ETV Bharat / international

NAB amendments case پاکستان سپریم کورٹ نے سابقہ ​​حکومت کی جانب سے کی گئی نیب ترامیم کو کالعدم قرار دے دیا

پاکستانی سپریم کورٹ نے سابقہ ​​حکومت کی جانب سے کی گئی نیب ترامیم کو کالعدم قرار دے کر عوامی عہدوں پر فائز شخصیات کے خلاف کرپشن کیسز بحال کر دیے۔فیصلے کے مطابق صرف کیسز نہیں، انکوائریز اور انویسٹی گیشنز بھی بحال کردی گئیں ہیں۔

Pak Supreme Court scraps NAB amendments
پاکستان سپریم کورٹ نے سابقہ ​​حکومت کی جانب سے کی گئی نیب ترامیم کو کالعدم قرار دے دیا
author img

By UNI (United News of India)

Published : Sep 15, 2023, 7:31 PM IST

اسلام آباد: پاکستانی سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے عمران خان کی نیب ترامیم کے خلاف دائر درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کئی شقوں کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ پاکستانی چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ بینچ پر مشتمل 3 رکنی خصوصی بینچ نے عمران خان کی جانب سے 2022 میں اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر قیادت سابق حکومت کی متعارف کردہ نیب ترامیم کو چیلنج کیا گیا تھا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجازالاحسن نے عمران خان کی درخواست قابل سماعت قرار دی جب کہ جسٹس منصور علی شاہ نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔ پاکستانی میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم کیس کا مختصر فیصلہ سنایا گیا ہے جس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست کو منظور کر تے ہوئے عدالت عظمیٰ نے سابقہ پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے کی گئی بعض ترامیم کو آئین کے منافی قرار دے کر کالعدم کر دیا۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں عوامی عہدوں پر فائز شخصیات کے خلاف کرپشن کیسز بحال کردیے جب کہ نیب کو 50 کروڑ روپے سے کم مالیت کے کرپشن کیسز کی تحقیقات کی اجازت دے دی گئی ہے۔ فیصلے کے مطابق صرف کیسز نہیں، انکوائریز اور انویسٹی گیشنز بھی بحال کردی گئیں ہیں، فیصلے میں نیب عدالتوں سے ترمیم کے بعد کالعدم قرار دیئے گئے کیسسز بھی بحال کردیے گئے ہیں۔اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ کرپشن کے ختم کیے گئے ‏تمام مقدمات کو احتساب عدالتوں میں ایک ہفتے کے اندر دوبارہ لگایا جائے۔ اسی کے ساتھ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں سروس آف پاکستان کے خلاف ریفرنس فائل کرنے کی شق بحال رکھی ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کالعدم قرار دی شقوں کے تحت نیب قانون کے تحت کارروائی کرے، آمدن سے زیادہ اثاثہ جات والی ترامیم سرکاری افسران کی حد تک برقرار رہیں گی، پلی بارگین کے حوالے سے کی گئی نیب ترمیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔ فیصلے میں احتساب عدالتوں کے نیب ترامیم کی روشنی میں دیے گئے احکامات کالعدم قرار دی گئی ہیں۔

قبل ازیں آج صبح سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ نیب ترامیم کیس کا محفوظ فیصلہ آج دوپہر 12 بج کر 15 منٹ یا عدالت کی سہولت کے مطابق بعد میں کسی بھی وقت سنایا جائے گا۔5 ستمبر کو ہونے والی ساعت کے بعد سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ میری ریٹائرمنٹ قریب ہے، ریٹائرمنٹ سے قبل کیس کا مختصر اور بہتر فیصلہ سنائیں گے۔

