اسلام آباد: پاکستان کی سپریم کورٹ نے پیر کو پنجاب پولیس کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) فیصل شاہکار کو سابق وزیراعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کر دی۔عدالت عظمیٰ نے یہ حکم پی ٹی آئی چیئرمین کے اسلام آباد تک لانگ مارچ پر حکومت کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کے دوران جاری کیا۔ سماعت کے دوران سلمان اکرم راجا نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے مؤکل پر حملہ ہوا ہے جس کا مقدمہ درج نہیں ہو سکا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جمعرات کو تکلیف دہ مسئلہ ہوا، مزید وقت دینے کی استدعا درست لگی ہے۔ assassination attempt on Imran khan
سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے عمران خان پر قاتلانہ حملے کی مذمت کی اور خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ سے پوچھا کہ کیا ابھی تک ایف آئی آر درج ہوئی ہے، جس پر اکرم راجہ نے کہا کہ مجھے ایف آئی آر کے بارے میں علم نہیں ہے۔ ایف آئی آر درج کرنے کی کوشش کی گئی لیکن مجھے نہیں لگتا کہ یہ ابھی تک درج ہوئی ہے۔ اس پر چیف جسٹس بندیال نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حملہ ہوئے 90 گھنٹے سے زائد کا وقت گزر چکا ہے اور ایف آئی آر ابھی درج ہونا باقی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر کا مطلب ہے کہ پولیس کی تفتیش ابھی تک شروع نہیں ہوئی ہے۔ اگر پولیس نے تفتیش شروع نہیں کی تو ممکن ہے کہ جائے وقوعہ سے شواہد کو تباہ کر دیا گیا ہو۔ اس طرح کیس کا ثبوت متنازعہ ہوگا اور عدالت میں ناقابل قبول ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: Attack on Imran Khan عمران خان پر قاتلانہ حملہ، صدر پاکستان نے بھی فوری رپورٹ طلب کر لی
اس موقع پر پنجاب آئی جی فیصل شاہکار بینچ کے سامنے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے، جب چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اور کہا کہ میں نے بین الاقوامی سطح پر آپ کی کامیابیوں کے بارے میں سنا ہے، ایف آئی آر درج کریں اور ہمیں بتائیں۔ انہوں نے صوبے کے اعلیٰ پولیس افسر کو بھی کام جاری رکھنے کی ہدایت کی اور اگر کوئی مداخلت کرے گا تو عدالت اس کا جائزہ لے گی۔ ملک کے اعلیٰ ترین جج نے پنجاب پولیس کے سربراہ کو حملے کی تحقیقات کے لیے ایک ایماندار افسر کو تفویض کرنے کی بھی ہدایت کی۔
جسٹس بندیال نے پنجاب پولیس کے سربراہ کو مزید ہدایت کی کہ وہ قانون کے مطابق کام کرتے رہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر ہوتی ہے تو وہ اس کیس کو فوجداری نظام انصاف میں مسئلہ کے طور پر اٹھائیں گے۔ پنجاب وزیراعلیٰ کا اعتراض پولیس کو مقدمہ درج کرنے سے نہیں روک سکتا۔ فی الحال، ہم از خود نوٹس نہیں لے رہے ہیں لیکن اگر 24 گھنٹے کے اندر ایف آئی آر درج نہیں ہوئی تو ہم از خود نوٹس لیں گے۔ بعد ازاں عدالت نے سلمان اکرم راجا کو ایک ہفتے تک جواب جمع کرانے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