جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیر قیادت آزادی مارچ کراچی سے شروع ہوا جو تیسرے روز ملتان سے ہوتے ہوئے آج لاہور پہنچ چکا ہے۔
روانگی سے قبل شرکا سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ موجودہ حکومت کے پاس مینڈيٹ نہیں ہے، بلکہ مینڈيٹ وہ ہے جو ان کے ساتھ لوگوں کا ہجوم نظر آرہا ہے۔
انہوں نے کہا ملتان سے ہوتے ہوئے لاہور اس لیے جارہے ہیں تاکہ سب کو بتادیں یہ جعلی حکمرانی ہے، تاجر ہڑتال کررہے ہیں، وہ بھی ان کے ساتھ آسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کے تحفظ کی جنگ لڑرہے ہیں، اور اگر ان کے آئينی حق کو چھیڑا گیا تو حکمران ذمہ دار ہوں گے۔
اطلاع کے مطابق آزادی مارچ کا یہ قافلہ لاہور پہنچ چکا ہے اور یہ کاررواں لاہور میں پڑاؤ کرے گا۔
خیال رہے کہ جمعیت علمائےاسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں اتوار کو کراچی سے شروع ہونے والا آزادی مارچ سندھ کے مختلف شہروں سے ہوتا ہوا آج لاہور پہنچا ہے۔
یاد رہے کہ پیر کی صبح یہ آزادی مارچ کا قافلہ پنوعاقل اور گھوٹکی سے ہوتا ہوا رحیم یار خان کے راستے پنجاب میں داخل ہوا تھا۔ اس کے بعد یہ بہاولپور اور لودھراں کے راستے علی الصبح چار بجے ملتان پہنچا تھا، جہاں سے ناشتے کے بعد لاہور کی جانب روانہ ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ آزادی مارچ 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوگا، جہاں معاہدے کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) ایچ 9 کے اتوار بازار کے قریب گراؤنڈ میں جلسہ کرے گی۔
خیال رہے کہ مارچ میں شامل ہونے والے کارکنان کو علاقائی اور ضلعی سطح پر تقسیم کیا گیا ہے تاکہ مارچ میں شامل کارکنوں کے کھانے، پینے اور دیگر سہولتوں کی فراہمی بہتر انداز میں ہوسکے۔
آزادی مارچ کے شروع میں کارکنوں سے خطاب کے دوران مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کو استعفیٰ دینا ہوگا، ہم سے این آر او لینے آپ کی ٹیم آئے گی، اسلام آباد میں ہمارا قیام اداروں کے احترام کے تحت ہوگا۔