اسلام آباد: پاکستان کے دفتر خارجہ نے کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کی جانب سے پلوامہ حملے کے متعلق کیے گئے حالیہ انکشافات پر رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ اس تعلق سے دفتر خارجہ نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ان انکشافات سے واضح ہوا ہے کہ کس طرح بھارت کی قیادت اندرونی سیاسی فوائد کے لیے اپنے مظلوم ہونے کا شرمناک بیانیہ اور ہندواتوا کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتی ہے۔
-
🔊: PR NO. 7️⃣4️⃣/2️⃣0️⃣2️⃣3️⃣
— Spokesperson 🇵🇰 MoFA (@ForeignOfficePk) April 16, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
Latest Revelations about the Pulwama Attack Vindicate Pakistan
🔗⬇️https://t.co/6JzSkeqDfx pic.twitter.com/76GoF7n9dz
">🔊: PR NO. 7️⃣4️⃣/2️⃣0️⃣2️⃣3️⃣
— Spokesperson 🇵🇰 MoFA (@ForeignOfficePk) April 16, 2023
Latest Revelations about the Pulwama Attack Vindicate Pakistan
🔗⬇️https://t.co/6JzSkeqDfx pic.twitter.com/76GoF7n9dz🔊: PR NO. 7️⃣4️⃣/2️⃣0️⃣2️⃣3️⃣
— Spokesperson 🇵🇰 MoFA (@ForeignOfficePk) April 16, 2023
Latest Revelations about the Pulwama Attack Vindicate Pakistan
🔗⬇️https://t.co/6JzSkeqDfx pic.twitter.com/76GoF7n9dz
اپنے بیان میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے یہ امید بھی ظاہر کی ہے کہ عالمی برادری پلوامہ حملے پر اس تازہ ترین انکشافات اور بھارت کی خودغرضی و سیاسی مفادات پر مبنی پاکستان مخالف پروپیگنڈا مہم کا نوٹس لے گی۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے پلوامہ حملے پر سابق گورنر ستیہ پال ملک کے بیان نے پاکستانی مؤقف کی تصدیق کی ہے۔ پاکستان کے دفترخارجہ نے مزید کہا ہے کہ بھارت کو ان انٹرویو میں اٹھائے گئے سوالات کا جواب دینا چاہیے اور بھارت کو پلوامہ حملے کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر کے آخری گورنر ستیہ پال ملک نے صحافی کرن تھاپر کو دی وائر کے لیے دیے گئے ایک طویل انٹرویو میں اعتراف کیا تھا کہ پلوامہ حملہ دراصل انٹلی جنس کی ناکامی کا نتیجہ تھا اور اگر اس وقت کے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے سی آر پی ایف اہلکاروں کو بذریعہ ہوائی جہاز کشمیر لانے کی اجازت دی ہوتی تو یہ سانحہ رونما نہیں ہوتا۔ ستیہ پال ملک نے یہ بھی کہا تھا کہ انہیں اس وقت فوری طور پر احساس ہوگیا تھا کہ نریندر مودی اس حملے کا الزام پاکستان پر لگا کر اپنی حکومت اور بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ مودی نے جب انہیں فون کیا تو میں نے انہیں بتایا کہ یہ ہماری ناکامی کی وجہ سے ہوا ہے تو انہوں نے مجھے خاموش رہنے کا مشورہ دیا۔ ملک کے مطابق قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے بھی انہیں بتایا کہ وہ پلوامہ کے بارے میں کوئی تبصرہ نہ کریں۔ ملک نے کہا کہ وزیر اعظم اور ڈوبھال کی طرف سے انہیں خاموش رہنے کی ہدایت سے انہیں فوراً احساس ہو گیا کہ اس کا مقصد پاکستان پر الزام لگا کر حکومت اور بی جے پی کو انتخابی فائدہ پہنچانا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ستیہ پال ملک اگست 2018 میں اس وقت جموں و کشمیر کے گورنر تعینات کیے گئے تھے جب اس ریاست پر صدر راج نافذ تھا۔ ملک کے دور اقتدار میں ہی پلوامہ حملہ ہوا تھا۔ ملک نے کہا کہ پلوامہ واقعہ انٹیلی جنس کی سنگین ناکامی تھی۔