امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے 18 نومبر جمعہ کو بریفنگ میں بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو امریکہ میں قانونی چارہ جوئی سے ایسا ہی تحفظ دیا گیا تھا جو حال ہی میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو دیا گیا تھا۔ Immunity for Saudi Crown Prince
صحافی جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو استثنیٰ دینے پر جب سوال کیا گیا تو، امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا، یہ پہلی دفعہ نہیں ہے جب امریکہ نے ایسا کیا ہو۔ یہ ایک دیرینہ اور مستقل پالیسی رہی ہے۔ اس سے پہلے کئی سربراہان مملکت پر اس کا نفاذ ہو چکا ہے۔ انہوں نے اس کی کچھ مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا، یہ 1993 میں ہیٹی کے صدر ایرسٹائڈ، 2001 میں زمبابوے کے صدر موگابے، 2014 میں بھارت کے وزیر اعظم مودی اور 2018 میں ڈی آر سی کے صدر کابیلا کو دیا گیا ہے۔ یہ ایک مستقل پالیسی ہے جسے ہم نے سربراہان مملکت، سربراہان حکومت اور وزرائے خارجہ جیسی شخصیات کے لیے اپنائی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ نے پی ایم مودی کو 2005 میں ویزا نہیں دیا تھا، اس الزام پر کہ ان کی حکومت نے گجرات کے وزیر اعلی کے طور پر 2002 میں فسادات کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔، نریندر مودی کو 2014 میں بھارت کا وزیر اعظم بننے کے بعد ہی امریکہ کا ویزا ملا تھا۔ اس کے ساتھ ہی برطانیہ اور یورپی یونین نے پہلے ہی اپنا بائیکاٹ ختم کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وکلاء نے اکتوبر کے اوائل میں ایک امریکی عدالت کو بتایا تھا کہ چونکہ ولی عہد کو اب سلطنت کا وزیر اعظم مقرر کر دیا گیا ہے، اس لیے انہیں اب یقینی طور پر کسی بھی عدالتی کارروائی سے استثنیٰ حاصل ہے۔ خیال رہے کہ 2018ء میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کو قتل کر دیا گیا تھا اور اس سلسلے میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے خلاف امریکہ کی ایک عدالت میں قتل کا مقدمہ دائر کیا گیا۔