سرینگر: پاکستانی اخبار ڈان کے مطابق فیصلے کا اعلان بینچ کی جانب سے کیا گیا جسے جسٹس خالد رشید نے عدالت میں پڑھ کر سنایا، وزیراعظم کو عدالت برخاست ہونے تک کی سزا سنائی گئی۔فل کورٹ بینچ کے فیصلے کے بعد سردار تنویر الیاس، وزیر اعظم کشمیر کے عہدے سے فارغ ہوگئے ہیں اور قانون ساز اسمبلی کو نئے وزیر اعظم کا انتخاب کرنا ہوگا، تاہم سردار تنویر الیاس کو فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ آزاد کشمیر میں اپیل کرنے کا حق حاصل ہے۔
واضح رہے کہ پیر کو پاکستانی مقبوضہ کشمیر اعلیٰ عدلیہ نے تنویر الیاس کو عوامی جلسوں میں اپنی تقریروں میں اعلیٰ عدلیہ کے حوالے سے تضحیک آمیز ریمارکس کے حوالے سے اپنے مؤقف کی وضاحت کے لیے نوٹسز جاری کیے تھے اور آج (منگل کو) انہیں عدالت طلب کیا گیا تھا۔
گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران الیاس تنویر نے بالواسطہ طور پر عدلیہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدلیہ حکومت کے کام کو متاثر کر رہی ہے اور حکم امتناع کے ذریعے ایگزیکٹو کے اختیارات میں مداخلت کی جارہی ہے۔
انہوں نے خاص طور پر 15 ملین ڈالر کے سعودی فنڈز سے چلنے والے تعلیمی شعبے کے منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ منصوبہ کھٹائی میں پڑا ہوا ہے کیونکہ عدالت نے اس پر حکم امتناع جاری کر دیا تھا، اسی طرح، انہوں نے ’اربوں روپے کی ٹیکس چوری میں ملوث تمباکو فیکٹریوں کو عدالتوں کی طرف سے کھولنے پر بھی سخت موقف اپنایا تھا‘۔
آج کی سماعت میں عدالت نے وزیر اعظم کے تین ویڈیو کلپس چلائے جس میں ہفتے کو ان کی تقریر کا کلپ بھی شامل تھا اور پوچھا کہ کیا وہ الزامات کا سامنا کریں گے۔سردار تنویر الیاس نے نفی میں جواب دیا اور عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔ انہوں نے کہا کہ میں خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں۔
تاہم، جسٹس خالد رشید نے سوال اٹھایا کہ اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ تنویر الیاس مستقبل میں ایسا نہیں کریں گے۔عدالت نے وزیراعظم کی معافی کی درخواست کو مسترد کردیا اور الیاس تنویر کو عدالت برخاست ہونے تک کی سزا سنائی گئی۔فیصلہ سننے کے بعد سردار تنویر الیاس سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور وہاں بھی اپنے بیانات پر معافی کی درخواست کی تاہم سپریم کورٹ نے سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