ETV Bharat / international

عمران خان کی پارٹی کا انتخابی نشان بَلّا ایک بار پھر ضبط

Imran Khan party symbol عمران خان کی پارٹی کا انتخابی نشان بَلے کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا۔ جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف ایک بار پھر اپنے انتخابی نشان بلے سے محروم ہوگئی۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By UNI (United News of India)

Published : Jan 3, 2024, 9:48 PM IST

اسلام آباد: پشاور ہائی کورٹ کے بَلّے کے انتخابی نشان پر حکم امتناع واپس لینے کے فیصلے کے خلاف سابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر خان نے سپریم کورٹ جانے کا اعلان کر دیا۔واضح رہے کہ آج ہی ’بلے‘ کے انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اپنا حکم امتناع واپس لے لیا تھا، جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اپنے انتخابی نشان بلے سے اور بیرسٹر گوہر خان پارٹی چیئرمین شپ سے محروم ہوگئے ہیں۔

پاکستان کے ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق 22 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دے کر انتخابی نشان ضبط کرلیا تھا، بعد ازاں 26 دسمبر کو پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی سے ’بلے‘ کا نشان واپس لینے کا فیصلہ معطل کردیا تھا، 30 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انتخابی نشان سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کر دی تھی۔

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ فیصلے کے خلاف کل ہی سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے، اب کرپشن اور ہارس ٹریڈنگ کی بنیاد رکھیں گے، جو بھی جیتے گا لیکن جمہوریت کی ہار ہوگئی، ہمیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، غلط فہمی ہے کہ الیکشن کمیشن کو نہیں سنا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ انتخابی نشان واپس لینا پارٹی کو ختم کرنے کے مترادف ہے، مجھے 99 فیصد یقین ہے کہ سپریم کورٹ ہمیں بلے کا نشان واپس دلوائے گی۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ شفاف الیکشن نہ ہوئے تو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے معاہدے سمیت معیشت پر برا اثر پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلے کا نشان بحال نہ ہوا تو ہر امیدوار آزاد لڑے گا، انڈر 19 سے الیکشن لڑیں گے لیکن میدان نہیں چھوڑیں گے۔ بیرسٹر گوہر نے سیاسی مخالفین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ انڈر 19 سے بھی ڈرے ہوئے ہیں جبکہ انتخابی نشان نہ ملا تو پلان ’بی‘ پر عمل کریں گے۔ (یو این آئی)

یہ بھی پڑھیں

اسلام آباد: پشاور ہائی کورٹ کے بَلّے کے انتخابی نشان پر حکم امتناع واپس لینے کے فیصلے کے خلاف سابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر خان نے سپریم کورٹ جانے کا اعلان کر دیا۔واضح رہے کہ آج ہی ’بلے‘ کے انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اپنا حکم امتناع واپس لے لیا تھا، جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اپنے انتخابی نشان بلے سے اور بیرسٹر گوہر خان پارٹی چیئرمین شپ سے محروم ہوگئے ہیں۔

پاکستان کے ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق 22 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دے کر انتخابی نشان ضبط کرلیا تھا، بعد ازاں 26 دسمبر کو پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی سے ’بلے‘ کا نشان واپس لینے کا فیصلہ معطل کردیا تھا، 30 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انتخابی نشان سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کر دی تھی۔

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ فیصلے کے خلاف کل ہی سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے، اب کرپشن اور ہارس ٹریڈنگ کی بنیاد رکھیں گے، جو بھی جیتے گا لیکن جمہوریت کی ہار ہوگئی، ہمیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، غلط فہمی ہے کہ الیکشن کمیشن کو نہیں سنا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ انتخابی نشان واپس لینا پارٹی کو ختم کرنے کے مترادف ہے، مجھے 99 فیصد یقین ہے کہ سپریم کورٹ ہمیں بلے کا نشان واپس دلوائے گی۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ شفاف الیکشن نہ ہوئے تو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے معاہدے سمیت معیشت پر برا اثر پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلے کا نشان بحال نہ ہوا تو ہر امیدوار آزاد لڑے گا، انڈر 19 سے الیکشن لڑیں گے لیکن میدان نہیں چھوڑیں گے۔ بیرسٹر گوہر نے سیاسی مخالفین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ انڈر 19 سے بھی ڈرے ہوئے ہیں جبکہ انتخابی نشان نہ ملا تو پلان ’بی‘ پر عمل کریں گے۔ (یو این آئی)

یہ بھی پڑھیں

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.