کوپین ہیگن: ڈنمارک میں گزشتہ دنوں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعہ کے دوران ایک خاتون نے کتاب اللہ کی حفاظت کی کوشش کی جس پر مقامی پولیس نے اس پر چڑھائی کر دی۔ یوروپی ممالک میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے تسلسل سے ہونے والے واقعات پر اسلامی دنیا میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ سوئیڈن کے بعد گزشتہ ہفتے ڈنمارک میں بھی شیطان صفت شخص نے یہ ناپاک جسارت کی تاہم اس موقع پر ایک خاتون قرآن پاک کی حفاظت کی کوشش میں سامنے آئی تو اس پر مقامی پولیس چڑھ دوڑی اور تشدد کا نشانہ بنا ڈالا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وائرل ویڈیو ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن کی ہے جہاں ایک خاتون نے سڑک پر قرآن پاک کی بے حرمتی ہوتے دیکھی تو فوری طور پر اس کو روکنے کے لیے بھاگی اور شیطان صفت لڑکوں کے ہجوم سے قرآن پاک لے کر اپنے سینے سے لگا لیا۔ اس موقع پر ملعون لڑکوں نے خاتون پر حملہ کیا لیکن وہ عظیم خاتون ہمت نہ ہاری اور مدد کے لیے پولیس کو پکارتی رہی تاہم پولیس آئی تو بجائے قرآن اور خاتون کو تحفظ دینے کے الٹا خاتون پر ہی تشدد شروع کر دیا اور قرآن مجید اس سے لے کر دوبارہ اوباش لڑکوں کو دے دیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس وقت ایک ویڈیو خوب وائرل ہے جس میں ہم یہ دیکھ سکتے ہیں کہ ڈنمارک کے دار الحکومت کوپن ہیگن میں ایک عظیم خاتون نے سڑک پر قران پاک کی بے حرمتی ہوتی دیکھی تو فوراَ اسے روکنے کے لیے بھاگی۔ اور قرآن پاک کی بے حرمتی کو روکنے کی عملی کوشش کی لیکن پولیس نے خاتون سے قرآن پاک چھین کر دوبارہ ان دو ملعونوں کے حوالے کر دیا، خاتون کو پولیس نے تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔ لڑکوں کے ہجوم سے اس نے قرآن پاک کو اٹھا کر اپنے سینے سے لگا لیا۔ ان حالات میں مذکورہ نوجوانوں نے خاتون پر حملہ کر دیا مگر اس نے ہمت نہ ہاری اور مدد کے لیے پولیس پولیس پکارتی رہی مگر جیسے ہی پولیس آئی تو انہوں نے خاتون پر ہی تشدد کرنا شروع کردیا اور دوبارہ سے قرآن مجید اس سے لیکر ان اوباش لڑکوں کو تھما دیا۔
واضح رہے کہ اس واقعہ سے قبل سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں عیدالاضحیٰ کے دن مرکزی مسجد کے باہر ایک شخص نے قرآن پاک کی بے حرمتی کی تھی۔ جس کے بعد یہ ناپاک حرکت وہاں دوبارہ بھی کی گئی تھی۔ قرآن پاک کی بے حرمتی کے تسلسل کے ساتھ واقعات کے خلاف اسلامی دنیا میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے۔ عوامی سطح پر سخت احتجاج کے ساتھ حکومتی سطح پر بھی ردعمل سامنے آیا اور کئی ممالک اپنے ملکوں سے مذکورہ دونوں ملکوں کے سفیر کو نکال چکے اور اپنے سفرا واپس بلا چکے ہیں۔
یو این آئی