ETV Bharat / international

Nobel Prize Event 2023 نوبل فاؤنڈیشن نے روس، بیلاروس اور ایران کا دعوت نامہ واپس لے لیا

سویڈن کے رہنماؤں کے احتجاج کے بعد نوبل فاؤنڈیشن نے نوبل انعام کی تقریب میں شرکت کیلئے تین ممالک کے سفیروں کو دیا گیا دعوت نامہ واپس لے لیا ہے۔ نوبل فاؤنڈیشن نے روس، بیلاروس اور ایران کے نمائندوں کو اس سال کے نوبل انعام کی تقریب میں شرکت کی دعوت واپس لے لی ہے۔۔۔۔ پوری خبر پڑھیں۔ Nobel Foundation cancels Russia, Belarus and Iran invitations

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 3, 2023, 2:17 PM IST

Etv Bharat
Etv Bharat

اسٹاک ہوم: بڑے پیمانے پر تنقید کا سامنا کرنے کے بعد نوبل فاؤنڈیشن نے بالآخر تین ممالک روس، ایران اور بیلاروس کو دیے گئے اپنے دعوت نامے واپس لے لیے ہیں۔ نوبل فاؤنڈیشن نے دعوت نامہ واپس لیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ لوگوں کے 'سخت ردعمل' کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ نوبل فاؤنڈیشن نے ہفتے کے روز ایک پریس ریلیز میں کہا کہ تین ممالک (روس، بیلاروس اور ایران) کے سفیروں کو مدعو نہیں کیا جائے گا۔

  • BREAKING:

    The Nobel Foundation has decided to withdraw their invitation for the Russian Ambassador to attend the Nobel Prize Banquet.

    This happened after Sweden’s King Carl XVI Gustaf stated his surprise over the invitation & expressed doubt on whether he would attend himself pic.twitter.com/t21nmSiv1o

    — Visegrád 24 (@visegrad24) September 2, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

اگرچہ ابتدائی طور پر فاؤنڈیشن نے کہا تھا کہ وہ ان لوگوں کو بھی شامل کرنا چاہتے ہیں جو نوبل انعام کی اقدار سے متفق نہیں ہیں۔ اس اعلان کے بعد یوکرین نے روس اور بیلاروس کے سفیروں کو مدعو کرنے کے فیصلے کی مذمت کی۔ یورپی پارلیمنٹ کے ایک سویڈش رکن نے اس فیصلے کو 'انتہائی غیر منصفانہ' قرار دیا۔ گذشتہ سال روس اور بیلاروس کے سفیر یوکرین کی جنگ کی وجہ سے اسٹاک ہوم منعقدہ میں نوبل انعام کی تقریب سے باہر رہ گئے تھے۔

فاؤنڈیشن نے ہفتے کے روز اپنے بیان میں کہا کہ ماضی کی روش کے مطابق نوبل فاؤنڈیشن کی جانب سے تمام سفیروں کو نوبل انعام کی تقریب میں مدعو کرنے کے فیصلے پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اس یقین پر مبنی ہے کہ نوبل انعام جن اقدار اور پیغامات کی علامت ہے، ان کا حتی الامکان وسیع پیمانے تک پہنچنا اہم ہے۔

  • #WATCH | Dharamshala, Himachal Pradesh: "I think it was a very surprising thing to do....last year, Russia was not invited, so it was a surprise to everybody that they (Nobel Foundation) changed their mind this year. But now they have withdrawn that invitation because many… pic.twitter.com/0FFJtY4ilD

    — ANI (@ANI) September 2, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

مزید پڑھیں: Nobel Peace Prize 2022 امن کا نوبل انعام بیلاروس، روس اور یوکرین کے نام

Rana Ayyub to Address Nobel Prize Summit صحافی رانا ایوب نوبیل انعام یافتگان کے عالمی اجلاس میں خطاب کریں گی

فاؤنڈیشن نے مزید کہا کہ وہ سویڈن میں سخت ردعمل کا احترام کرتے ہیں۔ تاہم، یہ اچھا ہوتا کہ اگر ہم سب کو شامل کر سکتے۔ لیکن اس صورتحال کو مستثنیٰ سمجھتے ہوئے ہم روس، بیلاروس اور ایران کے سفیروں کو گذشتہ سال کی طرح اس بار بھی اسٹاک ہوم میں نوبل انعام کی تقریب میں مدعو نہیں کریں گے۔ ہفتے کے روز اس اقدام کا سویڈش وزیر اعظم اور یوکرائنی حکام نے خیر مقدم کیا۔ واضح رہے کہ نوبل انعام کے تقسیم کی تقریب ہر سال 10 دسمبر کو اسٹاک ہوم میں منعقد ہوتی ہے، جہاں چھ میں سے پانچ نوبل انعامات تقسیم کیے جاتے ہیں۔ نوبل امن انعام ناروے کے اوسلو میں دیا جاتا ہے۔

