ETV Bharat / international

Liz Truss resigns برطانوی وزیراعظم لزٹرس کا استعفی

author img

By

Published : Oct 20, 2022, 6:13 PM IST

Updated : Oct 20, 2022, 8:16 PM IST

برطانوی وزیر اعظم لز ٹرس نے عہدہ سنبھالنے کے صرف ڈیڑھ ماہ بعد ہی مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ لز ٹرس نے تسلیم کیا کہ کنزرویٹو پارٹی کی سربراہ کی حیثیت سے وہ اپنے وعدے پوری نہیں کرسکیں اور پارٹی کی حمایت کھو بیٹھیں۔ Liz Truss resigns

Liz Truss
برطانوی وزیراعظم لزٹرس

برطانیہ کی وزیر اعظم لز ٹرس نے بڑے معاشی بحران کے درمیان وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ٹرس نے یہ استعفیٰ وزیر اعظم کے دفتر میں صرف 45 دن گزارنے کے بعد دیا۔ جس کی وجہ سے لز ٹرس برطانیہ کی سب سے کم مدت تک رہنے والی وزیر اعظم بن گئی ہیں۔ ان کے اقتصادی پروگرام نے برطانیہ میں معاشی بحران پیدا کر دیا اور کنزرویٹو پارٹی کے بہت سے لوگ ان کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے تھے۔ Liz Truss resigns

غیر ملکی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ڈاوننگ اسٹریٹ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے لز ٹرس نے کہا کہ وہ وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے رہی ہیں۔ برطانیہ کی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کی سربراہ لز ٹرس کو محض 6 ہفتوں کے بعد معاشی پروگرام کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور پارٹی بھی منقسم نظر آئی۔ قبل ازیں برطانیہ کی سخت گیر وزیر داخلہ سویلا بریورمین نے حکومت سے استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد وزیر اعظم لز ٹرس کی بقا کے امکانات پر مزید شکوک پیدا ہو گئے۔

سویلا بریورمین نے اپنے خط میں کہا تھا کہ انہوں نے اپنے ساتھی کو سرکاری دستاویز بھیجنے کے لیے اپنا ذاتی ای میل استعمال کرنے کے بعد استعفیٰ دیا۔ اس اقدام کو سرکاری قواعد کی تکنیکی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے انہوں نے اپنے استعفیٰ میں لکھا کہ ’میں نے غلطی کی ہے جس کی ذمہ داری قبول کرتی ہوں، میں استعفیٰ دے رہی ہوں‘۔ سویلا بریورمین نے کہا کہ انہیں سنگین خدشات ہیں کہ وزیر اعظم منشور میں کیے گئے وعدوں کو توڑ رہی ہیں۔ ان کے استعفی کے بعدگرانٹ شیپس کو نئے وزیر داخلہ مقرر کردیا گیا ہے۔

لز ٹرس کے استعفے کے بعد ایک ہفتے کے اندر پارٹی قیادت کے انتخاب کا عمل مکمل کر لیا جائے گا۔ اپنے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے لز ٹرس نے تسلیم کیا کہ کنزرویٹو پارٹی کی سربراہ کی حیثیت سے وہ اپنے وعدے پوری نہیں کرسکیں اور پارٹی کی حمایت کھو بیٹھیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے صورت حال کا اداراک ہے، میں اس مینڈیٹ کو پورا نہیں کرسکیں جس کے لیے کنزرویٹو پارٹی نے مجھے منتخب کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: Liz Truss New UK PM لز ٹرس برطانیہ کی نئی وزیراعظم منتخب

واضح ریے کہ 47 سالہ لز ٹرس سابق وزیراعظم بورس جانسن کے استعفے کے بعد 6 ستمبر کو آنجہانی ملکہ برطانیہ سے ملاقات کرکے ملک کی 15ویں وزیراعظم بن گئی تھیں۔ لز ٹرس اس سے قبل بورس جانسن کی کابینہ میں سیکریٹری خارجہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی تھیں۔ عام طور پر سبکدوش ہونے والے اور نئے آنے والے وزیر اعظم وسطی لندن کے بکنگھم پیلس میں ملکہ سے ملاقات کرتے ہیں مگر لندن کے باہر ایسا صرف ایک بار 1952 میں ہوا تھا جب ونسٹن چرچل نے ملکہ کے والد بادشاہ جارج ششم کی موت کے بعد ہیتھرو ایئرپورٹ پر ان سے ملاقات کی تھی۔

