پشاور: پاکستان کے پشاور میں بادابیر تھانے کی پولیس کی گشتی وین اتوار کو ہونے والے ایک بم دھماکے میں بال بال بچ گئی۔ پشاور کیپٹل سٹی پولیس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق بادابیر میں شیخان چیک پوسٹ کے انچارج ناصر خان خیبر ایجنسی سے متصل علاقے گلا خان کے جنگل میں گشت کر رہے تھے کہ ان کی گاڑی کے قریب ایک زور دار دھماکہ خیز مواد (آئی ای ڈی) پھٹ گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے میں گاڑی کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔ خوش قسمتی سے کوئی زخمی یا جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔' پولیس کی ٹیمیں جائے واقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کر چکی ہیں اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کی جا رہی ہیں۔دریں اثنا، بم ڈسپوزل اسکواڈ (بی ڈی ایس) کا کہنا ہے کہ دھماکے میں تقریباً ایک کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ چونکہ نومبر میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات ٹوٹ گئے۔ اس لیے دہشت گرد گروہ نے اپنے حملوں میں شدت پیدا کر دی ہے۔ خاص طور پر خیبر پختونخوا اور افغانستان کی سرحد سے متصل علاقوں میں پولیس کو نشانہ بنا کر ہفتہ کی رات چارسدہ کے علاقے ڈھیری جرداد میں نامعلوم حملہ آوروں نے پولیس چوکی پر حملہ کیا جس میں ایک پولیس اہلکار شہید اور دو زخمی ہوگئے تھے۔
گزشتہ ہفتے خودکار ہتھیاروں سے لیس عسکریت پسندوں نے رات گئے صوبائی دارالحکومت پشاور کے نواح میں سربند پولیس اسٹیشن کو نشانہ بنایا، جس میں ایک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور دو کانسٹیبل ہلاک ہو گئے۔ حکام نے بتایا کہ جدید ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں نے "مربوط" حملہ کیا۔ 10 جنوری کو ڈیرہ اسماعیل خان میں یارک تھانے پر نامعلوم دہشت گردوں نے رائفلوں اور میزائلوں سے حملہ کیا۔ تاہم اس واقعے میں کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
یواین آئی