اسلام آباد: سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس میں 12 دسمبر کو دوبارہ فرد جرم عائد کی جائے گی۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں آج عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت کی۔ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان 26 ستمبر سے اڈیالہ جیل میں بند ہیں۔
اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی اور رضوان عباسی کے علاوہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے اہل خانہ اور وکلا عدالت میں پیش ہوئے، میڈیا کے 6 نمائندگان کو عدالتی کارروائی دیکھنے کی اجازت دی گئی۔ پاکستانی میڈیا رپورٹ کے مطابق اڈیالہ جیل پہنچنے پر ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آج ملزمان میں سائفر کیس کی چالان نقول تقسیم ہوں گی، آج کی سماعت کے بعد سائفر کیس کے ٹرائل میں ایک ہفتے کا وقفہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا کو کمرہ عدالت میں جانے کی اجازت سے متعلق جیل انتظامیہ فیصلہ کرے گی یا جج کی صوابدید ہے، میڈیا کی عدالت تک رسائی سے متعلق پراسیکیوشن کا کوئی تعلق نہیں۔ دورانِ سماعت پی ٹی آئی وکلا نے نقول فراہم نہ کرنے کی استدعا کی اور اس حوالے سے ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا کہا جبکہ ایف آئی اے اسپیشل پراسیکیوٹرز نے کیس کے نقول آج فراہم کرنے کی درخواست کی۔
یہ بھی پڑھیں
دریں اثنا عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو کیس کے نقول فراہم کر دیے گئے، بعدازاں جج نے کیس کی مزید سماعت 12 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف 12 دسمبر کو فردِ جرم عائد کی جائے گی۔ عدالتی کارروائی دیکھنے کی اجازت حاصل کرنے والے میڈیا نمائندگان نے اِس پیش رفت کی تصدیق کی۔ اس قبل 23 اکتوبر کو عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کی گئی تھی، لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جیل ٹرائل کی کاروائی کو کالعدم قرار دیئے جانے کی وجہ سے وہ فرد جرم بھی کالعدم ہوگیا۔
واضح رہے کہ سائفر کیس اس سال اگست میں شروع کیا گیا تھا جب عمران خان پر مبینہ طور پر ایک خفیہ سفارتی خط، جسے سائفر کہا جاتا ہے، کو افشا کرکے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس سفارتی خط کو گزشتہ سال مارچ میں واشنگٹن میں ملکی سفارت خانے کی طرف سے بھیجا گیا تھا۔ عمران خان کو اپریل 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے اقتدار سے معزول کر دیا گیا تھا۔ اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد سے ان کے خلاف 150 سے زیادہ مقدمات درج ہیں۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)