اسلام آباد: پاکستان کے وزیراعظم کے دفتر کو پیر کو وزارت دفاع کی جانب سے نئے آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے سمری موصول ہوئی ہے۔ پاکستانی میڈیا ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق، سمری میں پانچ ناموں کا ذکر کیا گیا ہے۔ پی ایم او کی جانب سے ابھی تک اس سلسلے میں کوئی تصدیق نہیں کی ہے۔Pak Army Chief Appointment
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی کہا ہے کہ پاک فوج کے اعلیٰ ترین عہدوں پر تقرری کے حوالے سے طریقۂ کار کا آغاز ہو گیا ہے، اس عمل کی جلد آئینی تقاضوں کے مطابق تکمیل ہو جائے گی۔ اتوار کے روز، ایک سینئر سرکاری اہلکار نے ان قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا کہ اہم تقرری پر سول ملٹری تعطل کا شکار ہے۔ ایک اعلیٰ عہدے دار اہلکار نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ آپ دیکھیں گے کہ تقرری کے عمل کے حوالے سے پیر کی شام تک واضح تصویر سامنے آجائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:
Imran Khan On Army Chief مسلح افواج کے سربراہ کی تعیناتی چیف جسٹس کی طرح ہونی چاہیے، عمران خان
Appointment of Pak Army Chief آرمی چیف کی تقرری کے مسئلے سے ہم پیچھے ہٹ گئے ہیں، عمران خان
پاکستان کے نئے آرمی چیف 29 نومبر کو اپنے عہدے کا چارج سنبھالیں گے کیونکہ موجودہ جنرل قمر جاوید باجوہ اپنے عہدے کا چھ سال مکمل کرنے کے بعد اسی روز ریٹائر ہو جائیں گے۔ ان کا جانشین کون ہوگا یہ موضوع پاکستان اور پاکستان کے باہر غیرمعمولی دلچسپی کا حامل رہا ہے کیونکہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے لانگ مارچ کا تعلق فوج میں کمان کی تبدیلی سے ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون نے رپورٹ کیا کہ عمران خان نے اپنے حامیوں کو 26 نومبر کو راولپنڈی میں جمع ہونے کو کہا ہے۔ یہ بھی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ آرمی چیف کی نئی تقرری پر حکومت اور فوج کے درمیان رسہ کشی ہو سکتی ہے اور قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ فوج اعلیٰ عہدے کے لیے حکومتی نامزد امیدوار پر غور نہیں کر رہی ہے۔