یروشلم: اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے مشرقی یروشلم میں ایک یہودی بستی میں جمعہ کو ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم سات افراد کی ہلاکت اور تین دیگر کے زخمی ہونے کے بعد حملہ آوروں کے خلاف سخت اور پرسکون ہوکر کارروائی کرنے کا عزم کیا ہے۔ نیتن یاہو حملے کے فوراً بعد جائے وقوع پر پہنچے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکام نے فوری کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور مزید اقدامات پر تبادلہ خیال کے لیے ہفتہ کی شام کو خصوصی سیکیورٹی کابینہ کا اجلاس طلب کرنے کی بھی بات کہی ہے۔
جمعہ کی رات کے حملے کے دوران ایک بندوق بردار نے عبادت گاہ کے قریب لوگوں پر فائرنگ کردی۔ اسرائیلی پولیس نے بتایا کہ حملہ آور کی شناخت مشرقی یروشلم کے رہائشی 21 سالہ کے طور پر ہوئی ہے، جسے ایک پولیس افسر نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔یہ حملہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے حملے کے ایک دن بعد ہوا ہے جس میں نو فلسطینی ہلاک ہو گئے تھے۔ فلسطینی دہشت گرد تنظیموں نے فوج کے کریک ڈاؤن کے بعد بدلہ لینے کی قسم کھائی۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں حملے کی مذمت کی۔ بلنکن اس ہفتے کے آخر میں مغربی کنارے اور اسرائیل کا دورہ کرنے والے ہیں۔وائٹ ہاؤس کے ایک بیان کے مطابق حملے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کے نیتن یاہو سے بات چیت کی۔ صدر نے آنے والے دنوں میں اسرائیلی حکومت اور شہریوں کو تعاون کے تمام مناسب ذرائع کی پیشکش کی۔
یواین آئی