مسقط: عمان نے اپنے شہریوں کے لیے غیر ملکی شہری سے شادی کے قانون میں بڑی تبدیلی کر دی ہے اور اس کے لیے ریاستی اجازت کی شرط ختم کردی ہے۔ عمانی سرکاری میڈیا کے مطابق عمان حکومت کی جانب سے شاہی فرمان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عمان کے شہریوں کو اب کسی غیر ملکی شہری سے شادی کے لیے ریاستی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ شاہی فرمان خلیجی ملک میں سماجی اصلاحات کی ایک نادر مثال قرار دیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے مقامی اخبارات کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ عمان میں حکومت میڈیا اور عوامی اختلاف کو سختی سے کنٹرول کرتی ہے، عمانیوں کو پہلے کسی غیر ملکی سے شادی کرنے کے لیے کچھ شرائط، جیسے کہ ایک خاص عمر سے زیادہ ہونا، پورا کرنا پڑتا تھا اور غیر قانونی شادیوں پر جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
سلطان ہیثم بن طارق السعید نے، مرحوم سلطان قابوس کے 50 سالہ دور حکومت کے بعد 2020 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد، مالیاتی استحکام کو بہتر بنانے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے طویل عرصے سے تاخیر کا شکار اصلاحات کا آغاز کیا ہے۔ اتوار کے روز سلطان ہیثم نے 23/2023 کا حکم نامہ جاری کیا تھا جس نے 1993 کے ایک قانون کو منسوخ کر دیا تھا جس میں کسی بھی عمانی شہری کو غیر ملکی سے شادی کے لیے وزارت داخلہ سے اجازت کی ضرورت ہوتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
متحدہ عرب امارات اور عمان کے درمیان ٹرین سروس کا اعلان
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ایسی شادیوں سے شریعت (اسلامی قانون)، امن عامہ یا بعض سرکاری ملازمتوں کے حامل افراد کو غیر ملکیوں سے شادی کرنے پر پابندی عائد کرنے والی دیگر دفعات کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے۔ لیکن پہلے غیر قانونی سمجھی جانے والی شادیوں کو اب قانونی شکل دی جا سکتی ہے۔ واضح رہے کہ عمان کی آبادی 3.8 ملین ہے جس میں مقامہ شہریوں کی تعداد نصف سے زائد ہے۔ یہ ملک امیر خلیجی پڑوسیوں کے مقابلے میں خام تیل پیدا کرنے والا نسبتاً چھوٹا ملک ہے اور اسے 2014 کے بعد تیل کی قیمتوں میں کمی اور وبائی امراض کی وجہ سے قیمتوں میں کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ (یو این آئی)