اسلام آباد: پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے جمعہ کو کہا کہ پاکستان کو 26/11 حملے کے ماسٹر مائنڈ حافظ سعید کی حوالگی کے لیے ہندوستان کی درخواست موصول ہوئی ہے۔ لیکن انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کوئی دو طرفہ حوالگی کا معاہدہ موجود نہیں ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے ایک بیان میں کہا کہ ’’پاکستان کو ہندوستانی حکام کی جانب سے ایک درخواست موصول ہوئی ہے، جس میں منی لانڈرنگ مقدمے میں حافظ سعید کی حوالگی کی درخواست کی گئی ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ "یہ بات قابل غور ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حوالگی کا کوئی دوطرفہ معاہدہ موجود نہیں ہے"۔
قبل ازیں وزارت خارجہ کے سرکاری ترجمان ارندم باغچی نے کہا کہ ہندوستان نے پاکستان کی حکومت کو حافظ سعید کو ایک خاص مقدمے میں ٹرائل کا سامنا کرنے کے لیے ہندوستان کے حوالے کرنے کی درخواست سے آگاہ کیا ہے۔ وزارت خارجہ کے سرکاری ترجمان ارندم باغچی ہفتہ وار بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "حافظ سعید بھارت کو متعدد مقدمات میں مطلوب ہے، وہ اقوام متحدہ کا کالعدم دہشت گرد بھی ہے۔ حکومت پاکستان اسے کسی خاص کیس میں ٹرائل کا سامنا کرنے کے لیے بھارت کے حوالے کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہم ان سرگرمیوں کے معاملے کی تحقیقات کررہے ہیں جن کے لیے وہ مطلوب تھا۔ یہ ایک حالیہ درخواست ہے"۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ حافظ سعید شدت پسند تنظیم لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) کا بانی ہے۔ وہ ممبئی میں 26/11 کے مہلک حملوں کا ماسٹر مائنڈ تھا اور متعدد مقدمات میں بھارت کو مطلوب تھا۔ محمد حافظ سعید 17 جولائی 2019 سے دیگر الزامات کے تحت جیل میں ہیں۔ حافظ سعید کو اپریل 2022 میں لاہور، پاکستان میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے "دہشت گردی کی مالی معاونت" کے جرم میں 33 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
مزید پڑھیں: بھارت نے باضابطہ طور پر پاکستان سے حافظ سعید کی حوالگی کا مطالبہ کیا: ذرائع
سنہ 2000 کی دہائی میں اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی جانب سے دہشت گرد نامزد کیے جانے کے باوجود حافظ سعید پر تقریباً دو دہائیوں کے دوران نہ تو الزام عائد کیا گیا اور نہ ہی ان کے حوالے کیا گیا۔ حافظ سعید کو دسمبر 2008 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے دہشت گرد قرار دیا تھا۔