اسلام آباد: پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر عمران خان نے ملک میں اداروں کی جانب سے آئین کی خلاف ورزی کے الزامات کے پیش نظر اعلیٰ عدلیہ سے مداخلت کی درخواست کی ہے۔ ڈان نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق عمران خان نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں تحریک عدم اعتماد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عوام نے غیر ملکی اشتعال انگیزی پر اقتدار کی تبدیل کی شازش کو دیکھا جس نے پاکستان کو انتشار کی طرف دھکیل دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سب کے باوجود اعلیٰ عدلیہ نے فاصلہ بنائے رکھا۔ Pakistan political crisis
عمران خان نے مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا، "عدلیہ ریاست کے اداروں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے کب قدم اٹھائے گی جبکہ قوانین کو نظر انداز کیا جارہا ہے اور آئین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ ہماری اعلیٰ عدلیہ آئین میں درج ہمارے شہریوں کے بنیادی حقوق کو یقینی بنانے کے لیے کب عمل کرے گی؟
انہوں نے کہا کہ ہم نے شہریوں، سیاست دانوں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو دہشت گردی اور بغاوت کے الزام میں دھمکیاں اور گرفتار ہوتے دیکھا ہے۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف متعدد مقدمات کا حوالہ دیتے ہوئے خان نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ مختلف ایگزیکٹو برانچز کی جانب سے جعلی مقدمات اور اختیارات کے ناجائز استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: World Bank on Pakistan Economic عالمی بینک نے پاکستانی معیشت کی بحالی کے لیے اندرونی اقدامات کرنے کا مشورہ دے دیا
انہوں نے کینیا میں سینیئر صحافی ارشد شریف کے قتل کی عدالتی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے اس درمیان، پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو استحقاق کمیٹی میں بلاکر پی ٹی آئی کے ایم این اے صالح محمد کی گرفتاری اور علاج کے بارے میں آگاہ کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے پی ٹی آئی ایم ایل اے کی گرفتاری پر بات کرنے کے لیے ایک اجلاس منعقد کیا اور قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف پر زور دیا کہ وہ وزیر داخلہ اور اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل آف پولیس کو وضاحت کے لیے کمیٹی کے سامنے طلب کریں۔
قابل ذکر ہے کہ ایم این اے صالح محمد کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے باہر سکیورٹی ڈیوٹی پر تعینات ایک پولیس پارٹی پر مبینہ طور پر فائرنگ کرنے کے الزام میں دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ (یو این آئی)