اسلام آباد: پاکستان کے مشہور صحافی اور اینکر ارشد شریف کا کینیا میں قتل کر دیا گیا، صحافی ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ کا دعویٰ ہے کہ 'پولیس کے مطابق ارشد شریف کو کینیا میں گولی مارکر ہلاک کیا گیا ہے۔ Arshad Sharif Dies In Kenya
-
I lost friend, husband and my favourite journalist @arsched today, as per police he was shot in Kenya.
— Javeria Siddique (@javerias) October 24, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
Respect our privacy and in the name of breaking pls don't share our family pics, personal details and his last pictures from hospital.
Remember us in ur prayers. pic.twitter.com/wP1BJxqP5e
">I lost friend, husband and my favourite journalist @arsched today, as per police he was shot in Kenya.
— Javeria Siddique (@javerias) October 24, 2022
Respect our privacy and in the name of breaking pls don't share our family pics, personal details and his last pictures from hospital.
Remember us in ur prayers. pic.twitter.com/wP1BJxqP5eI lost friend, husband and my favourite journalist @arsched today, as per police he was shot in Kenya.
— Javeria Siddique (@javerias) October 24, 2022
Respect our privacy and in the name of breaking pls don't share our family pics, personal details and his last pictures from hospital.
Remember us in ur prayers. pic.twitter.com/wP1BJxqP5e
ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ 'آج میں نے اپنا دوست، شوہر اور پسندیدہ صحافی کھو دیا، پولیس نے بتایا ہے کہ ارشد شریف کو کینیا میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا ہے‘۔ ارشد پاک ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز سے وابستہ تھے۔
جویریہ صدیق نے اپنی ٹوئٹ میں اپیل کی کہ ’ہماری پرائیویسی کا احترام کریں اور بریکنگ نیوز کے نام پر برائے مہربانی ہماری فیملی کی تصویریں، ذاتی تفصیلات اور ارشد شریف کی ہسپتال میں لی جانے والی آخری تصاویر شیئر نہ کریں‘۔ ارشد شریف پاکستان میں طویل عرصے تک نجی چینل ’اے آر وائی نیوز‘ سے منسلک رہے، اے آر وائی نیوز کے سی ای او سلمان اقبال نے بھی اس حوالے سے ٹوئٹ کرتے ہوئے اظہار افسوس کیا۔
مختلف صحافیوں کی طرف سے ارشد شریف کی کینیا میں موت کے واقعے سے متعلق تعزیتی ٹویٹ کیے گئے۔ ابھی تک پاکستانی حکومت اور کینیا کی طرف سے بھی سرکاری سطح پر اس واقعے سے متعلق کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں، یہ واقعہ کہاں اور کیسے پیش آیا ابھی تک معلوم نہیں چل سکا ہے؟ ارشد شریف کو 23 مارچ کو حکومت پاکستان کی طرف سے پرائیڈ آف پرفارمنس کا ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