ETV Bharat / international

Pakistan Assembly Dissolution Case: سُپریم کورٹ آف پاکستان میں سماعت پھر ملتوی

پاکستان میں تحریک عدم اعتماد مسترد معاملے پر سُپریم کورٹ آف پاکستان میں سماعت آج پھر ملتوی کر دی گئی ہے۔ جسٹس بندیال نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ ہم فیصلہ ہوا میں نہیں کرسکتے۔ Pakistan Political Crisis

پاکستان میں تحریک عدم اعتماد مسترد
پاکستان میں تحریک عدم اعتماد مسترد
author img

By

Published : Apr 5, 2022, 6:09 PM IST

سُپریم کورٹ آف پاکستان میں قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے اور پارلیمنٹ تحلیل کرنے سے متعلق سماعت ایک بار پھر ملتوی کردی گئی۔ سُپریم کورٹ نے پیر کو 'ہائی پروفائل' معاملے میں 'مناسب حکم' دینے کا وعدہ کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی تھی۔ عدالت نے ملک کی سیاسی صورتحال کا ازخود نوٹس لیا تھا۔ پاکستان کے صدر عارف علوی نے وزیراعظم عمران خان کی سفارش پر قومی اسمبلی تحلیل کر دی ہے۔ Pakistan Assembly Dissolution Case

  • Supreme Court of Pakistan adjourned the hearing of the case — filed against the "unconstitutional act" of the National Assembly Deputy Speaker Qasim Suri — till tomorrow (Wednesday): Pakistan's Geo English

    — ANI (@ANI) April 5, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

اس سے کچھ دیر قبل قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کر دی تھی۔ عمران خان نے پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں 342 رکنی قومی اسمبلی میں اکثریت کھو دی تھی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالت اپنا فیصلہ وزیراعظم اور صدر کی جانب سے قومی اسمبلی کی تحلیل سے متعلق اٹھائے گئے اقدامات کو مدنظر رکھ کر سنائے گی۔ جسٹس بندیال نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ ہم فیصلہ ہوا میں نہیں کرسکتے۔ No-Confidence Motion Against Imran Khan Rejected

سُپریم کورٹ نے اس وقت مداخلت کی جب ڈپٹی اسپیکر سوری نے اتوار کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزیر اعظم خان کو ہٹانے کی اپوزیشن کی کوشش کو مسترد کر دیا تھا۔ اپوزیشن نے ڈپٹی اسپکیر کے فیصلے کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے سُپریم کورٹ میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔ عدالت کا فیصلہ صدر کے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے حکم کی درستی کا بھی فیصلہ کرے گا۔ واضح رہے کہ تحریک عدم اعتماد مسترد ہونے کے بعد وزیراعظم خان نے صدر کو پارلیمنٹ تحلیل کرنے اور نئے انتخابات کرانے کا مشورہ دیا تھا۔ اگر فیصلہ عمران خان کے حق میں آیا تو 90 دن میں انتخابات کرائے جائیں گے لیکن الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تین ماہ میں انتخابات کرانے سے معذوری ظاہر کر دی ہے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ اگر عدالت نے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف فیصلہ دیا تو پارلیمنٹ کا اجلاس دوبارہ بلایا جائے گا اور خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی۔

ایک پریس کانفرنس میں پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے رہنما شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان پر آئین کی خلاف ورزی اور ملک میں مارشل لاء لگانے کا الزام لگایا۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے چیف جسٹس پر زور دیا کہ وہ فیصلہ کرنے کے لیے فل کورٹ بنچ تشکیل دیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد وزیراعظم کو ہٹانے کا ایک جمہوری طریقہ ہے اور ہم آئین کا دفاع کرتے رہیں گے۔

سُپریم کورٹ کی لارجر بینچ اس معاملے کی سماعت کر رہی ہے اور اس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم خان میاں، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان شامل ہیں۔ قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد نام نہاد غیر ملکی سازش سے منسلک ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے مسترد کر دی تھی۔ کیس میں صدر عارف علوی، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور تمام سیاسی جماعتوں کو فریق بنایا گیا ہے۔ نائب صدر کے فیصلے کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کے وکلاء نے اپنے دلائل پیش کئے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت سماعت مکمل کرنے سے قبل تمام فریقین کے نمائندوں کو سنے گی۔ جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت منگل کی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی تھی۔ دلائل کے دوران چیف جسٹس بندیال نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی آئین کے آرٹیکل 5 کا حوالہ دیں تب بھی تحریک عدم اعتماد کو خارج نہیں کیا جا سکتا۔

پاکستانی اخبار 'ڈان' کی خبر کے مطابق سماعت کے دوران جسٹس احسن نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کی کارروائی میں خلاف ورزی ہوئی ہے۔ جسٹس بندیال نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹ سے پہلے بحث کا قانون میں واضح طور پر ذکر ہے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ رپورٹس کے مطابق جسٹس اختر نے قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر کے ایسا فیصلہ پاس کرنے کے آئینی اختیار پر شکوک کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ 'میری رائے میں صرف اسپیکر کو ہی ایسا حکم دینے کا اختیار ہے۔ اسپیکر کی عدم دستیابی پر نائب صدر اجلاس کی صدارت کرتے ہیں۔ متحدہ اپوزیشن کی نمائندگی کرتے ہوئے فاروق ایچ نائیک نے عدالت سے اس معاملے پر فیصلہ سنانے کی استدعا کی۔ تاہم جسٹس احسن نے کہا کہ آج (پیر کو) فیصلہ سنانا ناممکن ہے۔ جسٹس بندیال نے کیس کی سماعت منگل کی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کردی تھی۔

