ETV Bharat / international

Myanmar Court Sentences Aung San Suu Kyi: میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی کو مزید تین برس قید کی سزا

میانمار کی معزول رہنما آنگ سان سوچی کو جمعہ کے روز ایک عدالت کی جانب سے انتخابی بدعنوانی کا مجرم قرار دینے کے بعد تین سال قید کی سزا سنائی ہے۔ 77 سالہ سوچی کو پہلے ہی بدعنوانی اور بغاوت کے الزامات میں 17 سال قید کی سزا سنائی جا چکی ہے۔ Myanmar Court Sentences Aung San Suu Kyi

Aung San Suu Kyi
میانمار کی معزول رہنما آنگ سان سوچی
author img

By

Published : Sep 2, 2022, 3:19 PM IST

میانمار کی معزول رہنما آنگ سان سوچی کو انتخابی بدعنوانی کا مرتکب پایا گیا ہے جس کی وجہ سے فوجی خصوصی عدالت نے انہیں تین سال قید کی سزا سنائی ہے۔ نیوز ایجنسی میانمار ناؤ کی خبر کے مطابق، زبوتھری ٹاؤن شپ کے جج نے نیپیتاو حراستی مرکز میں میانمار فوج کے زیر کنٹرول بند عدالت میں یہ سزا سنائی۔ Myanmar Court Sentences Aung San Suu Kyi قابل ذکر ہے کہ یہ سزا ان 17 سال قید میں اضافہ کرتی ہے جو 77 سالہ سوچی کو پہلے ہی بدعنوانی اور بغاوت کے الزامات میں دی جا چکی ہے۔

خبر رساں ایجنسیوں نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ آنگ سان سوچی کو نومبر 2020 کے عام انتخابات میں دھوکہ دہی کا مرتکب قرار دیا گیا تھا جس میں ان کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) نے ملک کی طاقتور فوج کی طرف سے بنائی گئی پارٹی کو شکست دیتے ہوئے اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔ عدالتی ذریعے نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ آنگ سان سوچی اور اس مقدمے کے دو دیگر مدعا علیہان ملک کے معزول صدر ون مائینٹ اور صدر کے دفتر کے سابق وزیر من تھو، جو آنگ سان سوچی کے ساتھ مقدمے میں شریک تھے، کو بھی تین سال کی سزا ہوئی ہے۔

میانمار ناؤ کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی فاؤنڈیشن برائے انتخابی نظام کے مطابق، میانمار کے 37 ملین سے زیادہ رجسٹرڈ ووٹرز میں سے تقریباً 75 فیصد نے 2020 کے عام انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ تاہم، جنتا نے یشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے متعدد رہنماؤں اور پارٹی کے اراکین کے ساتھ ساتھ سابقہ ​​یونین الیکشن کمیشن کے 420 سے زیادہ اراکین اور مقامی الیکشن کمیشن کے تقریباً 2,500 اراکین کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

Myanmar Executes four Activists: میانمار کی فوج نے سابق قانون ساز سمیت چار افراد کو پھانسی دے دی

Aung San Suu Kyi sentenced: آنگ سان سوچی کو چار سال قید کی سزا سنائی گئی

Myanmar Govt Rejects US Human Rights Report: میانمار نے انسانی حقوق پر امریکی رپورٹ کو مسترد کیا

میانمار کی فوجی حکومت انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کی مرتکب: اقوام متحدہ

واضح رہے کہ میانمار کی دہائیوں کی فوجی حکمرانی کی مخالفت کرنے والے شخصیت آنگ سان سوچی کو گزشتہ سال کے اوائل میں بغاوت کے بعد سے حراست میں لیا گیا تھا۔ وہ اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کرتی ہے۔ میانمار کے فوجی رہنما سینئر جنرل من آنگ ہلینگ وہ ہیں جنہوں نے 2021 میں ایک منتخب سویلین حکومت کے خلاف بغاوت کی قیادت کی اور مبینہ انتخابی بے ضابطگیوں پر آنگ سان سوچی کو حراست میں لے لیا۔ گزشتہ سال اگست میں من آنگ ہلینگ نے خود کو نو تشکیل شدہ نگراں حکومت کا وزیر اعظم قرار دیا تھا۔ یکم اگست کو قوم سے خطاب کے دوران انہوں نے 2023 تک انتخابات کرانے کا عہد کیا۔

