رملہ: اسرائیلی فورسز نے شمالی مقبوضہ مغربی کنارے میں جنین پناہ گزین کیمپ پر رات گئے چھاپے کے دوران ایک فلسطینی شخص کو ہلاک اور دیگر کو زخمی کر دیا ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی وزارت صحت نے پیر کے روز بتایا کہ 37 سالہ اشرف محمد امین ابراہیم سینے اور پیٹ میں گولیاں لگنے سے جاں بحق ہوگیا۔ فلسطینی اتھارٹی کی نیوز ایجنسی، وفا کے مطابق ابراہیم فلسطینی اتھارٹی کی انٹیلی جنس سروسز میں ایک افسر تھا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کا جنین میں چھاپے کے دوران فوجیوں اور فلسطینی مسلح مزاحمت کاروں کے درمیان لڑائی چھڑ گئی لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ ابراہیم اس لڑائی میں کس طرح ملوث تھا۔
وفا نے رپورٹ کیا کہ کم از کم آٹھ دیگر فلسطینی گولہ بارود سے زخمی بھی ہوئے اور چھ کو چھاپے کے دوران گرفتار کیا گیا جن کے گھروں میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔ قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی فورسز مقبوضہ علاقوں میں فلسطینیوں پر رات کے وقت چھاپے مارتی ہے اور اکثر متعدد افراد کو گرفتار کر لیتی ہیں۔ واضح رہے کہ ابراہیم ایک سابق اسرائیلی قیدی بھی تھا جس نے 11 سال اسرائیلی جیلوں میں گزارے۔ اسے 2006 میں گرفتار کیا گیا تھا اور 2012 میں رہا کردیا گیا تھا اس کے بعد اسے 2014 میں دوبارہ گرفتار کیا گیا اور فلسطینی قیدیوں کے گروپوں کے مطابق اسے 2019 میں رہا کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
- اسرائیل نے اگر ہم پر حملہ کیا تو تل ابیب تباہ کر دیاجائے گا، ایرانی صدر
- ایرانی صدر نے مسلم ممالک سے اسرائیل کے خلاف متحدہ محاذ بنانے کی اپیل کی
قابل ذکر ہے کہ اسرائیل اپنے قبضے کے خلاف فلسطینی مزاحمت کو کچلنے کے لیے جون 2021 سے مغربی کنارے میں اپنے چھاپے تیز کر دیے، جن کا مرکز جنین اور نابلس شہر تھے۔ 2022 میں اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے میں 170 سے زائد فلسطینیوں کو ہلاک کیا، جن میں کم از کم 30 بچے بھی شامل تھے۔ جس کی وجہ سے 2006 کے بعد سے ان علاقوں میں رہنے والے فلسطینیوں کے لیے سب سے مہلک سال قرار دیا گیا۔ وفا نیوز ایجنسی کے مطابق، 2023 کے آغاز سے اسرائیلی فورسز اب تک 158 فلسطینیوں کو ہلاک کر چکی ہے، جن میں 26 بچے بھی شامل ہیں۔