اسلام آباد: سائفر کیس میں سابق وزیراعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور سابق وزیر خارجہ و پارٹی رہنما شاہ محمود قریشی کے خلاف فرد جرم عائد کردی گئی۔ پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت کی۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی اور سائفر کیس میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکلا عدالت میں پیش ہوئے جب کہ اس موقع پر عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی، ان کی بہنوں کے علاوہ شاہ محمود قریشی کے اہل خانہ بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ سماعت کے دوران عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف فرد جرم عائد کی گئی جب کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیر خارجہ نے صحت جرم سے انکار کیا۔
خصوصی عدالت نے استغاثہ کی شہادت طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے، تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے سماعت کو کل تک کے لیے ملتوی کر دیا ہے جس میں استغاثہ کی شہادتیں عدالت میں پیش کی جائیں گی۔
اس قبل 23 اکتوبر کو عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کی گئی تھی، لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جیل ٹرائل کی کاروائی کو کالعدم قرار دیئے جانے کی وجہ سے وہ فرد جرم بھی کالعدم ہوگیا۔
واضح رہے کہ سائفر کیس اس سال اگست میں شروع کیا گیا تھا جب عمران خان پر مبینہ طور پر ایک خفیہ سفارتی خط، جسے سائفر کہا جاتا ہے، کو افشا کرکے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس سفارتی خط کو گزشتہ سال مارچ میں واشنگٹن میں ملکی سفارت خانے کی طرف سے بھیجا گیا تھا۔ عمران خان کو اپریل 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے اقتدار سے معزول کر دیا گیا تھا۔ اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد سے ان کے خلاف 150 سے زیادہ مقدمات درج ہیں۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)