پیرس: روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخرووف نے بدھ کو کہا کہ فرانس کو یہ بتانا چاہئے کہ ان کے صدر ایمانوئل میکرون جنوبی افریقہ کی میزبانی میں برکس کے اعلی سطح کی چوٹی کانفرنس میں کیوں شامل ہونا چاہتے ہیں، جب کہ فرانس اس تنظیم کا رکن نہیں ہے۔ فرانسیسی اخبار ’لا اوپینین‘ نے الیسی پیلس کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے منگل کواپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ فرانس کے صدر نے جنوبی افریقہ کے صدر سیریل رامافوسا سے آئندہ برکس چوٹی کانفرنس کے لیے دعوت مانگا تھا۔ ایک ذریعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ جنوبی افریقہ نے یہ نہیں بتایا کہ کیا وہ رکن ممالک کے علاوہ دیگر بین الاقوامی لیڈروں کو اس پروگرام میں شامل ہونے کی اجازت دینے کے لئے تیار ہے۔
زخرووف نے ریڈیو اسپوتنک سے کہا کہ اچھا ہوگا اگر وہ (فرانسیسی صدر دفتر) یہ بتائیں کہ وہ چوٹی کانفرنس میں کیوں حصہ لینا چاہتے ہیں۔ کیا وہ پیرس کی سرگرمی دکھانے کے لئے ایک بار پھر سے کچھ رابطہ کرنا چاہتے ہیں یا یہ ’ٹروجن ہارس‘ جیسا کوئی دھوکہ ہے، ویسے جو بھی وہ لوگ ہی سمجھائیں۔“ انہوں نے کہا کہ ہم اس تنظیم کے بارے میں بات کر رہے ہیں جس کے وہ (فرانس)کسی بھی طرح سے رکن نہیں ہیں اور جس کے تئیں انہوں نے کوئی نرمی بھی نہیں دکھائی ہے، اچھے ارادوں یا جذبات تو دور کی بات ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
قابل ذکر ہے کہ برکس دنیا کی سب سے بڑی ترقی پذیر معیشتوں-برازیل ، روس، بھارت ، چین اور جنوبی افریقہ کو متحد کرتا ہے۔ ارجنٹینا، ایران ،انڈونیشیا، ترکی ، سعودی عرب اور مصر سمیت کئی ملکوں نے بلاک میں شامل ہونے کی منشا ظاہر کی ہے۔ جنوبی افریقہ ، جس نے جنوری میں برکس کی صدارت قبول کی تھی، اگست میں لیڈروں کے 15ویں چوٹی کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔ (یو این آئی)