے۔ ٹیلی ویژن رپورٹس میں کہا گیا کہ خرم احمد اور وقار احمد نے ارشد شریف کے قتل کو غلط شناخت کا نتیجہ قرار دیا۔ وقار احمد نے مبینہ طور پر تحقیقاتی ٹیم کو بتایا کہ انہوں نے اپنے ایک دوست کے کہنے پر ارشد شریف کی میزبانی کی تھی لیکن انہوں نے اس شخص کا نام نہیں بتایا جس کے کہنے پر انہوں نے ارشد شریف کو رہائش فراہم کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: Pakistani Journalist Arshad Sharif Dies پاکستان کے مشہور صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل، اہلیہ کا دعویٰ

ٹیلی ویژن چینلز کے مطابق وقار احمد نے کہا کہ ’میں ارشد شریف سے صرف ایک بار نیروبی کے باہر ان کے لاج میں کھانے کے دوران ملا تھا‘۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق وقار احمد نے کہا کہ ’واقعے کے روز (23 اکتوبر کو) ارشد نے ہمارے ساتھ ہمارے لاج میں کھانا کھایا، کھانے کے بعد ارشد میرے بھائی خرم کے ساتھ گاڑی میں چلا گیا اور 30 منٹ بعد گاڑی پر فائرنگ کی اطلاع ملی‘۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.