برطانیہ کی وزیر اعظم لز ٹرس نے بڑے معاشی بحران کے درمیان وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ٹرس نے یہ استعفیٰ وزیر اعظم کے دفتر میں صرف 45 دن گزارنے کے بعد دیا۔ جس کی وجہ سے لز ٹرس برطانیہ کی سب سے کم مدت تک رہنے والی وزیر اعظم بن گئی ہیں۔ ان کے اقتصادی پروگرام نے برطانیہ میں معاشی بحران پیدا کر دیا اور کنزرویٹو پارٹی کے بہت سے لوگ ان کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے تھے۔ Liz Truss resigns

غیر ملکی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ڈاوننگ اسٹریٹ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے لز ٹرس نے کہا کہ وہ وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے رہی ہیں۔ برطانیہ کی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کی سربراہ لز ٹرس کو محض 6 ہفتوں کے بعد معاشی پروگرام کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور پارٹی بھی منقسم نظر آئی۔ قبل ازیں برطانیہ کی سخت گیر وزیر داخلہ سویلا بریورمین نے حکومت سے استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد وزیر اعظم لز ٹرس کی بقا کے امکانات پر مزید شکوک پیدا ہو گئے۔

سویلا بریورمین نے اپنے خط میں کہا تھا کہ انہوں نے اپنے ساتھی کو سرکاری دستاویز بھیجنے کے لیے اپنا ذاتی ای میل استعمال کرنے کے بعد استعفیٰ دیا۔ اس اقدام کو سرکاری قواعد کی تکنیکی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے انہوں نے اپنے استعفیٰ میں لکھا کہ ’میں نے غلطی کی ہے جس کی ذمہ داری قبول کرتی ہوں، میں استعفیٰ دے رہی ہوں‘۔ سویلا بریورمین نے کہا کہ انہیں سنگین خدشات ہیں کہ وزیر اعظم منشور میں کیے گئے وعدوں کو توڑ رہی ہیں۔ ان کے استعفی کے بعدگرانٹ شیپس کو نئے وزیر داخلہ مقرر کردیا گیا ہے۔

لز ٹرس کے استعفے کے بعد ایک ہفتے کے اندر پارٹی قیادت کے انتخاب کا عمل مکمل کر لیا جائے گا۔ اپنے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے لز ٹرس نے تسلیم کیا کہ کنزرویٹو پارٹی کی سربراہ کی حیثیت سے وہ اپنے وعدے پوری نہیں کرسکیں اور پارٹی کی حمایت کھو بیٹھیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے صورت حال کا اداراک ہے، میں اس مینڈیٹ کو پورا نہیں کرسکیں جس کے لیے کنزرویٹو پارٹی نے مجھے منتخب کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: Liz Truss New UK PM لز ٹرس برطانیہ کی نئی وزیراعظم منتخب

واضح ریے کہ 47 سالہ لز ٹرس سابق وزیراعظم بورس جانسن کے استعفے کے بعد 6 ستمبر کو آنجہانی ملکہ برطانیہ سے ملاقات کرکے ملک کی 15ویں وزیراعظم بن گئی تھیں۔ لز ٹرس اس سے قبل بورس جانسن کی کابینہ میں سیکریٹری خارجہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی تھیں۔ عام طور پر سبکدوش ہونے والے اور نئے آنے والے وزیر اعظم وسطی لندن کے بکنگھم پیلس میں ملکہ سے ملاقات کرتے ہیں مگر لندن کے باہر ایسا صرف ایک بار 1952 میں ہوا تھا جب ونسٹن چرچل نے ملکہ کے والد بادشاہ جارج ششم کی موت کے بعد ہیتھرو ایئرپورٹ پر ان سے ملاقات کی تھی۔

Last Updated : Oct 20, 2022, 8:16 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.