شیفول: ہالینڈ کی ایک عدالت نے جمعرات کو تین افراد کو 2014 میں ملائیشیا ایئر لائنز کی پرواز ایم ایچ 17 کو مار گرانے میں ان کے کردار کے لیے قتل کا قصوروار ٹھہراتے ہوئے انہیں عمر قید کی سزا سنائی ہے جبکہ چوتھے ملزم کو عدم ثبوت کی وجہ سے بری کر دیا ہے۔ MH17 ایک مسافر پرواز تھی جسے 17 جولائی 2014 کو مشرقی یوکرین کے اوپر مار گرایا گیا تھا، جس میں تمام 298 مسافر اور عملہ ہلاک ہو گیا تھا۔ MH17 Verdicts
مقدمے کی سماعت کرنے والے جج ہینڈرک سٹین ہوئس نے کہا کہ دو سال سے زائد عرصے تک چلنے والے مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ کی جانب سے پیش کیے گئے شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ MH17 کو ماسکو کے حامی یوکرینی باغیوں نے روسی ساختہ بک میزائل کے ذریعے گرایا گیا تھا۔ جج ہینڈرک سٹین ہوئس نے فیصلے کا خلاصہ پڑھتے ہوئے کہا، صرف سخت ترین سزا ہی مناسب ہے کہ مشتبہ افراد کے کیے کا بدلہ لیا جائے، جس کی وجہ سے بہت سارے متاثرین اور بہت سے زندہ بچ جانے والے رشتہ داروں کو بہت زیادہ تکلیف ہوئی ہے۔
تینوں قصوروار میں سابق روسی انٹیلی جنس ایجنٹس ایگور گرکن اور سرگئی ڈوبنسکی اور یوکرینی لیونیڈ کھرچینکو، ایک علیحدگی پسند رہنما ہے، اسن تینوں کی غیر حاضری میں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ چوتھے ملزم روسی شہری اولیگ پلاٹوف کو بری کر دیا گیا۔
مارچ 2020 میں شروع ہونے والے اس کیس کی سماعت میں دفاع کی طرف سے کوئی پیش نہیں ہوا اور اگر انہیں سزا سنائی جاتی ہے، اس بات کے امکانات بہت کم ہیں کہ وہ مستقبل قریب میں اپنی سزا پوری کر لیں گے۔ استغاثہ نے چاروں ملزمین کے لیے عمر قید کی درخواست کی تھی۔ استغاثہ اور ملزمان کے پاس اعلیٰ عدالت میں اپیل کرنے کے لیے دو ہفتے کا وقت ہے۔
وہیں عدالت کے فیصلوں کا کیف نے بھی خیر مقدم کیا ہے۔ یوکرین کے صدر زیلنسکی نے ان فیصلوں کو اہم قرار دیا لیکن کہا کہ جن لوگوں نے طیارہ گرانے کے ماسٹر مائنڈ تھے اب انہیں بھی مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے ٹویٹ کیا، تمام آر ایف ’روسی فیڈریشن‘ کے مظالم کی سزا تب اور اب ناگزیر ہے۔
ماسکو MH17 کے گرانے میں ملوث ہونے یا ذمہ داری سے انکار کرتا رہا ہے اور 2014 میں اس نے یوکرین میں کسی قسم کی موجودگی سے بھی انکار کیا تھا۔ جمعرات کو ماسکو میں ایک بریفنگ میں وزارت خارجہ کے نائب ترجمان ایوان نیچائیف نے صحافیوں کو بتایا کہ حکومت عدالت کے فیصلے کا جائزہ لے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس فیصلے کا مطالعہ کریں گے کیونکہ ان تمام مسائل میں، ہر چیز اہمیت رکھتی ہے۔