ETV Bharat / international

UN on Afghanistan Food Supply پاکستان میں سیلاب سے افغانستان تک خوراک کی ترسیل کو خطرہ، اقوامِ متحدہ

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا کہ خوراک کی زیادہ تر امداد پاکستان کے راستے سڑک کے ذریعے منتقل ہوتی ہے۔ ایک ایسا نیٹ ورک جو ملک کی تاریخ کے بدترین سیلاب کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔ UN On Afghanistan Food Supply

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Sep 3, 2022, 5:39 PM IST

اقوام متحدہ: اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب افغانستان میں تباہ کن انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے خوراک پہنچانے کی کوششوں پر بہت زیادہ دباؤ ڈالے گا۔UN On Afghanistan Food Supply

ڈان میں شائع ہونے والی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا کہ خوراک کی زیادہ تر امداد پاکستان کے راستے سڑک کے ذریعے منتقل ہوتی ہے، ایک ایسا نیٹ ورک جو ملک کی تاریخ کے بدترین سیلاب سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔

ڈبلیو ایف پی کے پاکستان کنٹری ڈائریکٹر کرس کائے نے کہا کہ 'ہم اس وقت پاکستان میں لوگوں کی ضروریات پر پوری توجہ مرکوز کر رہے ہیں لیکن یہاں جو کچھ ہم محسوس کر رہے ہیں اس کے اثرات وسیع تر ہوتے جا رہے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ ہم نہ صرف پاکستان میں فوری اور درمیانی مدت میں خوراک کی مجموعی سلامتی کے بارے میں بہت، بہت فکر مند ہو رہے ہیں بلکہ اس کے لیے بھی کہ اس کا افغانستان میں آپریشنز پر کیا اثر پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کو سپلائی کا ایک اہم راستہ فراہم کرتا ہے، اس کی خوراک کی بڑی مقدار کراچی کی بندرگاہ سے داخل ہوتی ہے۔

کرس کائے نے دبئی سے ویڈیو لنک کے ذریعے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ بہہ جانے والی سڑکوں کی وجہ سے ہمیں ایک بڑے لاجسٹک چیلنج کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایف پی نے افغانستان میں آپریشنز کی حمایت کے لیے گزشتہ سال 3 لاکھ 20 ہزار ٹن سے زیادہ خریداری کی تھی اور پاکستان میں آنے والا سیلاب اس صلاحیت کو بہت بڑا نقصان پہنچانے والا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زرعی پیداوار کو بحال کرنا ایک 'بڑا مسئلہ' ہے تاکہ اس کے اپنے لوگوں کا پیٹ پالا جا سکے اور افغانستان کو خوراک کی فراہمی جاری رکھی جا سکے۔مزید برآں ایک اور مسئلہ یہ تھا کہ پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں گندم کی فصل کو ذخیرہ کیا جا رہا تھا، اور 'گندم کا ایک بڑا حصہ بہہ گیا'۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے پہلے ہی پاکستان میں خوراک کی حفاظت کی صورتحال 'سنگین' تھی، 43 فیصد لوگ غذائی عدم تحفظ کا شکار تھے اور ملک گلوبل ہنگر انڈیکس میں 116 میں سے 92 نمبر پر تھا۔ خیال رہے کہ مان سون کی بارشوں نے پاکستان کا ایک تہائی حصہ ڈوب دیا ہے جو جون سے لے کر اب تک ایک ہزار سے زیادہ جانیں لے چکی ہیں اور طاقتور سیلاب نے تباہی مچاتے ہوئے اہم فصلوں کو بہا دیا جبکہ 10 لاکھ سے زیادہ گھروں کو نقصان پہنچا یا تباہ کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Pakistan Flood: اقوام متحدہ پاکستان کے لیے سولہ کروڑ ڈالر کی فلیش اپیل شروع کرنے کے لیے تیار

یو این آئی

اقوام متحدہ: اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب افغانستان میں تباہ کن انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے خوراک پہنچانے کی کوششوں پر بہت زیادہ دباؤ ڈالے گا۔UN On Afghanistan Food Supply

ڈان میں شائع ہونے والی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا کہ خوراک کی زیادہ تر امداد پاکستان کے راستے سڑک کے ذریعے منتقل ہوتی ہے، ایک ایسا نیٹ ورک جو ملک کی تاریخ کے بدترین سیلاب سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔

ڈبلیو ایف پی کے پاکستان کنٹری ڈائریکٹر کرس کائے نے کہا کہ 'ہم اس وقت پاکستان میں لوگوں کی ضروریات پر پوری توجہ مرکوز کر رہے ہیں لیکن یہاں جو کچھ ہم محسوس کر رہے ہیں اس کے اثرات وسیع تر ہوتے جا رہے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ ہم نہ صرف پاکستان میں فوری اور درمیانی مدت میں خوراک کی مجموعی سلامتی کے بارے میں بہت، بہت فکر مند ہو رہے ہیں بلکہ اس کے لیے بھی کہ اس کا افغانستان میں آپریشنز پر کیا اثر پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کو سپلائی کا ایک اہم راستہ فراہم کرتا ہے، اس کی خوراک کی بڑی مقدار کراچی کی بندرگاہ سے داخل ہوتی ہے۔

کرس کائے نے دبئی سے ویڈیو لنک کے ذریعے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ بہہ جانے والی سڑکوں کی وجہ سے ہمیں ایک بڑے لاجسٹک چیلنج کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایف پی نے افغانستان میں آپریشنز کی حمایت کے لیے گزشتہ سال 3 لاکھ 20 ہزار ٹن سے زیادہ خریداری کی تھی اور پاکستان میں آنے والا سیلاب اس صلاحیت کو بہت بڑا نقصان پہنچانے والا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زرعی پیداوار کو بحال کرنا ایک 'بڑا مسئلہ' ہے تاکہ اس کے اپنے لوگوں کا پیٹ پالا جا سکے اور افغانستان کو خوراک کی فراہمی جاری رکھی جا سکے۔مزید برآں ایک اور مسئلہ یہ تھا کہ پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں گندم کی فصل کو ذخیرہ کیا جا رہا تھا، اور 'گندم کا ایک بڑا حصہ بہہ گیا'۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے پہلے ہی پاکستان میں خوراک کی حفاظت کی صورتحال 'سنگین' تھی، 43 فیصد لوگ غذائی عدم تحفظ کا شکار تھے اور ملک گلوبل ہنگر انڈیکس میں 116 میں سے 92 نمبر پر تھا۔ خیال رہے کہ مان سون کی بارشوں نے پاکستان کا ایک تہائی حصہ ڈوب دیا ہے جو جون سے لے کر اب تک ایک ہزار سے زیادہ جانیں لے چکی ہیں اور طاقتور سیلاب نے تباہی مچاتے ہوئے اہم فصلوں کو بہا دیا جبکہ 10 لاکھ سے زیادہ گھروں کو نقصان پہنچا یا تباہ کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Pakistan Flood: اقوام متحدہ پاکستان کے لیے سولہ کروڑ ڈالر کی فلیش اپیل شروع کرنے کے لیے تیار

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.