پاکستان میں سیلاب سے مرنے والوں کی تعداد 1,265 ہو گئی ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق سیلاب سے 12,577 افراد زخمی ہوئے، جب کہ 320,680 مکانات تباہ ہوئے۔ اس کے ساتھ ہی 3,766 جانور اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ این ڈی ایم اے نے بتایا کہ اب تک 169,676 افراد کو سیلاب سے بچایا جا چکا ہے۔ اس وقت 627,793 لوگ کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں این ڈی ایم اے، دیگر سرکاری اداروں، رضاکاروں اور این جی اوز کی جانب سے ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہے۔ Pakistan Floods
پاکستان میں غیر معمولی سیلاب کی تباہی کی وجہ سے عالمی ادارہ صحت نے ملک میں ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ پاکستان کا تقریباً ایک تہائی حصہ زیر آب ہے۔ جون کے وسط سے اب تک 400 بچوں سمیت 1,265 سے زائد افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ملک میں 18000 اسکول اور 888 صحت کی سہولیات تباہ ہو چکی ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر ایجنسی کے مطابق، 20 لاکھ ایکڑ (8,09,371 ہیکٹر) سے زیادہ زرعی اراضی سیلاب کی زد میں آ چکی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق اب پاکستان میں صحت کے بحران کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ انہیں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں جیسے اسہال، ہیضہ، سانس کی بیماریوں اور جلد کی بیماریوں کا خطرہ ہے۔ انہیں غذائی قلت کا بھی سامنا ہے کیونکہ ان کے آس پاس کی ہر چیز ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہے۔ حکومت پاکستان نے موجودہ صورتحال کی ممکنہ وجہ 'موسمیاتی تبدیلی' کو قرار دیا ہے۔
نو تشکیل شدہ نیشنل فلڈ ریسپانس اینڈ کوآرڈینیٹر سینٹر (این ایف آر سی سی) کے پہلے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان اس وقت دنیا کی سب سے بڑی ماحولیاتی تباہی کا سامنا کر رہا ہے۔ اس سال مانسون ملک کے ان علاقوں میں متاثر ہوا جہاں عموماً زیادہ بارشیں نہیں ہوتیں اور جن علاقوں میں ہر سال زیادہ بارش ہوتی ہے، وہ علاقے اس مرتبہ مانسون کی وجہ سے محفوظ رہے۔ وزیر نے کہا کہ پاکستان کو درپیش تباہی کے پیمانے کا موازنہ امریکہ میں سمندری طوفان کترینہ سے ہونے والی تباہی سے کیا جا سکتا ہے جس نے دنیا کی سپر پاور کو قدرتی آفات کے سامنے بے بس کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملک مشکلات کا ہمت سے مقابلہ کر رہا ہے اور عوام کے تعاون سے جلد فتح حاصل کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
UN on Afghanistan Food Supply پاکستان میں سیلاب سے افغانستان تک خوراک کی ترسیل کو خطرہ، اقوامِ متحدہ
Floods in Pakistan: پاکستان میں سیلاب کے بعد صحت کے بحران کا خدشہ
وہیں اقوام متحدہ کے اداروں نے پاکستان میں سیلاب پر اپنے عمل کو تیز کرتے ہوئے 30 لاکھ سے زائد بچوں تک پہنچنے کے لیے نئے سرے سے مزید فنڈز کا مطالبہ کیا ہے جنہیں امداد کی اشد ضرورت ہے۔ یونیسیف پاکستان کے نمائندے عبداللہ فادل نے کہا کہ ملک میں تقریباً 34 لاکھ بچوں کو زندگی بچانے کی انتہائی ضروری امداد فراہم کرنے کے لیے 37 لاکھ ڈالر درکار ہیں۔
اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (یو این او سی ایچ اے) نے اپنے تازہ ترین تخمینوں میں کہا کہ عالمی انسانی برادری کا مقصد آئندہ 6 ماہ کے دوران تقریباً 52 لاکھ افراد کی مدد کرنا ہے۔اپنے 2022 پاکستان فلڈ رسپانس پلان کے تحت یو این او سی ایچ تقریباً 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کی امداد کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کی کوششوں کی تکمیل کرے گا۔
دریں اثنا ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ وہ خوراک سے متعلق ریلیف، غذائی قلت سے بچاؤ اور روزی روٹی کی امداد کی صورت میں حکومت کی مدد کر رہا ہے۔ یو این ایچ سی آر نے جمعہ کے روز 7 ہزار خیمے اور دیگر ہنگامی امدادی اشیا خیبرپختونخوا کی صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے حوالے کیں۔ یو این ایچ سی آر کے ترجمان میتھیو سالٹ مارش نے کہا ہے کہ ایجنسی سیلاب زدہ علاقوں میں مقامی کمیونٹیز اور پناہ گزینوں کی مدد کے لیے وسائل اور عملے کو مزید متحرک کر رہی ہے۔
ان سب کے درمیان کئی ممالک پاکستان کی مدد کے لیے آگے آئے ہیں۔ برطانیہ نے 1.5 ملین ڈالر تک مختص کیا ہے۔ چین، سعودی عرب، قطر، ترکی، ازبکستان اور متحدہ عرب امارات سمیت کئی دیگر ممالک نے بھی مدد کی ہے۔ ملک کو متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے فوری طور پر مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ انتظامیہ کے لیے فوری چیلنج بڑے علاقے میں پریشان حال لوگوں کو غذائیت، صفائی ستھرائی، ادویات، طبی آلات، پینے کا صاف پانی فراہم کرنا ہے۔