اسلام آباد: پاکستان میں بدھ کی رات پارلیمنٹ تحلیل کر دی گئی۔ پاکستانی صدر عارف علوی نے وزیر اعظم شہباز شریف کی شفارش پر قومی اسمبلی کو تحلیل کر دیا ہے۔ صدرِ پاکستان کی جانب سے نوٹیفکیشن کے مطابق آئین کے آرٹیکل 58 کے تحت قومی اسمبلی تحلیل ہو رہی ہے۔ اب پاکستان میں تین ماہ کے اندر انتخابات ہو سکتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں اپوزیشن لیڈر عمران خان کو توشہ خانہ معاملے میں تین سال کی سزا سنائی گئی تھی جس کے بعد پاکستانی الیکشن کمیشن نے ان کے پانچ برس تک انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی لگا دی۔ فی الحال سابق وزیر اعظم عمران خان جیل میں بند ہیں۔
پاکستان کے صدر عارف علوی نے بدھ کی نصف شب وزیر اعظم شہباز شریف کی پر قومی اسمبلی (پارلیمنٹ ) کو تحلیل کر دیا۔ شہباز شریف نے صدر عارف علوی کو خط لکھ کر پارلیمنٹ تحلیل کرنے کی سفارش کی تھی۔ صدر پاکستان کے دستخط کے ساتھ ہی قومی اسمبلی اور مرکزی کابینہ تحلیل ہو گئی لیکن نگراں وزیر اعظم کی تقرری تک شہباز شریف عبوری وزیر اعظم کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دیتے رہیں گے۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی اپنی پانچ سال کی آئینی مدت پوری ہونے سے تین روز قبل ہی تحلیل کر دی گئی۔ قومی اسمبلی کی پانچ سالہ مدت کار باضابطہ طور پر 12 اگست کو ختم ہونے والی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے آئین کے مطابق اگر قومی اسمبلی اپنی مدت پوری کر لیتی ہے تو الیکشن کمیشن کو دو ماہ کے اندر اندر ملک میں نئے انتخابات کرانے ہوں گے اور اگر اسمبلی اپنی مدت پوری کیے بغیر تحلیل ہوجاتی ہے تو الیکشن کمیشن کو 90 دن کے اندر انتخابات کرانے ہوں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ عبوری حکومت اور الیکشن کمیشن کو مزید 30 دن کی مہلت مل جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ قومی اسمبلی کی مدت کار مکمل ہونے سے تین دن قبل ہی تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اس فیصلے کے ساتھ ہی اب شہباز حکومت کی مدت کار ختم ہو گئی۔ پارلیمنٹ تحلیل ہونے کے بعد فی الحال عبوری حکومت کی تشکیل تک شہباز شریف عبوری وزیر اعظم ہوں گے۔ عبوری حکومت کے تشکیل کے لیے سیاسی پارٹیوں کے بیچ مشاورت کا عمل جاری ہے۔