(اے این آئی)

اسٹاک ہوم: بڑے پیمانے پر تنقید کا سامنا کرنے کے بعد نوبل فاؤنڈیشن نے بالآخر تین ممالک روس، ایران اور بیلاروس کو دیے گئے اپنے دعوت نامے واپس لے لیے ہیں۔ نوبل فاؤنڈیشن نے دعوت نامہ واپس لیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ لوگوں کے 'سخت ردعمل' کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ نوبل فاؤنڈیشن نے ہفتے کے روز ایک پریس ریلیز میں کہا کہ تین ممالک (روس، بیلاروس اور ایران) کے سفیروں کو مدعو نہیں کیا جائے گا۔

  • BREAKING:

    The Nobel Foundation has decided to withdraw their invitation for the Russian Ambassador to attend the Nobel Prize Banquet.

    This happened after Sweden’s King Carl XVI Gustaf stated his surprise over the invitation & expressed doubt on whether he would attend himself pic.twitter.com/t21nmSiv1o

    — Visegrád 24 (@visegrad24) September 2, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

اگرچہ ابتدائی طور پر فاؤنڈیشن نے کہا تھا کہ وہ ان لوگوں کو بھی شامل کرنا چاہتے ہیں جو نوبل انعام کی اقدار سے متفق نہیں ہیں۔ اس اعلان کے بعد یوکرین نے روس اور بیلاروس کے سفیروں کو مدعو کرنے کے فیصلے کی مذمت کی۔ یورپی پارلیمنٹ کے ایک سویڈش رکن نے اس فیصلے کو 'انتہائی غیر منصفانہ' قرار دیا۔ گذشتہ سال روس اور بیلاروس کے سفیر یوکرین کی جنگ کی وجہ سے اسٹاک ہوم منعقدہ میں نوبل انعام کی تقریب سے باہر رہ گئے تھے۔

فاؤنڈیشن نے ہفتے کے روز اپنے بیان میں کہا کہ ماضی کی روش کے مطابق نوبل فاؤنڈیشن کی جانب سے تمام سفیروں کو نوبل انعام کی تقریب میں مدعو کرنے کے فیصلے پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اس یقین پر مبنی ہے کہ نوبل انعام جن اقدار اور پیغامات کی علامت ہے، ان کا حتی الامکان وسیع پیمانے تک پہنچنا اہم ہے۔

  • #WATCH | Dharamshala, Himachal Pradesh: "I think it was a very surprising thing to do....last year, Russia was not invited, so it was a surprise to everybody that they (Nobel Foundation) changed their mind this year. But now they have withdrawn that invitation because many… pic.twitter.com/0FFJtY4ilD

    — ANI (@ANI) September 2, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

مزید پڑھیں: Nobel Peace Prize 2022 امن کا نوبل انعام بیلاروس، روس اور یوکرین کے نام

Rana Ayyub to Address Nobel Prize Summit صحافی رانا ایوب نوبیل انعام یافتگان کے عالمی اجلاس میں خطاب کریں گی

فاؤنڈیشن نے مزید کہا کہ وہ سویڈن میں سخت ردعمل کا احترام کرتے ہیں۔ تاہم، یہ اچھا ہوتا کہ اگر ہم سب کو شامل کر سکتے۔ لیکن اس صورتحال کو مستثنیٰ سمجھتے ہوئے ہم روس، بیلاروس اور ایران کے سفیروں کو گذشتہ سال کی طرح اس بار بھی اسٹاک ہوم میں نوبل انعام کی تقریب میں مدعو نہیں کریں گے۔ ہفتے کے روز اس اقدام کا سویڈش وزیر اعظم اور یوکرائنی حکام نے خیر مقدم کیا۔ واضح رہے کہ نوبل انعام کے تقسیم کی تقریب ہر سال 10 دسمبر کو اسٹاک ہوم میں منعقد ہوتی ہے، جہاں چھ میں سے پانچ نوبل انعامات تقسیم کیے جاتے ہیں۔ نوبل امن انعام ناروے کے اوسلو میں دیا جاتا ہے۔

(اے این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.