ETV Bharat / international

Imran Khan in Toshakhana Case ہائی کورٹ سے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا معطل، لیکن خصوصی عدالت کا سائفر کیس میں زیر حراست رکھنے کا حکم - عمران خان کی سزا پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ روز توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا کو معطل کرنے اور جیل سے رہا کرنے کا حکم بھی دیے دیا تھا، لیکن اس کے کچھ دیر بعد ہی اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں عمران خان کو اٹک جیل میں ہی زیر حراست میں رکھنے اور پھر 30 اگست کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم صادر کردیا ہے۔

Pakistan court suspends conviction of Imran Khan in Toshakhana case
اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا کو معطل کر دیا
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 29, 2023, 2:46 PM IST

Updated : Aug 29, 2023, 3:54 PM IST

اسلام آباد: پاکستان ہائی کورٹ نے منگل کو توشہ خانہ کیس میں پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی سزا کو معطل کر دیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بنچ نے آج محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔ عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف پارٹی میں جشن کا ماحول ہے لیکن یہ بھی خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ شاید ان کی جیل سے رہائی ممکن نہ ہو کیونکہ عمران خان کی گرفتاری سائفر کیس میں بھی مطلوب ہے۔ ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے کے کچھ دیر بعد ہی اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں عمران خان کو اٹک جیل میں ہی زیر حراست میں رکھنے اور پھر 30 اگست کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم صادر کردیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں حالیہ دنوں میں یہ دیکھا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے متعدد لیڈروں کو کسی کیس میں گرفتار تو کیا گیا لیکن جب اس کیس میں ان کی عدالت سے رہائی کا حکم صادر ہوتا تو انھیں فورا دوسرے کیس میں گرفتار کرلیا جاتا۔ اس لیے پی ٹی آئی کے کارکنان کا خیال ہے کہ عمران خان کی بھی جیل سے فوری رہائی ممکن نظر نہیں آرہی ہے۔ اس کے علاوہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا پر ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد یہ بھی بحث شروع ہوگئی ہے کہ کیا عمران خان کی نااہلی بھی ختم ہوگئی ہے اور کیا اب وہ سیاست میں دوبارہ سرگرم ہوسکتے ہیں؟

تو اس پر دو مختلف رائے سامنے آرہی ہے بعض سینیئر وکلاء کا خیال ہے کہ جب تک ہائی کورٹ اس کیس میں اپنا حتمی فیصلہ نہیں سنا دیتا تب تک عمران خان کی نااہلی برقرار رہے گی۔ جبکہ بعض دوسرے وکلا کا کہنا ہے کہ عمران خان کی نااہلی ان کی سزا سے منسلک ہے اور جب سزا ہی معطل کردی گئی تو ان کی نااہلی بھی خود بخود ختم ہوجاتی ہے۔ اگر عدالت کیس کی سماعت کے بعد دوبارہ کوئی فیصلہ سناتی ہے تو پھر اسکے بعد ان کی ناہلی پر فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

واضح رہے کہ ٹرائل کورٹ نے 5 اگست کو توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو قصوروار قرار دیتے ہوئے تین سال قید کی سزا سنائی تھی اور اسی دن عمران خان کو گرفتار کرکے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا تھا۔ اس کے بعد عمران خان کی قانونی ٹیم نے سابق وزیراعظم کی سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی میں درخواست دائر کی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ عمران خان کو ان کے 2018 تا 2022 کے دور حکومت میں حاصل کیے گئے سرکاری تحائف کو غیر قانونی طور پر فروخت کرنے کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔ جس کے بعد سابق وزیراعظم کو الیکشن کمیشن نے بھی پانچ سال کے لیے نا اہل قرار دے دیا تھا۔

اسلام آباد: پاکستان ہائی کورٹ نے منگل کو توشہ خانہ کیس میں پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی سزا کو معطل کر دیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بنچ نے آج محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔ عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف پارٹی میں جشن کا ماحول ہے لیکن یہ بھی خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ شاید ان کی جیل سے رہائی ممکن نہ ہو کیونکہ عمران خان کی گرفتاری سائفر کیس میں بھی مطلوب ہے۔ ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے کے کچھ دیر بعد ہی اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں عمران خان کو اٹک جیل میں ہی زیر حراست میں رکھنے اور پھر 30 اگست کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم صادر کردیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں حالیہ دنوں میں یہ دیکھا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے متعدد لیڈروں کو کسی کیس میں گرفتار تو کیا گیا لیکن جب اس کیس میں ان کی عدالت سے رہائی کا حکم صادر ہوتا تو انھیں فورا دوسرے کیس میں گرفتار کرلیا جاتا۔ اس لیے پی ٹی آئی کے کارکنان کا خیال ہے کہ عمران خان کی بھی جیل سے فوری رہائی ممکن نظر نہیں آرہی ہے۔ اس کے علاوہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا پر ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد یہ بھی بحث شروع ہوگئی ہے کہ کیا عمران خان کی نااہلی بھی ختم ہوگئی ہے اور کیا اب وہ سیاست میں دوبارہ سرگرم ہوسکتے ہیں؟

تو اس پر دو مختلف رائے سامنے آرہی ہے بعض سینیئر وکلاء کا خیال ہے کہ جب تک ہائی کورٹ اس کیس میں اپنا حتمی فیصلہ نہیں سنا دیتا تب تک عمران خان کی نااہلی برقرار رہے گی۔ جبکہ بعض دوسرے وکلا کا کہنا ہے کہ عمران خان کی نااہلی ان کی سزا سے منسلک ہے اور جب سزا ہی معطل کردی گئی تو ان کی نااہلی بھی خود بخود ختم ہوجاتی ہے۔ اگر عدالت کیس کی سماعت کے بعد دوبارہ کوئی فیصلہ سناتی ہے تو پھر اسکے بعد ان کی ناہلی پر فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

واضح رہے کہ ٹرائل کورٹ نے 5 اگست کو توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو قصوروار قرار دیتے ہوئے تین سال قید کی سزا سنائی تھی اور اسی دن عمران خان کو گرفتار کرکے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا تھا۔ اس کے بعد عمران خان کی قانونی ٹیم نے سابق وزیراعظم کی سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی میں درخواست دائر کی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ عمران خان کو ان کے 2018 تا 2022 کے دور حکومت میں حاصل کیے گئے سرکاری تحائف کو غیر قانونی طور پر فروخت کرنے کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔ جس کے بعد سابق وزیراعظم کو الیکشن کمیشن نے بھی پانچ سال کے لیے نا اہل قرار دے دیا تھا۔

Last Updated : Aug 29, 2023, 3:54 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.