واضح رہے کہ جون 2022 میں عمران خان نے قومی احتساب بیورو (نیب) آرڈیننس میں نیشنل اکاؤنٹیبلٹی بیورو (سیکنڈ امینڈمنٹ) ایکٹ 2022 کے تحت کی گئی ترامیم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔کیس کی سماعتوں کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے سپریم کورٹ کے معطل قانون (پریکٹس اینڈ پروسیجر) کے معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے بار بار کیس کی سماعت کے لیے فل کورٹ بنانے پر زور دیا تھا۔تاہم، چیف جسٹس نے اس کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ ان کی ریٹائرمنٹ قریب ہے اور یہ معاملہ کافی عرصے سے عدالت کے سامنے زیر التوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

خیال رہے کہ جون 2022 میں مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت اتحادی حکومت نے نیب آرڈیننس میں 27 اہم ترامیم متعارف کروائی تھیں لیکن صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ان کی منظوری نہیں دی تھی، تاہم اس بل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظور کیا گیا اور بعد میں اسے نوٹیفائی کیا گیا تھا۔نیب (دوسری ترمیم) بل 2021 میں کہا گیا ہے کہ نیب کا ڈپٹی چیئرمین، جو وفاقی حکومت کی جانب سے مقرر کیا جائے گا، چیئرمین کی مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد بیورو کا قائم مقام چیئرمین بن جائے گا، بل میں چیئرمین نیب اور بیورو کے پراسیکیوٹر جنرل کی 4 سال کی مدت بھی کم کر کے 3 سال کردی گئی ہے۔

26 جون کو سابق وزیر اعظم عمران خان نے نیب آرڈیننس میں موجودہ مخلوط حکومت کی جانب سے کی گئیں ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا، خواجہ حارث کے توسط سے دائر نیب ترامیم کے خلاف آرٹیکل 184/3 کی درخواست تیار کی گئی، درخواست میں وفاق اور نیب کو فریق بنایا گیا۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ نیب قانون کے سیکشن 2، 4، 5، 6، 25، 26، 14، 15، 21، 23 میں کی ترامیم آئین کے منافی ہیں، نیب قانون میں یہ ترامیم آئین کے آرٹیکل 9، 14، 19 اے, 24, 25 کے بنیادی حقوق کے برعکس ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ نیب قانون میں کی گئیں ان تمام ترامیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔

عمران خان کی جانب سے دائر کی گئی مذکورہ درخواست کو عدالت عظمیٰ کے رجسٹرار آفس نے اعتراض لگا کر واپس بھیج دیا تھا، تاہم 7 جولائی کو سپریم کورٹ نے یہ درخواست سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دیا بعد ازاں درخواست پر سماعت کے لیے چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔ (یو این آئی)

اسلام آباد: پاکستانی سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے عمران خان کی نیب ترامیم کے خلاف دائر درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کئی شقوں کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ پاکستانی چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ بینچ پر مشتمل 3 رکنی خصوصی بینچ نے عمران خان کی جانب سے 2022 میں اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر قیادت سابق حکومت کی متعارف کردہ نیب ترامیم کو چیلنج کیا گیا تھا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجازالاحسن نے عمران خان کی درخواست قابل سماعت قرار دی جب کہ جسٹس منصور علی شاہ نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔ پاکستانی میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم کیس کا مختصر فیصلہ سنایا گیا ہے جس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست کو منظور کر تے ہوئے عدالت عظمیٰ نے سابقہ پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے کی گئی بعض ترامیم کو آئین کے منافی قرار دے کر کالعدم کر دیا۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں عوامی عہدوں پر فائز شخصیات کے خلاف کرپشن کیسز بحال کردیے جب کہ نیب کو 50 کروڑ روپے سے کم مالیت کے کرپشن کیسز کی تحقیقات کی اجازت دے دی گئی ہے۔ فیصلے کے مطابق صرف کیسز نہیں، انکوائریز اور انویسٹی گیشنز بھی بحال کردی گئیں ہیں، فیصلے میں نیب عدالتوں سے ترمیم کے بعد کالعدم قرار دیئے گئے کیسسز بھی بحال کردیے گئے ہیں۔اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ کرپشن کے ختم کیے گئے ‏تمام مقدمات کو احتساب عدالتوں میں ایک ہفتے کے اندر دوبارہ لگایا جائے۔ اسی کے ساتھ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں سروس آف پاکستان کے خلاف ریفرنس فائل کرنے کی شق بحال رکھی ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کالعدم قرار دی شقوں کے تحت نیب قانون کے تحت کارروائی کرے، آمدن سے زیادہ اثاثہ جات والی ترامیم سرکاری افسران کی حد تک برقرار رہیں گی، پلی بارگین کے حوالے سے کی گئی نیب ترمیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔ فیصلے میں احتساب عدالتوں کے نیب ترامیم کی روشنی میں دیے گئے احکامات کالعدم قرار دی گئی ہیں۔

