واشنگٹن: امریکہ کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ امریکہ نے ایک بھارتی میڈیا آؤٹ لیٹ کے چین کے ساتھ مبینہ تعلقات کے بارے میں رپورٹس کو دیکھا ہے، لیکن وہ ان دعوؤں کی سچائی پر تبصرہ نہیں کر سکتے ۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے مزید کہا کہ ، یقیناً، امریکی حکومت ایک متحرک اور آزاد جمہوریت میں سوشل میڈیا سمیت عالمی سطح پر میڈیا کے مضبوط کردار کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے انسانی حقوق بشمول آن لائن اور آف لائن دونوں طرح کی آزادی اظہار کے احترام کی اہمیت کے بارے میں ہم نے بھارتی حکومت پر زور دیا ہے اور ایسا نہ صرف بھارت بلکہ دیگر ممالک کے ساتھ بھی کیا ہے ۔ تاہم، پٹیل نے مزید کہا کہ، میرے پاس اس خاص صورت حال یا کسی بھی بنیادی مسائل کے بارے میں اضافی معلومات نہیں ہے جو اس آؤٹ لیٹ سے متعلق ہو یا نہ ہو۔
چھاپے مارے گئے بھارتی میڈیا آؤٹ لیٹ کے بارے میں نیو یارک ٹائمز نے اگست میں ایک تحقیقاتی اسٹوری شائع کی تھی جس میں چینی پروپیگنڈہ مفادات سے تعلق رکھنے والے ایک بھارتی نژاد امریکی سے فنڈز وصول کیے گئے تھے۔ روزنامہ نے رپورٹ کیا کہ ٹائمز کی تحقیقات نے سائٹ کو چین کے حامی نیٹ ورک سے جوڑ دیا تھا۔ نئی دہلی میں، کارپوریٹ فائلنگ سے پتہ چلتا ہے، مسٹر سنگھم کے نیٹ ورک نے ایک نیوز سائٹ، نیوز کلک کو مالی اعانت فراہم کی، جس نے اس کی کوریج کو چینی حکومت کے ٹاکنگ پوائنٹس کے ساتھ چھڑک دیا۔
یہ بھی پڑھیں:میڈیا پر تازہ حملہ پر انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس 'انڈیا' کا رد عمل
ایک بیان میں، تارکین وطن بھارتی مسلمانوں کی تنظیم انڈین امریکن مسلم کونسل (آئی اے ایم سی) ، نے نیوز پورٹل اور اس سے وابستہ صحافیوں کے دفتر پر چھاپے کی شدید مذمت کی۔ آئی اے ایم سی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ نیوز کلک کے خلاف بے بنیاد کیس کو فوری طور پر بند کرے اور ان تمام صحافیوں کو رہا کرے جنہیں بلاجواز حراست میں لیا گیا ہے۔