اسلام آباد: سینیئر سول جج غلام اکبر کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق ’رانا ثنا اللہ کو فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں نامزد کیا گیا ہے اور ان کی گرفتاری مقدمہ میں ضروری ہے لہٰذا ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جا سکتے ہیں‘۔ حکم نامے میں کہا گیا کہ 'ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ تفتیشی دفتر کا دعویٰ درست ہے لہٰذا اسے قبول کیا جاتا ہے اور اس کے مطابق رانا ثنا اللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاتے ہیں '۔
اس پیش رفت کی تصدیق اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کی جانب سے بھی کردی گئی ہے، اینٹی کرپشن ہیڈکوارٹرز کی ٹیم نے رانا ثنااللہ اور ان کی اہلیہ کو آج بیانات قلمبند کرنے کیلئے طلب کر رکھا ہے۔ترجمان اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کے مطابق رانا ثنا اللہ کے بلا ضمانت وارنٹ گرفتاری اینٹی کرپشن انکوائری میں حاضر نہ ہونے پر جاری ہوئے۔انہوں نے کہاہے کہ رانا ثنا اللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری مقدمہ نمبر 20/19 میں جاری ہوئے ہیں، عدالت کی جانب سے رانا ثنا اللہ کو گرفتار کر کے اینٹی کرپشن عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ترجمان اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کے مطابق رانا ثنا اللہ پر کلر کہار میں بسمہ اللہ فارم ہاوسنگ سوسائٹی میں شیڈول ریٹ سے انتہائی کم قیمت پر 2 فارم ہاوسز بطور رشوت لینے کا الزام ہے، بسم اللہ فارم ہاوسنگ سوسائٹی کے مالک اخلاق احمد پر اپنی غیر قانونی سوسائٹی کو رجسٹرڈ کروانے کے لیے رانا ثنا اللہ کو پلاٹ دینے کا الزام ہے۔ان کی جانب سے مزید کہا گیا کہ رانا ثنا اللہ اپنی اہلیہ نبیلہ ثنا اللہ کے ہمراہ بطور وزیر قانون بسم اللہ سوسائٹی کی افتتاحی تقریب میں شریک ہوئے، دونوں پلاٹس رانا ثنا اللہ کی اہلیہ کو بلامعاوضہ بطور رشوت دیے گئے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر برائے انسداد کرپشن بریگیڈیئر(ر) مصدق عباسی نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس حوالے سے کہا کہ2017 میں بسم اللہ ہاؤسنگ سوسائٹی کا افتتاح کیا گیا جبکہ2018 میں سوسائٹی کو اجازت ملی تھی۔انہوں نے کہا کہ اس سوسائٹی میں رانا ثنااللہ کو دو پلاٹ بطور رشوت دیے گئے، 2019 میں رانا ثنااللہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس میں رانا ثنااللہ پیش نہیں ہوئے۔مشیر وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2022 میں اقرار نامہ بھیجا تھا کہ2018 کی رجسٹری میں جو لکھا وہ غلط تھا لہٰذا ان کا جرم ثابت ہوچکا ہے۔ (یو این آئی)