اقوام متحدہ: فلسطینی صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن و امان قائم کرنے کے لئے فلسطین کے عوام کو جائز حقوق دیے جائیں۔ فلسطینی عوام اپنی سرزمین پر ہیں۔ انہوں نے کسی کی زمین پر ناجائز قبضہ نہیں کر رکھا ہے۔ جائز راستے پر ہونے کے باوجود ہمیں آزادی اور جائز حقوق سے محروم رکھا گیا۔ ہم ظلم ستم ڈھایا جا رہا ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس تقریباً 25 منٹ کے خطاب میں امریکی قیادت میں ہونے والے مذاکرات کو تسلیم کرنے کے لیے آئے تھے جس کا مقصد سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا ہے۔ اس سے قبل سعودی عرب نے کہا کہ اس طرح کے معاہدے میں فلسطینی ریاست کے قیام کی جانب بڑی پیش رفت شامل ہونی چاہیے، جسے اسرائیل کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت نے مسترد کر دیا ہے۔ اسرائیل کو اس طرح کے معاہدے پر غور و فکر کرنا چاہیے۔ عباس نے جمعرات کو اقوام متحدہ سے اپنے خطاب کے آغاز میں کہا کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ فلسطینی عوام کو مکمل اور جائز قومی حقوق فراہم کیے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہو سکتا ہے، وہ غلط ہیں۔
87 سالہ فلسطینی رہنما کی تقریر بڑی حد تک اس سے مشابہت رکھتی ہے جو انہوں نے گزشتہ اجلاسوں میں کی تھی۔ انہوں نے اسرائیل پر فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا اور امن عمل کو بحال کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی کانفرنس کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی مستقبل کی ریاست کے لیے زمینوں پر اسرائیلی قبضہ "ایک ہزار سے زائد قراردادوں کو چیلنج کرتا ہے، بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Saudi Crown Prince ہم ہر روز اسرائیل کے ساتھ نارملائزیشن کے قریب تر ہورہے ہیں: شہزادہ محمد بن سلمان
دوسری طرف ظالم اسرائیلی وفد ان کے خطاب کے اوائل میں ہال سے واک آؤٹ کر گیا۔ صہیونی ریاست کے وفد نے فلسطینی صدر سے متعلق کہا کہ وہ غیر مقبول رہنما ہیں۔ انہوں نے گزشتہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے میں سنجیدہ مزاکرات کے لیے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھائے۔
(اے پی)