اسلام آباد: پاکستان میں بجلی کے زائد بلوں کے خلاف ملک گیر احتجاج کے پیش نظر نگراں حکومت حل تلاش کرنے کے لیے کوشاں ہے، تاہم رواں ہفتے کے آخر میں پیٹرولیم قیمتوں میں مزید اضافے کی صورت میں عوام کی راحت کی امیدوں کو ایک اور دھچکا لگنے کا خدشہ ہے، جو تمام پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو 300 روپے فی لیٹر سے اوپر پہنچا سکتا ہے۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق یہ خدشہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب نگران سیٹ اپ مسلسل تیسرے روز بھی عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے طریقے تلاش کرنے کے لیے اجلاس جاری رکھے ہوئے ہے، تاہم تاحال کوئی کامیابی نہیں مل سکی۔ 31 اگست کو پیٹرول کی قیمت میں 9 سے 10 روپے فی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 18 سے 20 روپے فی لیٹر اضافے کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے جبکہ مٹی کا تیل تقریباً 13 روپے فی لیٹر مہنگا ہونے کا خدشہ ہے، اس اضافے کی بنیاد موجودہ ٹیکس کی شرح اور درآمدی برابری کی قیمت ہے جس کی وجہ بنیادی طور پر روپے کی قدر میں کمی اور تیل کی عالمی قیمتوں میں معمولی اضافہ ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں مہنگائی کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر
متعلقہ حکام کے ساتھ پس منظر میں ہونے والی بات چیت سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت کے پاس عوام کو بجلی کی قیمتوں میں کوئی مستقل ریلیف فراہم کرنے کے لیے کوئی حل دستیاب نہیں، سوائے اس کے کہ بل چند ماہ کی قسطوں کی صورت میں ادا کیا جائے یا موجودہ 2 ماہ کے بلوں کی وصولیاں سردیوں کے مہینوں میں کی جائیں جب بجلی کے عام استعمال میں کمی آجاتی ہے، یہ دونوں آپشنز ریونیو نیوٹرل ہیں، تاہم یہ پاور کمپنیوں کے لیے چند مہینوں تک کیش فلو کے مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔
یو این آئی