اقوام متحدہ کے مطابق ہڑتالوں اور مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے درمیان میانمار کی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں 1,000 سے زیادہ شہری ہلاک ہو چکے ہیں اور ہزاروں دیگر شہریوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ایک حالیہ اپ ڈیٹ میں اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے، UNHCR نے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ کے دوران تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے، جس میں پورے میانمار میں خاص طور پر شمال مغربی اور جنوب مشرقی علاقوں میں فوج کے چھاپوں کی رپورٹس میں اضافہ ہوا ہے۔

میانمار کی معزول رہنما آنگ سان سوچی کو انتخابی بدعنوانی کا مرتکب پایا گیا ہے جس کی وجہ سے فوجی خصوصی عدالت نے انہیں تین سال قید کی سزا سنائی ہے۔ نیوز ایجنسی میانمار ناؤ کی خبر کے مطابق، زبوتھری ٹاؤن شپ کے جج نے نیپیتاو حراستی مرکز میں میانمار فوج کے زیر کنٹرول بند عدالت میں یہ سزا سنائی۔ Myanmar Court Sentences Aung San Suu Kyi قابل ذکر ہے کہ یہ سزا ان 17 سال قید میں اضافہ کرتی ہے جو 77 سالہ سوچی کو پہلے ہی بدعنوانی اور بغاوت کے الزامات میں دی جا چکی ہے۔

خبر رساں ایجنسیوں نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ آنگ سان سوچی کو نومبر 2020 کے عام انتخابات میں دھوکہ دہی کا مرتکب قرار دیا گیا تھا جس میں ان کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) نے ملک کی طاقتور فوج کی طرف سے بنائی گئی پارٹی کو شکست دیتے ہوئے اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔ عدالتی ذریعے نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ آنگ سان سوچی اور اس مقدمے کے دو دیگر مدعا علیہان ملک کے معزول صدر ون مائینٹ اور صدر کے دفتر کے سابق وزیر من تھو، جو آنگ سان سوچی کے ساتھ مقدمے میں شریک تھے، کو بھی تین سال کی سزا ہوئی ہے۔

میانمار ناؤ کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی فاؤنڈیشن برائے انتخابی نظام کے مطابق، میانمار کے 37 ملین سے زیادہ رجسٹرڈ ووٹرز میں سے تقریباً 75 فیصد نے 2020 کے عام انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ تاہم، جنتا نے یشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے متعدد رہنماؤں اور پارٹی کے اراکین کے ساتھ ساتھ سابقہ ​​یونین الیکشن کمیشن کے 420 سے زیادہ اراکین اور مقامی الیکشن کمیشن کے تقریباً 2,500 اراکین کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

Myanmar Executes four Activists: میانمار کی فوج نے سابق قانون ساز سمیت چار افراد کو پھانسی دے دی

Aung San Suu Kyi sentenced: آنگ سان سوچی کو چار سال قید کی سزا سنائی گئی

Myanmar Govt Rejects US Human Rights Report: میانمار نے انسانی حقوق پر امریکی رپورٹ کو مسترد کیا

میانمار کی فوجی حکومت انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کی مرتکب: اقوام متحدہ

واضح رہے کہ میانمار کی دہائیوں کی فوجی حکمرانی کی مخالفت کرنے والے شخصیت آنگ سان سوچی کو گزشتہ سال کے اوائل میں بغاوت کے بعد سے حراست میں لیا گیا تھا۔ وہ اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کرتی ہے۔ میانمار کے فوجی رہنما سینئر جنرل من آنگ ہلینگ وہ ہیں جنہوں نے 2021 میں ایک منتخب سویلین حکومت کے خلاف بغاوت کی قیادت کی اور مبینہ انتخابی بے ضابطگیوں پر آنگ سان سوچی کو حراست میں لے لیا۔ گزشتہ سال اگست میں من آنگ ہلینگ نے خود کو نو تشکیل شدہ نگراں حکومت کا وزیر اعظم قرار دیا تھا۔ یکم اگست کو قوم سے خطاب کے دوران انہوں نے 2023 تک انتخابات کرانے کا عہد کیا۔

اقوام متحدہ کے مطابق ہڑتالوں اور مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے درمیان میانمار کی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں 1,000 سے زیادہ شہری ہلاک ہو چکے ہیں اور ہزاروں دیگر شہریوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ایک حالیہ اپ ڈیٹ میں اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے، UNHCR نے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ کے دوران تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے، جس میں پورے میانمار میں خاص طور پر شمال مغربی اور جنوب مشرقی علاقوں میں فوج کے چھاپوں کی رپورٹس میں اضافہ ہوا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.