سُپریم کورٹ آف پاکستان میں قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے اور پارلیمنٹ تحلیل کرنے سے متعلق سماعت ایک بار پھر ملتوی کردی گئی۔ سُپریم کورٹ نے پیر کو 'ہائی پروفائل' معاملے میں 'مناسب حکم' دینے کا وعدہ کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی تھی۔ عدالت نے ملک کی سیاسی صورتحال کا ازخود نوٹس لیا تھا۔ پاکستان کے صدر عارف علوی نے وزیراعظم عمران خان کی سفارش پر قومی اسمبلی تحلیل کر دی ہے۔ Pakistan Assembly Dissolution Case

  • Supreme Court of Pakistan adjourned the hearing of the case — filed against the "unconstitutional act" of the National Assembly Deputy Speaker Qasim Suri — till tomorrow (Wednesday): Pakistan's Geo English

    — ANI (@ANI) April 5, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

اس سے کچھ دیر قبل قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کر دی تھی۔ عمران خان نے پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں 342 رکنی قومی اسمبلی میں اکثریت کھو دی تھی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالت اپنا فیصلہ وزیراعظم اور صدر کی جانب سے قومی اسمبلی کی تحلیل سے متعلق اٹھائے گئے اقدامات کو مدنظر رکھ کر سنائے گی۔ جسٹس بندیال نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ ہم فیصلہ ہوا میں نہیں کرسکتے۔ No-Confidence Motion Against Imran Khan Rejected

سُپریم کورٹ نے اس وقت مداخلت کی جب ڈپٹی اسپیکر سوری نے اتوار کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزیر اعظم خان کو ہٹانے کی اپوزیشن کی کوشش کو مسترد کر دیا تھا۔ اپوزیشن نے ڈپٹی اسپکیر کے فیصلے کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے سُپریم کورٹ میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔ عدالت کا فیصلہ صدر کے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے حکم کی درستی کا بھی فیصلہ کرے گا۔ واضح رہے کہ تحریک عدم اعتماد مسترد ہونے کے بعد وزیراعظم خان نے صدر کو پارلیمنٹ تحلیل کرنے اور نئے انتخابات کرانے کا مشورہ دیا تھا۔ اگر فیصلہ عمران خان کے حق میں آیا تو 90 دن میں انتخابات کرائے جائیں گے لیکن الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تین ماہ میں انتخابات کرانے سے معذوری ظاہر کر دی ہے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ اگر عدالت نے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف فیصلہ دیا تو پارلیمنٹ کا اجلاس دوبارہ بلایا جائے گا اور خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی۔

ایک پریس کانفرنس میں پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے رہنما شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان پر آئین کی خلاف ورزی اور ملک میں مارشل لاء لگانے کا الزام لگایا۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے چیف جسٹس پر زور دیا کہ وہ فیصلہ کرنے کے لیے فل کورٹ بنچ تشکیل دیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد وزیراعظم کو ہٹانے کا ایک جمہوری طریقہ ہے اور ہم آئین کا دفاع کرتے رہیں گے۔

سُپریم کورٹ کی لارجر بینچ اس معاملے کی سماعت کر رہی ہے اور اس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم خان میاں، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان شامل ہیں۔ قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد نام نہاد غیر ملکی سازش سے منسلک ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے مسترد کر دی تھی۔ کیس میں صدر عارف علوی، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور تمام سیاسی جماعتوں کو فریق بنایا گیا ہے۔ نائب صدر کے فیصلے کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کے وکلاء نے اپنے دلائل پیش کئے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت سماعت مکمل کرنے سے قبل تمام فریقین کے نمائندوں کو سنے گی۔ جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت منگل کی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی تھی۔ دلائل کے دوران چیف جسٹس بندیال نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی آئین کے آرٹیکل 5 کا حوالہ دیں تب بھی تحریک عدم اعتماد کو خارج نہیں کیا جا سکتا۔

پاکستانی اخبار 'ڈان' کی خبر کے مطابق سماعت کے دوران جسٹس احسن نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کی کارروائی میں خلاف ورزی ہوئی ہے۔ جسٹس بندیال نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹ سے پہلے بحث کا قانون میں واضح طور پر ذکر ہے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ رپورٹس کے مطابق جسٹس اختر نے قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر کے ایسا فیصلہ پاس کرنے کے آئینی اختیار پر شکوک کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ 'میری رائے میں صرف اسپیکر کو ہی ایسا حکم دینے کا اختیار ہے۔ اسپیکر کی عدم دستیابی پر نائب صدر اجلاس کی صدارت کرتے ہیں۔ متحدہ اپوزیشن کی نمائندگی کرتے ہوئے فاروق ایچ نائیک نے عدالت سے اس معاملے پر فیصلہ سنانے کی استدعا کی۔ تاہم جسٹس احسن نے کہا کہ آج (پیر کو) فیصلہ سنانا ناممکن ہے۔ جسٹس بندیال نے کیس کی سماعت منگل کی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کردی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.