میکسیکو سٹی: میکسیکو اور چلی نے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) سے کہا ہے کہ وہ اپنے دائرہ اختیار کے تحت غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے ممکنہ جرائم کے ارتکاب کی تحقیقات کرے۔ میکسیکو کی وزارت خارجہ نے جمعرات کو کہا "آج، میکسیکو اور چلی نے ریاست فلسطین کی صورتحال پر عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی توجہ مبذول کراتے ہوئے اپنے دائرہ اختیار میں جرائم کے ممکنہ ارتکاب کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے"۔
وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ "میکسیکو اور چلی کی جانب سے یہ اقدام تازہ تشدد اور جنگی کارروائیوں میں اضافے، خاص طور پر شہری ٹھکانوں پر بمباری کے پیش نظر عالمی عدالت کے دائرہ اختیار کے تحت جرائم کے مبینہ مسلسل ارتکاب، خاص طور پر 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد سے بڑھتی ہوئی تشویش کی وجہ سے کیا ہے۔"
آئی سی سی کے روم اعلامیہ کے تحت، رکن ممالک پراسکیوٹر سے ایسی صورتحال کا کیس بھیج سکتے ہیں جس میں عدالت کے دائرہ اختیار میں ایک یا زیادہ جرائم کا ارتکاب ہوا ہو، اور وہ پراسکیوٹر سے درخواست کرسکتے ہيں کہ وہ صورتحال کی تحقیقات کرے اور اس بات کا تعین کرے کہ آیا الزامات عائد کیے جانے چاہئیں۔
چلی اور میکسیکو کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ" آئی سی سی کی مداخلت اقوام متحدہ کی ان رپورٹوں کی روشنی میں خاص اہمیت رکھتی ہے جن میں بڑے پیمانے پر ایسے واقعات کی تفصیل دی گئی ہے جو روم کے قانون کے تحت آئی سی سی کے دائرہ اختیار میں جرائم شمار ہوسکتے ہیں"۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت میں غزہ میں نسل کشی کے الزامات کا دفاع کیا
ہیگ میں 11-12 جنوری کو اقوام متحدہ کی عدالت نے جنوبی افریقہ کے مقدمے پر عوامی سماعت کی تھی۔ اپنی عرضی میں، جنوبی افریقہ کے نمائندوں نے بین الاقوامی عدالت انصاف پر زور دیا تھا کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں اپنی فوجی کارروائی ختم کرنے کا پابند کرے، اور اس بات کو یقینی بنائے کہ غزہ کے باشندوں کو خوراک، پانی اور انسانی امداد کی رسائی حاصل ہو، اور ایسے اقدامات سے پرہیز کیا جائے جن سے غزہ کی پٹی میں انسانی حالات خراب ہوسکتے ہیں۔ اس وقت اسرائیل نے اپنی طرف سے دلیل دی تھی کہ غزہ کی پٹی میں تنازعہ میں حالیہ اضافہ فلسطینی تحریک حماس کے 7 اکتوبر کے حملے سے شروع ہوا اور اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