واشنگٹن: پاکستانی امریکی کانگریس نے پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی افواہوں پر امریکی صدر جو بائیڈن کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں 9 مئی کا واقعہ کوئی اتفاقی عمل نہیں بلکہ پاکستان کو اندررونی طورپرکمزور کرنے کی منصوبہ بندی تھی۔ یہ شرپسندی ایک منظم سازش تھی، جس کا مقصد پاکستانی عوام اور پاک فوج کے درمیان منظم شر انگیزیوں سے انتشار اور فاصلہ بڑھانے کا منصوبہ تھا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ 9 مئی کو سیکڑوں شر پسندوں نے حملہ کیا اور پاکستانی یکجہتی کی علامات کو تباہ وقومی اداروں کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔ یہ ایک تکلیف دہ واقعہ تھا۔
پاکستانی امریکی کانگریس نے اپنے خط میں 6 جنوری 2021 کو واشنگٹن ڈی سی پر ہونے والے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح اس واقعے کے حملہ آوروں اور شر پسندوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا گیا اور انہیں انتہائی خطرناک قرار دیا گیا تھا۔ اسی طرح پاکستان میں شرپسند کارروائیوں میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی جمہوری روایات کے دائرے میں رہ کر کی گئی ہے اور یہ بات طے ہے کہ کسی بھی معصوم کو بے گناہ گرفتار نہیں کیا گیا۔ شرپسندی اور دہشتگردی میں ملوث افراد کو قانونی مراحل سے گزر کر کیفرِ کردار تک پہنچنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:
- نو مئی کے بعد سے حکومت کاروائی نہیں بلکہ غصہ نکال رہی ہے، حنا جیلانی
- عمران خان نے نو مئی کو ہونے والے تشدد کا عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا
خط میں کہا گیا ہے کہ کچھ عناصر نے پاکستان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا ہے، یہ الزامات بے بنیاد اور ذاتی مفاد پر مرکوز گروہوں کی طرف سے غلط معلومات پر منحصر ہیں۔ کانگریس ممبران بے بنیاد اور اینٹی پاکستانی تشہیری مہم کیخلاف متحرک طریقے سے کام کریں گے۔ پاکستانی امریکن کانگریس نے یہ بھی کہا کہ پاک امریکہ تعلقات ہمیشہ باہمی احترام، جمہوریت اور انسانی وقار کی پاسداری پر مبنی ہیں۔ پاکستان کے مفادات کی حفاظت مستحکم طور پر کریں گے اور ہر ممکنہ کوشش کرتے ہوئے پاکستان اور امریکی تعلقات کو بہتر اور مضبوط کریں گے۔ (یو این آئی)