واشنگٹن: وائٹ ہاؤس نے منگل کو کہا کہ حماس کی جانب سے اسرائیل کے خلاف تازہ ترین حملے میں ایران کے رول کے بارے میں کوئی خاص معلومات حاصل نہیں ہوئی ہے، تاہم ایران عسکریت پسند گروپ کے عسکری ونگ کی مالی مدد کرنے میں ملوث ہے۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے منگل کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے شروع سے ہی کہا ہے کہ ایران اس حملے میں شریک ہے کیونکہ ایران نے حماس کے عسکری ونگ کو مالی مدد اور تربیت فراہم کی ہے۔ جیک سلیوان نے کہا کہ ایران کا حماس کے ساتھ برسوں سے تعلق اور رابطہ رہا ہے۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ ایران کو اس حملے کے بارے میں پہلے سے علم تھا یا اس حملے کی منصوبہ بندی کرنے میں حماس کی مدد کی تھی، ہمارے پاس ابھی تک اس بارے میں کوئی مصدقہ بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس سوال کے بارے میں جاننے کے لئے روزانہ کی بنیاد پر اپنے اسرائیلی ہم منصب افراد سے بات کر رہے ہیں۔
قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ امریکہ اپنے انٹیلی جنس اداروں سے یہ جاننے کی کوشش کر رہا ہے کہ ایران کے پاس اس بارے میں مزید معلومات ہیں یا نہیں، اگر اس بارے میں کوئی اپڈیٹ حاصل ہوتی ہے تو میں اسے آپ کے ساتھ شیئر کروں گا۔ سلیوان نے کہا کہ ایران سات اکتوبر کو ہونے والے حملے سے متعلق حماس کو حمایت اور مالی مدد فراہم کرنے میں ایک گہرا کردار ادا کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: دنیا بھر میں فلسطین اور اسرائیل کی حمایت و مخالفت میں مظاہرے
واضح رہے کہ فلسطینی گروپ حماس نے ہفتے کے روز اسرائیل پر اچانک حملہ کردیا اور لگاتار پانچ ہزرا سے زائد راکٹ داغے۔ اس کے بعد اسرائیل کی جانب سے بھی حماس کے خلاف کاروائی کی گئی اس دو طرفہ کاروائی میں 1000 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اور ہزاروں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد امریکہ اور دیگر ممالک نے اسرائیل کی حمایت کی ہے۔ جبکہ بیشتر اسلامی ممالک نے اس حملے کے لئے اسرائیل کو ہی ذمہ دار ٹہرایا ہے۔