اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیم ایف اے او کے مطابق جاری ایک عالمی رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ ان 11.3 کروڑ لوگوں میں سے دو تہائی افراد یمن، ڈیموکریٹک رپبلکن آف کانگ، افغانستان اور شام سمیت ان 8 ملکوں سے ہیں جہاں فاقہ کشی کا بحران سب سے زیادہ ہے۔
اے ایف او میں ہنگامی صورتحال کے ڈائریکٹر ڈومینک کے مطابق افریقی ممالکمیں ہی تقریبا 7 کروڑ سے زائد افراد فاقہ کشی پرمجبور ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ جنگ، تشدد، عدم تحفظ، معاشی بحران اور خشکی اور سیلاب جیسی قدرتی آفات سب سے اہم ہیں۔
جبکہ فاقہ کشی سے دوچار ملکوں کی 80 فیصدی آبادی کا انحصار کاشتکاری پر ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان افراد کو کھانے کے ساتھ ساتھ پیداوار بڑھانے کے طریقوں کے لیے ہنگامی امداد کی ضرورت ہے۔ جو انہیں میسر نہیں ہے۔
ررپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پناہ گزین جیسی صورتحال سے دوچار متاثرین شام کے پڑوسی ملکوں اور میانمار سے نقل مکانی کرنے والےروہنگیا مسلمانوں سے بنگلہ دیش متاثر ہو رہا ہے۔
وہیں اے ایف او کا ماننا ہے کہ رواں برس سیاسی اور معاشی بحران کا سامناکرنے والے لاطینی امریکی ملکوینزویلا میں اس بحران کے اضافے کا امکان ہے۔
حالانکہ 2017 کی رپورٹ کے مقابلے 2018 میں فاقہ کشی سے متاثر افراد کی تعداد میں کمی پر اطمنانکا اظہار بھی کیا گیا ہے۔