قبل ازیں آج صبح سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ نیب ترامیم کیس کا محفوظ فیصلہ آج دوپہر 12 بج کر 15 منٹ یا عدالت کی سہولت کے مطابق بعد میں کسی بھی وقت سنایا جائے گا۔5 ستمبر کو ہونے والی ساعت کے بعد سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ میری ریٹائرمنٹ قریب ہے، ریٹائرمنٹ سے قبل کیس کا مختصر اور بہتر فیصلہ سنائیں گے۔

واضح رہے کہ جون 2022 میں عمران خان نے قومی احتساب بیورو (نیب) آرڈیننس میں نیشنل اکاؤنٹیبلٹی بیورو (سیکنڈ امینڈمنٹ) ایکٹ 2022 کے تحت کی گئی ترامیم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔کیس کی سماعتوں کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے سپریم کورٹ کے معطل قانون (پریکٹس اینڈ پروسیجر) کے معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے بار بار کیس کی سماعت کے لیے فل کورٹ بنانے پر زور دیا تھا۔تاہم، چیف جسٹس نے اس کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ ان کی ریٹائرمنٹ قریب ہے اور یہ معاملہ کافی عرصے سے عدالت کے سامنے زیر التوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

خیال رہے کہ جون 2022 میں مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت اتحادی حکومت نے نیب آرڈیننس میں 27 اہم ترامیم متعارف کروائی تھیں لیکن صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ان کی منظوری نہیں دی تھی، تاہم اس بل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظور کیا گیا اور بعد میں اسے نوٹیفائی کیا گیا تھا۔نیب (دوسری ترمیم) بل 2021 میں کہا گیا ہے کہ نیب کا ڈپٹی چیئرمین، جو وفاقی حکومت کی جانب سے مقرر کیا جائے گا، چیئرمین کی مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد بیورو کا قائم مقام چیئرمین بن جائے گا، بل میں چیئرمین نیب اور بیورو کے پراسیکیوٹر جنرل کی 4 سال کی مدت بھی کم کر کے 3 سال کردی گئی ہے۔

26 جون کو سابق وزیر اعظم عمران خان نے نیب آرڈیننس میں موجودہ مخلوط حکومت کی جانب سے کی گئیں ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا، خواجہ حارث کے توسط سے دائر نیب ترامیم کے خلاف آرٹیکل 184/3 کی درخواست تیار کی گئی، درخواست میں وفاق اور نیب کو فریق بنایا گیا۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ نیب قانون کے سیکشن 2، 4، 5، 6، 25، 26، 14، 15، 21، 23 میں کی ترامیم آئین کے منافی ہیں، نیب قانون میں یہ ترامیم آئین کے آرٹیکل 9، 14، 19 اے, 24, 25 کے بنیادی حقوق کے برعکس ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ نیب قانون میں کی گئیں ان تمام ترامیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔

عمران خان کی جانب سے دائر کی گئی مذکورہ درخواست کو عدالت عظمیٰ کے رجسٹرار آفس نے اعتراض لگا کر واپس بھیج دیا تھا، تاہم 7 جولائی کو سپریم کورٹ نے یہ درخواست سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دیا بعد ازاں درخواست پر سماعت کے لیے چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.