اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی زیر قیادت حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) آج انتخابات کی تاریخ پر مذاکرات کا آخری دور منعقد کرنے والی ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی نے ایک بیان میں کہا کہ اتحادی حکومت اور حزب اختلاف کی بڑی جماعت کے درمیان مذاکرات جو پہلے صبح 11 بجے مقرر تھا اب رات 9 بجے سینیٹ سیکریٹریٹ میں منعقد ہوگا۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے مذاکرات سے چند گھنٹے قبل کہا تھا کہ اگر پی ڈی ایم تمام اسمبلیاں، سندھ، بلوچستان اور قومی اسمبلیاں تحلیل کر دے تو وہ ملک میں بیک وقت انتخابات کے لیے تیار ہیں۔ واضح رہے کہ 14 مئی سے پہلے سپریم کورٹ نے پنجاب میں انتخابات کے لیے تاریخ مقرر کی ہے۔پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کی قیادت والی حکومت کے مذاکرات کے بارے میں ارادے اچھے نہیں ہیں۔
پاکستانی میڈیا جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق یہ مذاکرات ملک بھر میں عام انتخابات کے وقت پر تعطل کو ختم کرنے کے لیے ہو رہے ہیں جس سے ملک میں سیاسی تناؤ بڑھ گیا ہے، سپریم کورٹ نے بھی موجودہ سیاسی بحران کو دیکھتے ہوئے سیاسی قوتوں پر زور دیا ہے کہ وہ مذاکرات کرکے مسائل کا حل تلاش کریں۔ سپریم کورٹ نے قبل ازیں سیاسی جماعتوں کو 26 اپریل تک انتخابات کی تاریخ کا فیصلہ کرنے کی ہدایت دی تھی، لیکن آخری تاریخ تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ 25 اپریل کی سماعت میں عدالت عظمیٰ نے کہا کہ وہ فریقین کو زبردستی مذاکرات کرنے کے لیے نہیں کہہ سکتی۔
یہ بھی پڑھیں:
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے معزول وزیر اعظم کو ایک کنفیوزڈ شخص قرار دیا جو اپنے فیصلوں کی اکثریت سے پیچھے ہٹ جاتا ہے۔ مجھے یقین ہے، ہمیں اس طرح کے شخص کے ساتھ مذاکرات نہیں کرنا چاہیے، ساتھ ہی انہوں نے سپریم کورٹ سے بھی کہا کہ وہ سیاسی جماعتوں سے بات چیت کرنے کے لیے کہنے کے بجائے اپنی اندرونی خلفشار کو ختم کریں۔
وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے بھی مذاکرات کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ مذاکرات دہشت گردوں کے ونگز سے نہیں ہوتے۔ لطیف نے کہا کہ پٹرول بم پھینکنے والوں سے بات چیت نہیں کی جاتی اور نہ ہی ان سے جو عالمی طاقتوں کے آلہ کار ہیں۔ میر جعفر، میر صادق کی بات کرنے والوں سے مذاکرات نہیں کیے جاتے۔